سرینگر// مزاحمتی خیمے کی طرف سے یک روزہ آزادی کنونشن کی کال کے بیچ وادی کے جنوب وشمال میں صورتحال میں قدرے سکون رہا تاہم شہر کے صورہ اور آنچار کے علاوہ ملحقہ علاقوں کو سیل کر کے غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا۔ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر شہر خاص کے حساس علاقوں میں بھی بندشیں عائد کی گئیںتھیںتاہم دن ڈھلنے کے ساتھ ساتھ ان میں نرمی برتی گئی۔احتجاجی لہر کے118ویں دن آنچار،صورہ،بانڈی پورہ اور اننت ناگ میں سنگبازی کے واقعات پیش آئے جبکہ جھڑپیں بھی ہوئیں ۔ادھر سیول لائنز علاقوں میں نجی گاڑیاں سڑکوں پر نقل وحمل کرتی ہوئی نظر آئیں جبکہ پٹریوں پر خوانچہ فروشوں کا کاروبار بھی جاری رہا۔پولیس نے دن بھر کی صورتحال کو مجموعی طور پر پرامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ وادی میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
سرینگر
ہڑتال کے بیچ سرینگر شہر اور شمالی ، وسطی اور جنوبی کشمیر سے چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کے ساتھ ساتھ نجی گاڑیوں کی ایک اچھی تعداد بھی سرینگر کی طرف رواں دواں شاہراہوں پر نظر آئیں جبکہ سرینگر سے بھی مختلف علاقوں کی طرف علی الصبح اچھی تعداد میں نجی اور مسافر بردار گاڑیاں روانہ ہوئیں۔ سرینگر کے سیول لائنز علاقوں بشمول صنعت نگر ، جواہر نگر ، راجباغ ، کرن نگر ، بٹہ مالو اڈہ ، لالچوک ، ڈلگیٹ سمیت کئی دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آمد و رفت جاری رہی۔ شہر کی سڑکوں پر سینکڑوں ریڈی والوں کو بھی دیکھا گیا جو سبزی اور پھل فروخت کر رہے تھے ۔ادھر پائین شہر میں ہڑتال کا اچھا خاصا اثر نظر آیا اور اکا دکا پرائیویٹ گاڑی کی سڑکوں پر نقل و حمل دیکھی گئی جبکہ دکان مکمل طور پر بند تھے اور چھاپڑی فروشوں کا بھی کئی نام و نشان نہیں تھا۔ پائین شہر کے کچھ علاقوں کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں صبح کے وقت اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پائین شہر میں کئی ایک سڑکوں کے ایک حصے کو خاردار تار سے بند کردیا گیا تھاجبکہ حساس مقامات پر سیکورٹی فورسز نے بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کردی تھیں۔ پولیس نے بتایا کہ امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی مختلف علاقوں میں تعیناتی کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ لاچوک اور ملحقہ بازاروں میںبیشتر دکان بند تھے ۔ادھر ہڑتالی کال پر سرینگر اور وادی کے دیگر اضلاع میں مکمل ہڑتال کی گئی۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ فورسز نے جمعرات کی صبح سے ہی کسی بھی شہری کو اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ ہمیں دودھ اور روٹی خریدنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی‘۔ ایسی ہی صورتحال نالہ مار اور نوہٹہ میں بھی نظر آئی۔ تاہم دن گذرنے کے ساتھ پابندیوں میں نرمی لائی گئی اور بیشتر سڑکوں پر سے خاردار تاریں ہٹالی گئیں۔ تاہم کئی ایک علاقوں بشمول صفا کدل، سکہ ڈافر، بل بل لانکر، نواح کدل اور حول میں سڑکوں کا ایک حصہ دن بھر خارداروں سے بند رہا۔ دوسری جانب پائین شہر میں ہی واقع تاریخی جامع مسجد کے باب الداخلے جمعرات کو بھی بند رہے۔ نمازیوں کو تاریخی مسجد میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار اس کے باب الداخلوں اور جامع مارکیٹ میں تعینات رکھے گئے تھے۔