سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر خواتین نے پٹن سے پلوامہ تک جلوس برآمد کئے جبکہ’’ آزادی کنونشن‘ ‘کا اہتمام بھی کیا گیا۔صنف نازک نے سوپور،پٹن،اونتی پورہ اور دیگر جگہوں پر احتجاجی جلوس نکالے جبکہ کلوسہ بانڈی پورہ اور لاسی پورہ اورپلوامہ میں سنگبازی کے واقعات بھی پیش آئے۔ پولیس، فورسز اور فوج نے کئی علاقوں کو محاصرے میں لیکر تلاشیوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا جبکہ لوگوں نے فورسز پر توڑ پھوڑ کا الزام بھی عائد کیا۔کپوارہ،کولگام اور بیروہ میں طلاب نے بھی احتجاجی مظاہرے کئے۔مزاحمتی قیادت کی طرف سے ہڑتال میں ڈھیل کے دوران لالچوک سمیت سرینگر اور دیگر اضلاع کے بازاروں میں غیر معمولی گہما گہمی اور چہل پہل دیکھنے کو ملی جبکہ ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر کے تینوں اضلاع کے حساس مقامات پر فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا جبکہ مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے دی گئی کال کے پیش نظر عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔بارہمولہ قصبے میں بھی دن بھر مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران معمولات زندگی متاثر ہوئے۔نامہ نگار الطاف بابا نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پٹن میں دوران شب11 بجے قصبہ کے ایک مضافاتی علاقہ پالہ پورہ میں اس وقت خوف وہراس پھیل گیا جبکہ مقامی فوجی کیمپ نے ہو ائی فائر نگ کی۔مقامی لوگوں کے مطابق فا ئر نگ سے پوراعلاقہ دم بخود ہو کے رہ گیا اور لوگوں کو عسکر ی حملے کا گماں ہوا ۔ اس دوران پلہالن پٹن میں خواتین کا جلوس برآ مد ہوا جس نے اندرونی سڑ کوں پر اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔نامہ نگار نے کہا کہ خواتین نے اندرونی علاقوں میں گشت کیا اور بعد میں یہ جلوس پرامن طور پر منتشر ہوا۔ادھر ٹنگمرگ ،پٹن ،رفیع آباد اور دیگر تحصیل و بلاک صدر مقامات پر بھی ہڑتال کی گئی۔نمائندے کا کہنا تھا کہ بیشتر مسافر ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا البتہ سومو اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ چلتا رہا۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور قصبہ اور ملحقہ علاقوں میں بھی مزاحمتی لیڈر شپ کی کال پر دن بھر ہڑتال کی گئی۔نمائندے نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے امکانی گڑ بڑ کو روکنے کیلئے بھاری پیمانے پر سیکورٹی بندوبست کیا گیا تھا جبکہ کسی بھی جگہ سے کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ سوپور اور زینہ گیر کے کئی علاقوں میں خواتین نے مزاحمتی قیادت کی کال پر جلوس برآمد کئے جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق قصبہ کی مرکزی جامع مسجد میں خواتین کا ایک احتجاجی اور آزادی کنونشن منعقد ہوا جس کی قیادت دختران ملت کی کارکن کر رہی تھیں۔ اس کے بعد وہاں سے ایک جلوس نکالا گیا جس میں سینکڑوں خواتین نے شمولیت کی۔ زینہ گیر کے مضافات اور سید علی شاہ گیلانی کے آبائی گائوں ڈورو میں بھی خواتین کا آزادی کنونشن اور احتجاجی پروگرام گورنمنٹ سکول کے گرائونڈ میں منعقد ہوا۔ اس کے بعد ایک احتجاجی جلوس بھی نکالا گیا جو پورے علاقے میں پر امن طریقے سے نعرہ بازی کرتے ہوئے گزرا۔ سوپور میں نامعلوم افراد نے نوپورہ کلان میں ایک پنچایت گھر کو آگ لگائی جس کے نتیجے میں پنچایت گھر کو جزوی نقصان پہنچا ۔فائیر اینڈ ایمر جنسی سروس نے پولیس کی مددسے آگ پر قابو پالیا ۔ بانڈی پورہ ضلع بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔قصبہ میں امکانی احتجاج کے پیش نظر پولیس اور فورسز اہلکاربڑی تعداد میں تعینات تھے ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ضلع بھر میں دن بھر ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔اسکے علاوہ بڑے بازار مکمل بند رہے۔ضلع کے کلوسہ میں تحریک حریت کے اہتمام سے خواتین نے جلوس برآمد کیا جس نے کئی علاقوں سے گزرتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔ خواتین نے اپنے ہاتھوں میں بینئر بھی اٹھا رکھے تھے جبکہ وہ نعرہ بازی بھی کر رہی تھیں اور بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئیں۔