سرینگر//اتوار کوہڑتال کے128ویں روز شہر میں گہماگہمی اور چہل پہل کا ماحول نظر آیا جبکہ سنڈے مارکیٹ کے نتیجے میں ٹی آر سی چوک سے بٹہ مالو تک چھاپڑی فروشوں کا کاروبار شباب پر رہا۔نارہ بل کے سوزیٹھ علاقے میں شبانہ ٹیر گیس شلنگ کے بیچ چھاپہ مار کارروائی میں2مہمانوں سمیت 14افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ لاکھوں رپے کی اشیاء اور نصف درجن گاڑیوں کے علاوہ3موٹر سائیکلوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا،تاہم پولیس نے ان الزامات کو مسترد کیا۔اس دوران گوسو پلوامہ میں نوجونواں نے سنگبازی کر کے فوجی محاصرے کو ناکام بنادیا جبکہ نانل انت ناگ میں کینڈل مارچ کیا گیا۔سرینگر کے سیول لائنز علاقے میں اتوار کو ہڑتال کا اثر بہت کم دیکھنے کو ملا جبکہ ڈلگیٹ سے بٹہ مالو تک پٹریوں پر مال سجانے والوں نے خوب کمائی کی۔روایتی سنڈے مارکیٹ میں سینکڑوںخوانچہ فروشوں اور ریڈیوں پر مال فروخت کرنے والوں نے دکانیں سجائی تھیں جبکہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد خرید و فروخت میںمصروف تھی۔ریذیڈنسی روڑکو ٹی آر سی سے پولو ویو تک یک طرفہ ٹریفک کیلئے ہی کھلا رکھا گیا تھا جبکہ فوجی گاڑیاں وقفے وقفے سے گشت کرتی ہوئی نظر آئیں۔لالچوک،ریگل چوک،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ،بٹہ مالو،پولو ویو، ٹی آر سی اور دیگر علاقوں میں زبردست گہماگہمی نظر آرہی تھی جبکہ اکا دکا مسافر بردار ٹاٹا اور سومو گاڑیاں پر نقل و حمل کرتی ہوئی نظر آئیں۔البتہ 4بجے تک دکان اور دیگر کاروباری ادارے بند تھے تاہم ڈھیل کے مطابق4بجے دکانیں کھل گئیں۔اس دوران سڑکوں پر ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔سیول لاینز کے راجباغ،جواہر نگر،صنعت نگر،وزیر باغ،باغات،اخراج پورہ اور دیگر علاقوں میں دن بھر دکانیں کھلیں تھیں۔شہر کے پائین علاقوں میں ہڑتال کا اثر بدستور سخت دیکھنے کو ملا جبکہ مزاحمتی کال پر شام4بجے کے بعد ہی دکانیں کھل گئیں۔حساس علاقوں میں فورسز کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا جبکہ پولیس اور فورسز کا گشت بھی جاری رہا۔اس دوران نجی گاڑیاں شہر خاص میں بھی دن بھر چلتی رہیں۔شام کے وقت ڈائون ٹاون کے کئی علاقوں میں سنگبازی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔اس دوران حریت(گ) لیڈر حکیم عبدالرشید کو کئی ماہ کی نظر بندی کے بعد رہا کیا گیا۔نارہ بل کے سوزیٹھ علاقے میں فورسز اور پولیس نے شبانہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران13نوجوانوں کو حراست میں لیا جبکہ مقامی لوگوں نے پولیس پر توڑ پھوڑ اور خواتین سمیت مکینوں کو زد کوب کرنے کا الزام عائد کیا۔عینی شاہدین کے مطابق سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب نارہ بل کے مضافاتی علاقوں میں اس وقت شدید تنائو اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہوا جب فورسز اور پولیس کی مشترکہ جمعیت کندل پورہ میں نمودار ہوئی اور انہوں نے چھاپہ مار کاروائی شروع کی۔انہوں نے بتایا اس دوران فورسز اور پولیس نے اندھا دھند طریقے سے اشک آوار گولوں کی برسات کی جبکہ اس کی گونج نارہ بل اور مضافاتی علاقوں میں سنائی دی۔مقامی لوگوں کے مطابق رات کی تاریکی میں ٹیر گیس گولوں کی گن گرج سے پوری بستی سہم کر رہ گئی جبکہ ہر طرف دھواں ہی دھواں نظر آرہا تھا۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں کوئی بھی احتجاجی مظاہرہ نہیں تھا بلکہ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کیلئے اشک آوار گولے داغے گئے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز اور پولیس درجنوں گاڑیوں میں سوزیٹھ پہنچے تھے اور انہوں نے گوری پورہ،مگدم پورہ،وانی محلہ،آہنگر محلہ اور گنڈ ہسی بٹ تک کے علاقے کو محاصرے میں لیتے ہوئے نوجوانوں کو گرفتار کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر چھاپے مارے۔منظور احمد نامی ایک مقامی باشندے نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اور پولیس اہلکار کیسپر گاڑیوں میں آئے تھے اور انہوں نے مکانوں کی چھتوں پر کود کر کھڑکیوں کے شیشے توڑ دالے۔انہوں نے کہا کہ جو بھی چیز ان کے سامنے آئی اس کو توڑا گیا۔مشتاق احمد بٹ نامی ایک اور شہری نے بتایا کہ فورسز ان کے گھر میں داخل ہوئی اور زبردست توڑ پھوڑ کی جبکہ گھر میں موجودہ خواتین کو بھی نہیں بخشا گیا۔انہوں نے بتایا کہ انکی2ہمشیروں کے علاوہ انکی والدہ اور پھوپھی سمیت ایک اورخاتون رشتہ دار کو زد کوب کیا گیا جبکہ گھر کے صحن میں کھڑی ایک سویفٹ گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ محمد سلطان دار،عبدالقادر وانی اور عبدالرشید شیخ کے مکانوں کو خصوسی طور پر نشانہ بنایا گیا جبکہ تلاشیوں کے دوران ان مکانوں میں الیکٹرانک اشیاء جن میں ایل سی ڈی،گیزر،واشنگ مشین،رائس کوکر سمیت دیگر ساز و سامان کو چکنا چور کیا گیا۔