زاہد بشیر
گول//ضلع رام بن کے سب ڈویژن گول کے اند ھ علاقہ میں ایک سم ندی کے نام سے مشہور ہے جس پر آج سے قریباً 11سال قبل پل سیلاب کی وجہ سے ڈھہ گیا تھا لیکن تک یہ پل تعمیر نہیں ہو سکا اور اسی طرح سے اس نالے میں پڑا ہوا ہے ۔سم ندی پر بنا اہم پل 2014کے سیلاب میں ایک طوفانی بارش کے بعد بہہ گیا تھا، آج تک دوبارہ تعمیر نہ ہو سکا۔ یہ پل نہ صرف گول کے کئی دیہات کو نیابت اندھ ہیڈکوارٹر سے جوڑتا تھا بلکہ مقامی آبادی کے لئے روزمرہ آمدورفت، طبی سہولیات تک رسائی اور تعلیمی سرگرمیوں کے لئے ایک بنیادی راستہ تھا۔ اگر چہ ہر آنے والی سرکاروں کے نمائندوں و مقامی نمائندوں نے اس پل کی تعمیر کے لئے لوگوں کے ساتھ بڑے بڑے وعدے کئے لیکن یہ پل بھی تک تعمیر نہ ہو سکا ۔ اورمقامی عوام کی طرف سے بار بار امطالبات اور یادداشتیں پیش کرنے کے باوجود یہ معاملہ فائلوں میں دب کر رہ گیاہے۔پل کئی علاقوں کو آپس میں ملاتا ہے اور دورا ن بارشوں کے یہاں سے گزرنا محال بن جاتا ہے اور لوگوں کو گھروں میں ہی محصور رہنا پڑتا ہے ۔پل کی عدم موجودگی کے باعث مقامی لوگوں کو آج بھی ندی کو پیدل پار کرنا پڑتا ہے یا کئی کلومیٹر کا لمبا چکر لگا کر متبادل راستے استعمال کرنے پڑتے ہیں۔ برسات کے موسم میں ندی کا پانی خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے، جس سے طلباء، مریض، خواتین اور بزرگ افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مقامی سماجی کار کن نذیر احمد نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پل کی تعمیر کے لئے یہا ں پر لوگوں نے کئی مرتبہ انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مقامی نمائندوں سے بھی استدعا کی تھی لیکن آج تک کسی نے یہا ں کے عوام کی یہ دیرینہ مانگ پوری نہیں کی اور بارشوں کے دوران کسی بھی وقت جانوں کا زیاں ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کل بارشیں بھی اچانک آ جاتی ہیں سکولی بچوں کے ساتھ ساتھ خواتین و دوسرے لوگوں کا بھی آنا جانا رہتا ہے اور کسی بھی وقت کوئی شدید نقصان ہو سکتا ہے ۔ نذیر احمد نے مقامی ایم ایل اے سجاد شاہین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پل کی تعمیر میں کلیدی رول ادا کر کے مقامی لوگوں کی اس دیرینہ مانگ کو پورا کیا جائے تا کہ لوگ کسی بھی وقت بناء خوف کے سفر کر سکیں ۔