اس دوران شہر کے صورہ علاقے میں گزشتہ دن پیش آئے واقعے کی وجہ سے زبردست کشیدگی اور تنائو کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ عینی شاہدین کے مطابق جناب صاحب صورہ کے علاوہ،ملک صاحب، گنائی محلہ ،صورہ بالا، کیل خان محلہ،ٹپلی محلہ، سبزی مارکیٹ سمیت دیگر علاقوں کی ناکہ بندی کی گئی تھی جبکہ کسی بھی شخص کو ان علاقوں میں اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔مقامی لوگوں کے مطابق ان علاقوں کے داخلی اور خروجی راستوں کو سیل کیا گیا تھا جبکہ فورسز کا کڑا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ ان علاقوں کے لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی جبکہ اندرون علاقوں میں احتجاج بھی کیا۔مقامی مسجد میں تحریکی ترانوں اور نغموں کی گونج بھی سنائی دی تاہم اس دوران کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔معلوم ہوا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران حریت(ع) چیئرمین میرواعط عمر فاروق نے ٹیلی فونک خطاب بھی کیا۔ادھر صورہ اور آنچار کے ملحقہ علاقوں میں بھی سخت پہرہ بٹھا دیا گیا تھا اور کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نپٹنے کیلئے اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کر کے انہیں متحرک کیا گیا تھا۔دن بھر ان علاقوں میں اسی طرح کی صورتحال جاری رہی۔ادھر شہر کے پائین علاقوں میں بھی ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر اضافی فورسز اور پولیس دستوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ آنچار صور ہ میں توڑ پھوڑ کرنے ،رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچا نے کے خلاف اونتہ بھون ، الٰہی باغ ، بژھ پورہ علاقوں میں لوگوں نے پولیس و فورسز کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔ ادھر شام کے وقت صورہ میں نوجوان سرکوں پر نمودار ہوئے اور احتجاج کیا جبکہ صورہ زنانہ اسپتال کے نزدیک فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کے بعد فورسز نے مرچی گیس گولوں کا استعمال کیا۔فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ادھر مقامی لوگوں نے فورسز پر بستی مین مرچی گیس کے گولے داغنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بزرگون اور چھوٹے بچوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بڈگام میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا جبکہ بیروہ،چاڑورہ،چرارشریف،ماگام سمیت دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی ۔اس دوران کئی جگہوں پر ریڈیوں پر ساز و سامان اور پھل و سبزی فروکت کرنے کے مناطر بھی دیکھنے کو ملیں۔سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آوا جاہی بھی جاری رہی۔ادھر گاندربل میں بھی مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی اور کسی بھی جگہ سے کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔نامہ نگار کے مطابق ضلع میں مکمل ہڑتال رہی اور اس دوران فورسز اور پولیس کا گشت حساس علاقوں میں جاری رہا۔
جنوبی کشمیر
جنوبی ضلع اننت ناگ میں مجموعی طور پر دبن بھر کی صورتحال پرامن رہی تاہم اس دوران حساس علاقوں میں بدستور فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق ضلع میں مکمل ہڑتال کے بیچ کھنہ بل تک سومو اور دیگر مسافر بردار ٹیکساں چلتی رہی۔اس دوران قصبے میں مکمل ہڑتال رہی اور تمام کاروباری ادارے بند رہے۔نمائندے کے مطابق شام کے وقت جب تعینات فورسز اہلکاروں کو ہتایا گیا تو اننت ناگ کے مٹن چوک،کھنہ بل چوک،لازی بل اور پہرو میں نوجوان سرکوں پر نمودار ہوئے اور انہوں نے فورسز پر سنگبازی کی جس کی وجہ سے ان علاقوں مین نہ صرف تنائو اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہوا بلکہ افراتفری بھی ہوئی۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز پر سنگبازی کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے کافی دیر تک جاری رہا تاہم بعد میں فورسزس نے ان نوجوانوں کا تعاقب کیا ،جس کی وجہ سے وہ منتشر ہوئے۔