کپوارہ کے علاوہ ترہگام ،لولاب ،لال پورہ ،سوگام ،کرالہ پورہ اور دیگر مقامات پر منگل کو مکمل ہڑتال رہی جس کے باعث پورے ضلع میں عام زندگی مفلوج تھی۔نامہ نگار اشرف چراغ نے بتایا کہ دن بھر کسی بھی جگہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تاہم ہڑ تالی کال پرقصبہ سمیت دیگر مقامات پر ٹرانسپورٹ معطل رہا جبکہ کاروبار ی سرگرمیاں یکسر بند رہیں اسکے علاوہ سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین کی حاضری کم رہی۔ ہندوارہ قصبہ میں بھی ہڑتال کا ل کااثر کم رہا البتہ لنگیٹ ،ماور اورکرالہ گنڈ سمیت دیگر مقامات پر بھی مکمل ہڑتال رہی۔ قصبہ میں طلاب نے احتجاجی جلوس برآمد کیا جس کے دوران انہوں نے امتحانات کے منعقد ہونے پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
وسطی کشمیر
سرینگر کے پائین علاقوں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی پوری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی جبکہ سول لائنز علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال کے بیچ مگرمل باغ ،سرائے بالا ،سرائے پائین ،نٹی پورہ ،حیدر پورہ ،باغات اور دیگر ملحقہ علاقوں میں اگرچہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ چلتا رہا تاہم بیشتر بازاروں میں دکانیں بند رہیں البتہ پر ائیویٹ ٹرانسپورٹ میں اضا فہ دیکھنے کو ملا ۔ لالچوک ،بٹہ مالو، سونہ واراور سول لائنز کے دیگرملحقہ علاقوں میں نجی ٹرانسپورٹ ، آٹو رکشھااور سوموگاڑیاں بھی چلتی نظر آئیں۔ صنعت نگر، جواہر نگر،راجباغ ،قمرواری ، رام باغ، ڈلگیٹ، سونہ وار، بمنہ اور دیگر مقامات پر دکانیں کھلیں تھیں ۔ ممکنہ احتجاج کے پیش نظر شہر کے لالچوک،مائسمہ،گائو کدل، مدینہ چوک، ریڈکراس روڑ،بر بر شاہ، گھنٹہ گھر، آبی گذر، ریگل چوک ، بڈشاہ چوک اور دیگر ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی۔ منگل کی شام کے5 بجتے ہی سرینگر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آئیں اور آہستہ آہستہ شہر کے تمام بازاروں میں گہما گہمی شروع ہوئی جس کے دوران جگہ جگہ پر اشیائے ضروریہ کی خرید و فروخت میں لوگ مصروف رہے ۔شہر کے صرافہ بازار وقعہ گونی کھن چوک میں لوگ بالخصوص خواتین شادی بیاں کیلئے زیورات خریدتے ہوئی دیکھی گئیں۔ ڈھیل کی وجہ سے بازاروں میں کافی بھیڑ تھی جس کے دوران چھاپڑی فروشوں نے بڑے دکانوں کے سامنے اپنے سودا کو سجا کر رکھا تھا۔ لال چوک ، ریذیڈنسی روڑ، گونی کھن صرافہ بازار اور ککر بازار اور جہانگیر چوک میں لوگوں کی زیادہ بھیڑ دیکھنے کو ملی اور شہر کے ان مصروف ترین بازاروں میں لوگوں نے ریکارڈ توڑ خریداری کی اس موقعہ پر ادویات کی دکانوں اور اے ٹی ایم مراکز پر لوگوں کی قطاریں دیکھنے کو ملیں۔ کئی مقامات پر ٹریفک کے بڑھتے دبائو کے پیش نظر ٹریفک جام رہا جس سے مسافروں کے ساتھ ساتھ راہ چلتے لوگوں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بڈگام ضلع کے بیشتر حصوں میں مزاحمتی قائدین کی کال پر مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران بازار بند رہے اور سڑکوں سے مسافر ٹرانسپورٹ معطل رہا۔ مین مارکیٹ بڈگام، ماگام، بیروہ اور چاڈورہ میں مکمل ہڑتال رہی اورسڑکوں پر صرف پرائیویٹ گاڑیاں ہی چلتی ہوئی نظر آئیں۔ بیروہ علاقے میں سینکڑوں طلاب نے سڑکوں پر آکر امتحانات کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وادی میں گزشتہ4ماہ کے نامساعد حالات کی وجہ سے وہ ذہنی تنائو میں مبتلا ہیں اس لئے انہیں مارچ میں امتحانات میں بیٹھنے کا موقعہ دیا جائے۔اس دوران وسطی ضلع گاندربل میں مکمل ہڑتال رہی تاہم کسی بھی جگہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ قصبہ گاندربل میں دن بھر سڑکوں پر ٹرانسپورٹ غائب رہا تاہم اکا دکا پرائیویٹ گاڑیاں چلتی رہیں ۔سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری برابر رہی۔نامہ نگار غلام نبی رینہ نے بتایا کہ کنگن ،صفاپورہ ،لار اور دیگر علاقوں میں بھی یہی صورتحال رہی۔ تکیہ خل مولہ ناگہ بل میں نامعلوم افراد نے ایک پرائمری اسکول کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی تاہم عینی شاہدین کے مطابق مقامی لوگوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسکول کو جلنے سے بچا لیا ۔
