جموں// جموں میں دربار مو دفاتر اور سیکریٹریٹ ملازمین نے ڈیوٹیوں پر آنے سے انکار کردیا ہے۔حکومت کی طرف سے سوموار کو کچھ جگہوں پر ملازمین کو لانے کیلئے ایس آر ٹی سی بسیں بھیجی گئی، تاہم ملازمین نے ڈیوٹی پر جانے سے انکار کرتے ہوئے واضح کردیاکہ وہ تب تک کام پر نہیںلوٹیں گے جب تک کہ ہر ایک ملازم کے اہل خانہ کو 7روز کے اندر اندر وادی واپس بھیجا جائے۔نیو بی سی، اولڈ بی سی، رہاڈی، جانی پور، استاد محلہ اور دیگر جگہوں پر رہاش پذیر ملازمین کیلئے گاڑی بھیجی گئیں لیکن انہوں نے آنے سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ سیکریٹریٹ میں قریب 1400ملازمین ہیں جبکہ دربار مو کیساتھ دیگر دفاتر میں قریب 9000ملازمین مختلف آفسوں میں ڈیوٹیاں انجام دیتے ہیں۔اتوار کی شام ریاستی حکومت نے کئی علاقوں میں ایک کمشنر کی سربراہی میں ٹیم بھیج دی جنہوں نے اپنے ساتھ چاول اور سبزیاں لائیں تھیں لیکن ملازمین نے لینے سے انکار کیا۔سوموار کی صبح گاڑیاں بھیجیں گئیں لیکن ملازمین نے دفاتر کی طرف رخ نہیں کیا۔اسکے بعدسیکریٹریٹ میں چند ملازمین لیڈوں کو لایا گیا جن کیساتھ گورنر کے مشیر کے کے شرما نے میٹنگ کی لیکن وہ ملازمین کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔سیکریٹریٹ ایمپلائز ایسو سی ایشن کے صدر غلام رسول میر نے کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ سیول سیکریٹریٹ میں ہوئی میٹنگ کے دوران انہوں نے پچھلے چند روز کے دوران ان کے ساتھ پیش آئے تشدد کے واقعات سے آگاہ کیا اور بتایاکہ انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاگیاہے اورپرتشدد ہجوم نے پتھرائو کرکے ان کی املاک کو نقصان پہنچایا اور گاڑیوں کو آگ لگادی ۔غلام رسول میر نے بتایا’’ایڈوائز رنے ہمیں بتایاکہ ہم نے آپ کیلئے پولیس پروٹیکشن کا انتظام کیاہے لیکن ہم نے ان کے اس بیانیہ سے اتفاق نہیں کیا کیونکہ ہم نے مکمل انتظامی نااہلی دیکھی ، ہم نے دیکھاکہ پولیس نے وقت پر کارروائی نہیں کی اور شرپسندوں کو ہمارے اوپر حملہ کرنے کا موقعہ دیاگیا،ہم نے دیکھاکہ انتظامیہ اپنے ہی ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی ‘‘۔میٹنگ کے دوران کے کے شرما پر واضح کیاگیاکہ ملازمین تب تک ڈیوٹی پر واپس نہیں آئیںگے جب تک کہ ان کے اہل خانہ کو محفوظ طریقہ سے کشمیر منتقل نہ کیاجائے ۔
انہوں نے بتایاکہ گورنر کے مشیر نے مطالبات کو غور سے سنا اور تنظیم کے ارکان کو بتایاکہ وہ اس سلسلے میں ریاستی چیف سیکریٹری سے بات کریںگے جس کے بعد کوئی ٹھوس حل نکالاجائے گا۔اس میٹنگ میں جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کے کمشنر سیکریٹری بھی موجو دتھے ۔دریں اثناء دربار موایمپلائز فیڈریشن نان سیکریٹریٹ کے ریاستی صدر اویس وانی نے بتایاکہ جب تک کہ ہر ایک ملازم یہ محسوس نہ کرے کہ اس کے ڈیوٹی جانے کے بعد اس کے گھر والے محفوظ ہیں ، وہ کام پر نہیں لوٹیں گے کیونکہ اس وقت سب سے بڑی ذمہ داری اور ان کی پہلی ترجیح اپنی بیوی بچوں اور گھروالوں کی زندگی بچاناہے ۔انہوں نے بتایاکہ آج دربار مو ملازمین کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں بھی یہی فیصلہ لیاگیاکہ تحفظ کی ضمانت تک ڈیوٹی جوائن نہیں کی جائے گی ۔اویس کاکہناتھا’’ہم ڈیوٹی پہ جائیں اورکیاپتہ پیچھے کیاہوجائے اس لئے گورنر سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ ہمارے گھر والوںکو سرینگر منتقل کرنے کیلئے خصوصی ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کریں ،بڑی بڑی باتیں کی جارہی ہیں کہ سختی سے کرفیو نافذ کیاہے لیکن میرایہ سوال ہے کہ کل رات کو توپ شیر خان کوارٹروں پر 5پیٹرول پمپ کیسے پھینکے گئے جس کے نتیجہ میں ایک گاڑی کو نقصان پہنچا اور ملازمین میں سخت خوف پایاجارہاہے،آخریہ پیٹرول پمپ آئے کہاں سے ‘‘۔
جموں میں کرفیو کا چوتھا روز
۔ 5تھانوں میں 3گھنٹوں کی ڈھیل
جموں بیورو
جموں//جمعہ کے روز بلوائیوں کی طرف سے گاڑیوں کو نذر آتش کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کے بعد نافذ کیاگیاکرفیو چوتھے روز بھی جاری رہا تاہم اس دوران غیر حساس علاقوں میں سہ پہر 2بجے سے لیکر شام 5بجے تک کیلئے 3گھنٹوں کی ڈھیل دی گئی ۔ اتوار اور پیر کی شب شہر کے توپ شیر خان علاقے میں سیول سیکریٹریٹ کے ملازمین کے کوارٹروںکو پیٹرول بموں سے نشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں ۔انتظامیہ نے عوام سے امن کی بحالی کیلئے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں شرپسندعناصر کو گڑبڑ کرنے کی اجازت نہ دیں ۔ضلع مجسٹریٹ رمیش کمار نے کرفیو میں ڈھیل کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ گاندھی نگر کے تمام پولیس تھانوں ماسوائے پولیس پوسٹ نہروپارک اور ڈگیانہ ،چھنی ہمت ، سینک کالونی ، تریکوٹہ نگر اور ستواری ماسوائے بیلی چرانہ اور گاڑی ہٹ پولیس چوکیوں کے سہ پہر 2بجے سے شام 5بجے تک کیلئے کرفیومیں ڈھیل دی گئی۔دریں اثناء شہر میں چوتھے رو زبھی کرفیو نافذ رہا اور گوجرنگر، تالاب کھٹیکاں، شہیدی چوک، سدھرا،جانی پور ودیگر حساس علاقوں میں کسی بھی طرح کی ڈھیل نہیں دی گئی ۔ تعلیمی ادارے بندہیںجبکہ امتحانات کو ملتوی کردیاگیا ہے۔