سرینگر//وادی میںامسال موسم سرما کے دوران بجلی بحران پر قابو پانے کا دعویٰ کرتے ہوئے ’’سٹرلائٹ پائور‘‘نامی بجلی کمپنی نے بتایا کہ پنجاب سے امرگڑھ سوپور تک 1200 میگاواٹ ترسیلی لائن پروجیکٹ کو مقرہ شیڈول سے2سال قبل ہی اگست میں مکمل کیا جائے گا۔کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر وید تیواری نے بتایا کہ اس ترسیلی لائن سے وادی کو24گھنٹے بجلی فرہم کرنے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور ہوجائیں گی۔سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ’’سٹرلائٹ پائو‘‘نامی بجلی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر نے بتایا کہ1200میگاواٹ ترسیلی لائن کی تعمیر سے وادی میں بجلی کی قلت دور ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ خطہ شمالی نظام مستحکم پروجیکٹ(این آر ایس ایس) کو مقرہ شیڈول سے پہلے امسال اگست میں ہی شروع کیا جائے گا،جس کے بعد اس پروجیکٹ سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کو وادی میں منتقل کیا جاسکتا ہے اور گریڈ صلاحیت میں بھی70 فیصد اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا’’یہ پروجیکٹ کشمیر میں بجلی کی ضروریات پورا کرنے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے ترسیلی لائن کو بچھا دیا ہے اور اب یہ ریاستی سرکار پر منحصر ہے کہ وہ بجلی کٹوتی کو کم کرنے کیلئے اس لائن کا کس قدر استعمال کرتی ہے۔ اس پروجیکٹ کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے تیواری نے کہا کہ سخت ترین جغرافیائی خد و خال کے دوران اس پروجیکٹ کو مقررہ معیاد سے قبل ہی تعمیر کیا گیا،جبکہ تعمیر کے دوران امریکہ سے ہیلی کرینوں کی خدمات بھی حاصل کی گئی اور دشوار گزار مرحلوں سے گزر کر قبل از وقت ہی اس پروجیکٹ کو مکمل کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس پروجیکٹ کی تکمیل کے دوران 11ہزار 300فٹ کی بلندی پر بجلی کا ٹاور بھی نصب کیا گیا،جبکہ پیر پنچال کے انتہائی مشکل ترین مقامات پر1150ٹائوروں کو نصب کیا گیا۔سٹرلائٹ پائو‘‘نامی بجلی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر نے مزید بتایا کہ پروجیکٹ کیلئے نئے راستوں کا انتخاب بھی کیا گیااور وادی آنے والی پہلی3ترسیلی لائنیں بشمول کشن پورہ،واگورہ ترسیلی لائن کے متبادل ایک اور دوسرے راستے(مغل روڑ) کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ باریک بینی کے ساتھ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس راستے پر برفانی یا مٹی کے تودوں کے گر آنے کا خطرہ کم ہے،جس کی وجہ سے موسم سرما کے دوران سخت برفباری اور تیز و تند ہوائوں سے اس ترسیلی لائن کو بچایا جاسکتا ہے۔تیواری کے مطابق’’ ترسیلی لائن اورٹاور نصب کرنے کے دوران ٹیکنالوجی کو بھرپور استعمال میں لایا گیا‘‘۔ انہوںنے کہا’’ ترسیلی لائن اور ٹاوروں کو تھوڑا ڈھیلا رکھا گیا،تاکہ100کلو میٹر فی منٹ کی رفتار سے چلنی والی ہوائوں کا یہ ترسیلی تاریں سامنا کر سکیں‘‘۔کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر وید تیواری نے بتایا کہ سوپور کے امرگڑھ علاقے میں گرڈ اسٹیشن کو بھی تعمیر کیا گیا،جس کی وجہ سے اس بجلی کو سنبھالا اور ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امرگڑھ سوپور میں تیار کئے گئے گرڈ اسٹیشن کی صلاحت1200میگاواٹ کی ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں تیواری نے بتایا کہ چونکہ یہ پروجیکٹ بین الریاستی ہے،اس لئے تونائی کی قیمتوں میں بھی فرق پڑے گا،جبکہ پنجاب کا گرڈ قومی گرڈ سے جڑا ہوا ہے،اس لئے بجلی کی منتقلی میں آسانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کمپنی35برسوں تک اس پروجیکٹ کی دیکھ ریکھ کرے گی،جس کیلئے پیر پنچال خطے میں35ایسی جگہوں کی نشاندہی کی گئی ہے،جہاں پر ہیلی پیڈ تعمیر کیا جاسکتا ہے اور سخت موسمی حالات کے دوران اگر ترسیلی لائن کو کوئی نقصان پہنچے تو اس کا سدباب کیا جاسکے اور سال بھر اس کی نگرانی کی جاسکے۔