جنوبی کشمیر
جنوبی کشمیر میں منگل کو حالات قدرے پر امن رہے تاہم کئی علاقوں میں کشیدگی بھی دیکھنے کو ملی۔پلوامہ میں مجموعی طور پر حالات پرمن رہے تاہم گزشتہ دن رہمو میں پیش آئے واقعے کے بعد کئی علاقوں میں سخت کشیدگی دیکھنے کو ملی۔نامہ نگار شوکت حمید کے مطابق قصبے میں گزشتہ روز شام کے وقت قہر انگیز سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کی وجہ سے منگل کو بھی سخت تنائو کا ماحول نظر آیا۔اس دوران قصبے اور نواحی علاقوں میں فورسز کا کڑا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا اور کسی بھی صورتحال سے نپٹنے کی انہیں ہدایت دی گئی تھی۔رہمو اور اس کے نواحی علاقوں میں بھی اضافی فورسز اور پولیس ہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔نامہ نگار کے مطابق لاسی پورہ میں منگل کو صبح نوجوان سڑکوں پر نمودار ہوئے اور گاڑیوں پر سنگبازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران فورسز اور پولیس بھی وہاں نمودار ہوئے اور انہوں نے نوجوانوں کا تعاقب کیا جس کی وجہ سے وہ منتشر ہوئے جبکہ اس سے قبل کچھ وقفے کیلئے طرفین میں سنگبازی و جوابی سنگبازی بھی ہوئی۔پلوامہ قصبے میں بھی شام کے وقت نوجوان سڑکوں پر نمودار ہوئے اور سنگبازی کی۔نامہ نگار نے کہا کہ ڈھیل کے دوران جب فورسز اہلکاروں کو بھی ہٹایا گیا تو نوجوانوں نے فورسز پر خشت باری کی جس کی وجہ سے وہان کھلبلی مچ گئی اور افراتفری کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ اس دوران کشمیر تحریک خواتین کی سر براہ زمردہ حبیب کی قیادت میں گوری پورہ اونتی پورہ میں پلوامہ میں فورسز کے ہاتھوں تین معصوم طلالبات کی راست پلیٹ گنوں سے فائیرنگ کے خلاف احتجاج کیا ۔ احتجاجی خواتین’’معصوموں کا قتل عام بند کرو بند کرو،سرکاری دہشت گردی بند کرو بند کرو، بھارتی فوجو واپس جاو‘‘کے نعرے بلند کر رہی تھیں۔ زمردہ حبیب نے کہا کہ9سا لہ افرا جان، توصیفہ جان13 اور 22 سالہ افروزہ اختر کو آپریشن توڑ پھوڑ کے تحت پلیٹ گنوں کے قہر سے لہو لہان کر دیا گیاوہ اس وقت صدر اسپتال میں امراض چشم یونٹ میں داخل اپنی بینائی کی حفاظت کے لئے تڑپ رہی ہیں ۔ اننت ناگ سمیت جنوبی کشمیر کے سبھی اضلاع میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ قصبہ اننت ناگ ،بجبہاڑہ ،کھنہ بل ،نوگام ،شانگس اور دیگر مقامات پر بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ ضلع اننت ناگ میں ہڑتال کے نتیجے میں بازاروں میں ہو کا عالم رہا جبکہ مسافر ٹرانسپورٹ سڑکوں سے یکسر غائب رہا۔ نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق سید ہ واری ڈورو اننت ناگ میں فورسز نے گھر گھر تلاشی کارروائی کے دوران مکینوں کے شناختی کارڈ باریک بینی سے چیک کئے ۔ 19آر آر ، 9آر آر اور 24بٹالین سی آر پی ایف کے ساتھ ساتھ ایس او جی نے گائوں کو محاصرے میں لے کر تلاشی کارروائی شروع کی ۔مقامی لوگوں کے مطابق3 گھنٹے تک گائوں کا محاصرہ کیا گیا تاہم اس دوران کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔ مقامی لوگوں کے مطابق رہائشی مکانات میں موجود سامان کو بھی تہس نہس کیا گیا ۔ کولگام میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران بازاروں میں دکانیں بند رہیں جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب رہا۔نمائندے نے بتایا کہ سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین کی حاضری کم رہی تاہم کسی بھی جگہ سے کسی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق اس دوران حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت بھی جاری رہا۔ کولگام کے شرد علاقے میں طلاب نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے امتحانات کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو چاہے کہ وہ فوری طور پر اس سلسلے میں حتمی فیصلہ لے۔ادھر پہاڑی ضلع شوپیاں میں بھی اسی طرح کی صورتحال تھی اور دن بھر کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