اس دوران طرفین کے درمیان خست باری و جوابی خشت باری میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔نمائندے کے مطابق کھنہ بل سے بس اسٹینڈ تک دن میں فورسز نے گھرائو کیا اور اس دوران راہگیروں کی جامعہ تلاشی بھی لی گئی۔ادھر نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابقکر ناگ میںاسٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی شاخ کو نامعلوم افراد نے نذر آتش کرنے کی کوشش کی ،جس کے سبب شاخ کو جزوی نقصان پہنچا ہے ۔ عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے بتایا کہ بدھ شام دیر گئے اسٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی کوکر ناگ شاخ سے اچانک آگ نمودار ہو ئی ،تاہم مقامی لوگوں و فائر سروس عملہ کی بروقت کاروائی سے آگ پر قابو پر جلد قابو پایا گیا۔شمالی کشمیر کے پلوامہ،شوپیاں اور کولگام میں مجموعی طور پر صورتھال بہتر رہی۔ان اضلاع میں مکمل ہڑتال بھی جاری رہی جبکہ فورسز اور پولیس کے علاوہ کئی جگہوں پر فوج کا گشت بھی جاری رہا۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر کے تینوں اضلاع میں مجموعی طور پر صورتحال پرسکون رہی تاہم اس دوران بانڈی پورہ میں خشت باری کے واقعت رونما ہوئے۔شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کی کوئی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔نامہ نگار کے مطابق اس دوران سوپور سمیت بارہمولہ کے اولڈ ٹاون ور دیگر حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا۔ہڑتال کی وجہ سے ضلع بھر میں معمول کی زندگی آج بھی متاثر رہی۔ ضلع میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آواجاہی معطل رہی۔ پرانے قصبے کو سیول لائنز کے ساتھ جوڑنے والے پلوں پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے۔ادھر سوپور میں بھی مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی بدستور مفلوج ہو کر رہ گئی۔ضلع کے ٹنگمراگ،پٹن،پلہالن،رفیع آباد اور دیگر علاقوں میں بھی ہڑتال جاری رہی اور اس دوران تمام کاروباری مراکز بند رہے۔ادھرضلع میں مکمل ہڑتال رہا جس کے دوران حساس علاقوںمیںفورسز اور پولیس نے دن بھر گشت جاری رکھا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے گلشن چوک میں اس وقت سرکاری فورسز اور نوجوانوں کے مابین جھڑپ ہوئی جب نوجوانوں نے چھابڑی فروشوں کی توڈ پھوڑ کی ہے۔ اس دوران فورسز پر زبردست پتھراو کیا جواب میں فورسز نے ٹیرگیس شلنگ کی۔ پتھرائو کی وجہ سے کئی چھوٹی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیے گئے تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔ وٹہ پورہ میں رات کے دوران 2بھائیوں سمیت 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق رات کے دوران ہوئی گرفتاری کے خلاف وٹہ پورہ میں زبردست احتجاج کیا گیا اور سوپور بانڈی پورہ شاہراہ کو بند رکھا ۔اس دوران سرحدی ضلع کپواہ میں دن بھر صورتحال بہتر رہی تاہم اس دوران118ویں دن بھی ہڑتال جاری رہا۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق قصبے میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئی جبکہ کچھ سڑکوں پر سومو گاڑیاں بھی چل رہی تھی۔اس دوران حساس علاقوں میں فورسز،پولیس اور فوج کا گشت بھی جاری ہے۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے بتایا کہ فورسز اور فوج نے کئی جگہوں پر ناکے لگائے ہیں جہاں نوجوانوںکے موبائلوں کی جانچ کی جا رہی ہے اور ان میں فوج مزاحمتی ویڈیوں کو ضائع کیا جا رہا ہے۔