یو این آئی
سرینگر//یومِ شہدا کشمیر کے موقع پر اتوار کو انتظامیہ نے سرینگر کے نقشبند صاحب خواجہ بازار نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی قبرستان کی جانب جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا، جبکہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے الزام لگایا ہے کہ ان کے متعدد سرکردہ رہنمائوں کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ۔سرکاری ذرائع کے مطابق، شہر میں امن و قانون کی صورتحال کے خدشے کے پیشِ نظر، پولیس اور نیم فوجی دستے بڑی تعداد میں تعینات کیے گئے اور صرف سرکاری افسران و سیکورٹی اہلکاروں کی گاڑیوں کو ناکوں سے آگے جانے کی اجازت دی گئی۔اطلاعات کے مطابق13جولائی یوم شہدا کے پیش نظر سری نگر کے نوہٹہ ، خواجہ بازاراور اس کے ملحقہ علاقوں میں عارضی بندشیں عائد کردی گئیں ۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے اتوار کی صبح پائین شہر کے نوہٹہ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ خواجہ بازار کی طرف جانے والی شاہراوں اور اندرونی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں تھیں اور کسی بھی گاڑی یا سکوٹی سوار کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔انہوں نے کہا کہ مزار شہدا کے اردگرد علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کرکے لوگوں کے چلنے پھرنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔نیشنل کانفرنس کی جانب سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سرینگر کو باضابطہ طور پر 13 جولائی 1931 کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کی اجازت کے لیے درخواست دی گئی تھی، تاہم ضلعی انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔پارٹی کے چیف ترجمان تنویر صادق نے ایکس پر لکھاکہ پارٹی کے کئی رہنما ئوں اور ممبران اسمبلی کو ہفتے کی شب سے گھروں میں محصور کر دیا گیا۔ادھروزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس اقدام کو ” غیر جمہوری” قرار دیا۔وزیر اعلیٰ نے ایکس پر سلسلہ وار پیغامات میں لکھا’’ بقول ارون جیٹلی صاحب، جموں و کشمیر میں جمہوریت ،غیر منتخب افراد کی آمریت ہے،آج آپ سب یہ بات سمجھیں گے،کہ نئی دہلی کے غیر منتخب افراد نے جموں و کشمیر کے منتخب عوامی نمائندوں کو بند کردیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری حکومت نے ایک منتخب سرکار و بند کردیا۔انہوں نے مزید کہاــ’’13 جولائی کا قتل عام ہمارا جلیانوالہ باغ ہے، جن لوگوں نے اپنی جانیں قربان کی، انہوں نے انگریزوں کے خلاف کیا، کشمیر پر انگریزوں کی بالادستی کے تحت حکومت کی جا رہی تھی، کتنی شرم کی بات ہے کہ برطانوی راج کے خلاف ہر طرح سے لڑنے والے حقیقی ہیروز کو آج صرف اس لیے ولن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے کہ وہ مسلمان تھے،” ۔عبداللہ نے کہا، ہو سکتا ہے آج ہمیں ان کی قبروں پر جانے کا موقع نہ دیا جائے لیکن ہم ان کی قربانیوں کو نہیں بھولیں گے۔اس سے قبل کی ایک پوسٹ میں عبداللہ نے رہنمائوں کی گھروں میں نظربندی کو “صاف طور غیر جمہوری اقدام” کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انہوں نے کہا”ایک صریح غیر جمہوری اقدام میں گھروں کو باہر سے بند کر دیا گیا ہے، پولیس اور مرکزی فورسز نے جیلروں کے طور پر تعینات کیا گیاہے اور سری نگر میں بڑے پلوں کو بند کر دیا ہے، یہ سب لوگوں کو تاریخی طور پر ایک اہم قبرستان میں جانے سے روکنے کے لیے ہے جس میں ان لوگوں کی قبریں ہیں، جنہوں نے کشمیریوں کو آواز دینے اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا” یہ میں کبھی نہیں سمجھوں گا کہ حکومت کو امن و قانون کے کس خطرے سے خوف زدہ ہے”۔سرینگر پولیس نے ہفتہ کو X پر اپنے ہینڈل پر پوسٹ کردہ ایک عوامی ایڈوائزری میں کہا، “ضلعی انتظامیہ سرینگر نے 13 جولائی 2025 (اتوار)کو خواجہ بازار، نوہٹہ کی طرف جانے کا ارادہ رکھنے والے تمام درخواست دہندگان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔”ضلع مجسٹریٹ نے کہا تھا کہ امن و قانون کی صورتحال کے پیش نظر اس بات فیصلہ کیا گیا ہے اور انتظامی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخٹ قانونی کارروائی کی جائیگی۔