سرینگر// کشمیر میں جاری عوامی احتجاجی لہر کے122ویں روز سرینگر،بانڈی پورہ ،پلوامہ اور شوپیاںمیں احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ بانڈی پورہ میں فوجی کانوائے پر سنگبازی کی گئی ۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے جبکہ حاجن میں ایک اسکول کوپراسرار طور پر آگ کی واردات میں نقصان پہنچا۔اس دوران پائین شہر کے کچھ علاقوں اور ایچ ایم ٹی میں بندشیں بھی رہیں تاہم دن گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں نرمی بھرتی گئی۔پولیس نے دن بھر کی صورتحال کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ حساس علاقوں میں معقول تعداد میں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
سرینگر
ہڑتال کال پر شہر سرینگر میں تمام دکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز ،تعلیمی ادارے مکمل طور بند رہے جبکہ سڑکوں پرمسافر بردارٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل رہی۔ پائین شہر میںسرینگر میںممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر صبح سے ہی سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے اور حساس علاقوں میں پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو تمام ضروری ساز و سامان سے لیس کرتے ہوئے تعینات کر دیا گیا تھا اس کے باوجود بھی اکا دکا پرائیویٹ گاڑی کی سڑکوں پر نقل و حمل کرتی ہوئی نظر آرہی تھی۔ پیر کو فورسز اہلکاروں کی طرف سے ٹیر گیس شل کا نشانہ بنائے جانے کے بعد زخمی ہوئے غلام محمد خان ولد عبدالاحد خان ساکنہ ہائوسنگ کالونی الہی باغ کے لواحقین نے کل احتجاج کرکے ملوث اہلکاروں کو پیش کرنے کی مانگ کی۔ احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے وہاں کافی دیر تک ٹریفک کی نقل و حمل مسدود رہی۔ اس دوران شام کے وقت پائین شہر کے کئی علاقوں جن میں نوہٹہ،گوجوارہ اور اسلامیہ کالج کے نزدیک نوجوانوں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں طرفین کے مابین سنگبازی وجوابی سنگبازی بھی ہوئی۔فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔اس دوران وزیر اعظم ہند کی ایک سال قبل وادی آمد کے دوران7ستمبر2015کو شام کے وقت سرینگر کے ایچ ایم ٹی علاقے میں انجینئرنگ طالب علم گوہر نذیر کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کی پہلی برسی کے موقعہ پر اس علاقے میں بندشیں عائد کی گئی تھی۔نوجوانوں نے ایچ ایم ٹی میں بندشوں کے باوجود فورسز پر پتھرائو کیا جبکہ فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی جس کا سلسلہ شام تک جاری رہا۔ادھر شام کے وقت شالہ ٹینگ اور لاوئے پورہ میں بھی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے جس کے دوران طرفین میں پتھرائو وجوابی پتھرائو ہوا۔نیشنل کانفرنس کے سنیئر لیڈر اتوار کو بابال بچ گئے۔سابق وزیر اعلیٰ کے سیاسی مشیر تنویر صادق نے کہا کہ کہا کہ انا کنبی اس وقت بال بال بچ گیاجب ایک اسمارٹ فون میں اچانک دھماکہ ہوا اور اس نے آگ پکڑ لی۔اس دوران بڈگام میں بھی مکمل ہڑتال رہی جبکہ حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیاتھا۔ضلع کے چاڑورہ،چرار شریف،بیروہ اور ماگام میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ضلع گاندربل میں بھی مزاحمتی جماعتوں کی کال پر مکمل ہڑتال رہی تاہم نجی گاڑیوں کی نقل و حمل بھی جاری رہی۔نمائندے کے مطابق منی گام،صفاپورہ،بارسو اور کنگن میں بھی ہڑتال رہی اوور اس دوران حساس علاقوں میں فورسز نے گشت کیا۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر میں پیر کوہڑتال کے بیچ حالات پرسکون رہے تاہم بانڈٖی پورہ میں فوج پر پتھرائو کیا گیا۔ضلع میں مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران کئی جگہوں پر سنگبازی کے واقعات پیش آئے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ قصبے میں پیر کی صبح کو اس وقت افراتفری کا ماحول پیدا ہوا جب نوجوانوں نے وہاں سے گزر رہی ایک فوجی کانوائے کو سٹیٹ بنک کے نزدیک نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے کہا کہ اس دوران فورسز اور پولیس بھی وہاں پہنچی جنہوں نے نوجوانوںکو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کیگولے داغے جس کے جواب میں ان نوجوانوں نے پولیس کو بھی نشانہ بناتیء ہوئیے خشت باری کی۔طرفین میں سنگبازی و جوابی سنگبازی کے علاوہ ٹیر گیس کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔اس دوران سنگبازی کا سلسلہ وارڑ نمبر2اور گلشن چوک تک پھیل گیا جبکہ مقامی بسکین داروں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے گھروںکے اندر مرچی اور ٹیر گیس کے گولے داغے جسکی وجہ چھوٹے بچوں اور بزرگوں کے علاوہ بیماروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔عینی شہادین کے مطابق نبر پورہ اور نوپورہ میں بھی سنگبازی ہوئی جبکہ فورسز نے اشک آوار گولے داغے اور یہ سلسلہ دن کے12بجے تک جاری رہا۔