مقامی لوگوں نے فورسز اور پولیس پر قیمتی اشیاء پر ہاتھ صاف کرنے کا بھی الزام لگایا۔اس دوران درجنون موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ چھاپہ مار کاروائی میں نمبردار حبیب اللہ سمیت اویس احمد ولد ثناااللہ۔اسحاق احمد ولد عبدالاحد بٹ،محمد یاسین،دانش بلال،فاروق احمد بٹ ساکنان کنڈل پورہ سوزیٹھ شامل ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق عبدالاحد اور دانش احمد نامی گرفتار شدگان مہمان ہے جبکہ عبدالاحد’’پھر سال‘‘ پر آیا تھا جبکہ دانش احمد نارہ بل کا ہے۔عبدالمجید بٹ اوربشیر احمدڈار ولد محمد سلطان،غلام قادر وانی اورعمر سلطان نامی شہریوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق جسمانی طور پر معذور شہری محمد سلطان ڈار کے فرزند نسبتی جو مہمان بن کر آیا تھا کو بھی گرفتار کیا گیا ۔مقامی لوگ اتوار کو سرکوں پر جمع ہوئے اور گرفتار شدگان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ریاض احمد نامی ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ اگر چہ انہوں نے نقصان کے سلسلے میں انتظامیہ کو بھی خبر دی تاہم کوئی بھی انتظامی افسر علاقے میں نہیں آیا۔پولیس نے تاہم مقامی لوگوں کی طرف سے لگائے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی گزشتہ شب پولیس نے علاقے میں مطلوب12 سنگباز اور امن عامہ میں رخنہ والے لوگوں کو گرفتار کیا جبکہ اس دوران کچھ ’’فتنہ پرداز‘‘ لوگوں نے پولیس پارٹی پر سنگبازی کی جن کے خلاف معمولی طاقت کا استعمال کیا گیا۔پولیس بیان میں ان الزاما کو بھی مسترد کیا گیا کہ خواتین کو زدکوب کیا گیا جبکہ چھاپوں کے دوران جائیداد کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی بے بنیاد ہے۔پلوامہ میں دن بھر صورتحال اگر چہ بہتر تھی تاہم ٹہاب میں صبح کے وقت نوجوانوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں۔نامہ نگار کے مطابق ٹہاب میں سڑکوں پر نوجوانوں نے پتھر رکھے تھے اور نجی و مسافر بردار گاڑیوں کی نقل و حمل کو مسدود کر کے رکھ دیا تھا۔اس دوران گوسو پلوامہ میں اس وقت سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے جب فوج نے بستی کا محاصرہ کیا اور گھر گھر تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ فوج نے علاقے کو گھیرے میں لیا اور جونہی تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا تو مساجد میں اعلان ہوا اور لوگ گھروں سے باہر آئے۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران مقامی لوگوں نے مزاحمت کی جبکہ فوج پر پتھرائو بھی کیا جس کی وجہ سے فوج نے محاصرہ اٹھایا،تاہم بعد میں علاقے میں صورتحال کشیدہ بنی ہوئی تھی۔اس دوران اتوار کو بھی فورسز اور پولیس نے حساس علاقوں میں گشت جاری رکھا جبکہ کئی علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ نامہ نگار ملک عبدلاسلام کے مطابق اننت ناگ میں بھی اتوار کو مکمل ہڑتال دیکھنے کو ملی جبکہ بجبہاڑہ،آروانی،مٹن،سیر ہمدان،پہلگام،نوگام،دچھنی پورہ،سلر اور دیگر علاقوں مین بھی ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی بدستور مفلوج ہے۔نمائندے کے مطابق تاہم دن بھر نجی گاڑیون کی بڑی تعداد سڑکوں پر نظر آئی جبکہ سوموع گاڑیاں بھی چل رہی تھی۔اس دوران ھساس علاقوں مین فورسز نے گشت بھی کیں تاہم دن بھر کسی بھی جگہ کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔نامہ نگار کے مطابق شام کے وقت تحریک حریت نے نانل بجبہاڑہ سے کینڈل مارچ کیا۔تحریک حریت کی طرف سے اس کینڈل مارچ کا اہتمام کیا گیا جبکہ جلوس کی قیادت تحریک حریت کے امیر تحصیل عاشق حسین اور ریاض احمد کر رہے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق یہ جلوس اندرونی علاقون سے گزرا اور اس دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی ہوئی اور بعد میں پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔اس دوران جنوبی کشمیر کے باقی اضلاع کولگام اورشوپیاں میں بھی دن بھر صورتحال پرامن رہی اور کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی کوئی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔تینوں اضلاع کے حساس علاقوں میں فوج،فورسز اور پولیس کا گشتی دستوں کی نقل و حمل بھی جاری رہی جبکہ اہم جگہوں پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کو اتوار کو بھی تعینات کیا ۔شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ،بارہمولہ اور سرحدی علاقہ کپوارہ میں بھی صورتحال خوشگوار رہی۔سوپور،رفیع آباد،پٹن کے علاوہ قاضی آباد،لنگیٹ،کرالہ پورہ اور ترہگام میں بھی مکمل ہڑتال دیکھنے کو ملا۔کپوارہ میں بزار کھلے نظر آئے جبکہ نجی گاڑیاں اور سومو میںسڑکوں پر نقل وحمل کرتے ہوئے نظر آئے۔