کپوارہ//سرحدی ضلع کپوارہ کے پازی پورہ رامحال کے لوگ آج بھی اس دن کو نہیں بھول پائے ہیںجب 12اگست1990کو فوج نے بستی میں داخل ہو کر اپنی بندوقوں کے دھانے کھول دئے اور 25بے گناہ شہریو ں کواس وقت ابدی نیند سلا دیا جب وہ سخت گرمیو ں میں کھیتوں میں گھاس کا ٹنے میں مصروف تھے ۔12اگست1990کو پازی پورہ رامحال کے لوگ اپنی کھیتو ں میں گھاس کا ٹنے میں مصروف تھے ۔بعد دوپہر جب بستی کے یہ لوگ کچھ دیر کے لئے آ رام کررہے تھے کہ اس دوران فوجی دستے بستی میں داخل ہوئے اور لوگو ں پر دباﺅ ڈالا کہ یہا ں جنگجو چھپے بیٹھے ہیں اور لوگو ں کو ایک ہی جگہ جمع ہونے کی ہدایت دی ۔پازی پورہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ ابھی لوگ فوجی کریک ڈاﺅن میں جانے کی تیاری میں ہی تھے کہ بستی میں اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس کے بعد فوج نے اپنی بندوقوں کے دہانے کھیتوں کی طرف موڑ دئے جہا ں لوگ گھاس کا ٹنے میں مصروف تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے پازی پورہ میں قیامت صغریٰ بپا ہوئی ۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ گاﺅ ں کے لوگ اپنی جانیں بچانے کے لئے دوسرے علاقوں میں بھاگ گئے ۔انہوں نے کہاکہ فوج نے علاقہ میں اس قدر دہشت طاری کی کہ لوگ رات بھر اپنے گھرو ں کو واپس نہیں آئے ۔دوسرے روز جب لوگ گھرو ں کو واپس لوٹے تو ہر آہ وفغاں کا عالم تھا ۔ اس واقعہ کے خلاف لوگوںنے سخت احتجاج کیا اور پولیس نے معاملہ کی نسبت ایک کیس زیر ایف آئی آر نمبر 38/90US302,307RPCدرج کر کے تحقیقات کی یقین دہانی کی ۔ا س سانحہ میں پازی پورہ کے یتیم بچے جو اس وقت بہت چھوٹے تھے ،آج بھی اپنوں کے غم میں نڈھال ہیں اور اس بات کو لیکر سخت حیران ہیں کہ 27سال گزرنے کے با وجود بھی تحقیقات مکمل کیوں نہیںہوئی ۔علاقہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ 12 اگست کا دن ان کے لئے کسی قیامت سے کم نہیں ہے کیونکہ اس روز گاﺅ ں میں 25افراد کو مارا گیا ۔