ادھر ضلع کے پاپہ چھن علاقے میں بھی سنگبازی کے واقعات رونماہوئے جہاں طرفین کے مابین خشت باری و جوابی خشت باریکے بعد فورسز نے ٹیر گیس کے اکا دکا گولے بھی داغے۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیاکہ پولیس نے وٹلب میں2اخبار فروشوں کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ اخبارات کی کھیپ لیکر واپس پہنچ رہے تھے تاہم اشفاق احمد گنائی اور جاوید احمد گنائی نامی ان2بھائیوں کو گرفتار کر کے تھانے پہنچایا گیا۔اس سلسلے میں چوکی افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دنوں نوجوانوں سنگبازی کے واقعات میں ملوث ہے۔ حاجن میں کل شام ہا ئر اسکنڈی اسکول کو مذ ر آ تش کرنے کی کوشش کی گئی تاہم پولیس، مقامی لوگوں اور فا ئر سروس عملے کی بروقت کا روائی سے آ گ پر قابو پا لیا گیا تاہم اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اضلع کے دیگر علاقوں حاجن،سمبل،عشم،نائد کھے،صدر کوٹ میں صورتحال پرامن رہی۔اس دوران شمالی ضلع کپوارہ کے کئی علاقوں میں ہڑتال رہی تاہم قصبہ اور ہندوارہ کے کچھ بازاروں میں جہاں دکانیں کھل گئی وہی سڑکوں پر سومو گاڑیوں کو بھی چلتے ہوئے دیکھا گیا۔کرالہ پورہ،ترہگام،قاضی آباد اور دیگر علاقوں میں فورسز اور پولیس نے معمول کے مطابق گشت بھی کیا۔ضلع بارہمولہ میں مجموعی طور پر صورتحال خوشگوار رہی تاہم اولڈ ٹاون سمیت حساس علاقوں میں فورسز نے کڑی نگاہ رکھی۔نمائندے کے مطابق ضلع میں کسی بھی ناکوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ادھر ٹنگمرگ،پٹن،رفیع آباد اور سوپور میں بھی مجموعی صورتحال پرسکون رہی۔
جنوبی کشمیر
اننت ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ پہلگام ،سیر ہمدان،مٹن،بجبہاڑہ،ویری ناگ،کھنہ بل اور نوگام میں بھی ہڑتال کا سخت اثر دیکھنے کو ملا جس کے دوران دکان اور کاروباری ادارے بند تھے تاہم سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل جاری تھی۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق ضلع کے بیشتر علاقوں میں سڑکوں پر حد درجہ نجی ٹرانسپورٹ کی آواجاہی دیکھنے کو ملی تاہم اس دوران دن بھر کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی خبر موصول نہیں ہوئی۔نمائندے کے مطابق حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت بھی جاریرہا۔ادھرڈورو شاہ آباد میں پولیس نے احتجاجی مظاہروں میں مبینہ مطلوب افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کر یک ڈاون شروع کیا ہے۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق گذشتہ روز پولیس نے ویری ناگ بیوپار منڈل کے صدر تنویر احمد صوفی کو مبینہ سنگ بازی کے الزام کے تحت گرفتار کیا ،صوفی گھر کی جانب جارہا تھا کہ تاک میں بیٹھے پولیس اہلکاروں نے اُس سے گرفتار کر کے ڈورو تھانہ پہنچایا ۔اس دوران شوپیان کے وان گام میں اتوار کی شب فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان خونریز معرکہ آرائی کے دوران دو ماہ قبل جنگجو ئوں کی صفوں میں شامل ہو ئے ایک مقامی جنگجو جاں بحق ہواجبکہ دو فوجی اہلکار بھی زخمی ہو ئے ہیں۔ اس دوران سوموار کی صبح صدام کے جاں بحق ہونے کی خبرپھیلتے ہی بڑی تعدادمیں لوگ بالخصوص نوجوان شو پیان اورچتر پورہ میں گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے زوردار احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔ان علاقوںمیں فورسز اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔علاقے میں جھڑپ کی وجہ سے زبردست تنائو اور کشیدگی کا ماحول نظر آیا جبکہ مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔اس دوران جھڑپ کے بعد ممکنہ احتجاجی مظاہروںکو مد نظر رکھتے ہوئے اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ادھرضلع میں مکمل ہڑتال کے بیچ احتجاجی مظاہرے بھی دیکھنے کو ملے۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق ضلع کے حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ سڑکوں پر نجی گاڑیاں بھی چلتی رہی۔نامہ نگار کے مطابق شوپیاں میں جنگجو کی ہلاکت کے بعد قصبے کے مرن چوک میں احتجاجی مظاہرہ ہوا جبکہ بالثو میں بھی نوجوانوں نے سڑکوں پر آکر اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔ضلع کے دیگر علاقوں میں اگر چہ مکمل ہڑتال جاری رہی تاہم کسی بھی جگہ سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی کوئی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔جنوبی ضلع کولگام میں بھی مکمل ہڑتال کا سلسلہ121ویں روز بھی جاری رہاجس کے دوران حساس علاقوں میں پولیس اور فورسز کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