بلال فرقانی
سرینگر//مزاحمتی کلینڈر میں خواتین کیلئے احتجاج کی کال کے پیش نظر سوپور،بانڈی پورہ، بجبہاڑہ اورپلوامہ میں جلوس برآمد ہوئے ۔فوج ،فورسز اور پولیس نے آنچار سرینگر،شوپیاں،اننت ناگ اور کیونسہ بانڈی پورہ سمیت کئی علاقوں کو محاصرے میں لیکر کریک ڈائون کیا جس کے دوران گھر گھر تلاشیاں بھی لی گئیں جبکہ لوگوں نے مزاحمت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ فورسز کی کارروائی میں15افراد زخمی ہوئے۔اس دوران مکمل ہڑتال کے بیچ شہر کے سیول لائنز علاقوں میں نجی گاڑیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر چلتی ہوئی نظر آئی جبکہ پٹریوں پر ریڈی بانوں اور چھاپڑی فروشوں نے اپنی دکانیں سجائی تھیں۔
سرینگر
سرینگر کے سیول لائنز علاقوں بشمول صنعت نگر ، جواہر نگر ، راجباغ ، کرنگر ، بٹہ مالو اڈہ ، لالچوک ، ڈلگیٹ سمیت کئی دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آمد و رفت جاری رہی جبکہ ٹی آر سی کراسنگ سے لے کر لالچوک تک چھاپڑی فروشوں نے مختلف اشیاء کو سجایا اور اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد خرید و فروخت میں نظر آرہی تھی۔ شہر کی سڑکوں پر سینکڑوں ریڈی والوں کو بھی دیکھا گیا جو سبزی اور پھل فروخت کر رہے تھے ۔ادھر پائین شہر میں ہڑتال کا اچھا خاصا اثر نظر آیا اور اکا دکا پرائیویٹ گاڑی کی سڑکوں پر نقل و حمل کرتی ہوئی نظر آرہی تھی جبکہ دکان مکمل طور پر بند تھے اور چھاپڑی فروشوں کا بھی کئی نام و نشان نہیں تھا۔ شہر خاص کے متعدد علاقوں سے اگرچہ کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ ہٹایا گیا تھا تاہم گلی کوچوں اور سڑکوں کے علاوہ حساس جگہوں پر اضافی فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی اور وہ متحرک تھے۔ آ نچار صورہ کے لوگوں نے الزام لگایا کہ منگل کی صبح چھاپوں کے دوران پولیس ، ٹاسک فورس اور فورسز اہلکاروں نے کئی گھروں میں داخل ہو کر گھریلو سامان تہس نہس کرنے کے ساتھ ساتھ مکینوں کو سخت ہراساں بھی کیا۔ اس دوران مقامی مساجد کے لوڑ اسپیکروں سے تمام لوگوں کو گھروں سے باہر نکل کر حتجاج کرنے کیلئے کہا گیا۔مساجد میں نعرہ بازی کی گئی اور لوگوں سے ان گرفتاریوں کے خلاف مزاحمت کرنے کی اپیل کی گئی۔ تاہم وہاں کسی کی گرفتاری کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ سرینگر کے نور باغ علاقہ میں قائم ایک سرکاری اسکول کی عمارت کو بھی نامعلوم افراد نے شعلوں کی نذر کر دیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ منگل کو علی الصبح یہاں سرکاری اسکول کی عمارت میں آگ نمودار ہوئی جس کے نتیجے میں عمارت کو کافی نقصان پہنچا۔ذرائع کے مطابق سرینگر کے باغ مہتاب میں فورسز اور پولیس نے5 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جس کے بعد2نوجوانوں کو رہا کیا گیا۔ادھر میر واعظ عمر فاروق کے گھر کے باہر اس وقت زبردست نعرہ بازی ہوئی جب یشونت سنہا کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد انکے ساتھ میٹنگ کرنے کے بعد باہر جارہا تھا۔اس دوران وہاں پر موجود لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔اس دوران بڈگام میں مکمل ہڑتال کے بیچ حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس گشت کرتی رہی۔اس دوران گزشتہ دنوں نصر اللہ پورہ جان بحق ہوئیے نوجوان جاوید احمد کے گھر لوگوں کا آنا جانا رہا اور انکی فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔علاقے میں سخت تنائو اور کشیدگی کا ماحول نظر آیا۔
جنوبی کشمیر
اننت ناگ ضلع میں ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی ۔بجبہاڑہ ،ہمدان ،عشمقام ،دیلگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔ بجبہاڑ ہ میں خواتین کاایک جلوس برآ مد ہوا جس میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔ نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق بجبہاڑہ کے آرونی علاقے کی جامع مسجد میں مزاحمتی قیادت کی کال کے پیش نظر دختران ملت کی طرف سے خواتین کا ایک اجتماع منعقد ہوا جس کے دورن موجودہ احتجاجی لہر کے دوران جان بحق ہوئے شہریوں کو خراج عقیدت ادا کیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق بعد میں جامع مسجد سے خواتین نے مقامی مزار شہداء تک ایک جلوس برآمد کیا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی تاہم بعد میں یہ جلوس پرامن طور پر منتشر ہوا۔اس دوران عشمقام اننت ناگ میں قائم سرکاری ہائر اسکینڈر ی اسکول کی عمارت کو بھی نامعلوم افراد نے نذر آتش کرنے کی کوشش کی ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اسکول کی عمارت میں اچانک آگ نمودار ہوئی تاہم جلد ہی آگ پر بجھانے کی کارروائی شروع کی گئی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ بروقت بچائو کارروائی سے آگ پر قابو پالیا گیا تاہم اس دوران اسکولی عمارت کی کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔اس دوران بجبہاڑہ کی نیو کالونی میں بارہمولہ کے5افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ اس موقعہ پر گرفتاریوں کے خلاف مزاحمت بھی کی گئی جبکہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج بھی کیا۔نامہ نگار کے مطابق گرفتار شدگان میں بشیر احمد شاہ،بشیر احمد صوفی،عبدالخالق،عبدالرحمان تانترے اور فاروق احمد صالح شامل ہے اور یہ تحریک حریت کے ساتھ وابستہ تھے۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ پولیس اور فورسز نے منگل کی صبح کو اننت ناگ کے دانتر اور چڑ ہامہ علاقوں کا محاصرہ کیا اور گھر گھر تلاشیاں عمل میں لائی۔معلوم ہوا ہے کہ اس دوران فورسز ،فوج اور پولیس احتجاجی مظاہروں میں مطلوب نوجونوانوں کی تلاش کر رہے تھے۔ پہاڑی ضلع میں صورتحال قدے پرسکون رہی اور اس دوران حساس علاقوں میں فورسز کو گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔بونہ بازار،اسپتال رور اور گول چکری پر بھی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق اس دوران فورسز کی ایک کانوائے کو سوگن کے مقام پر اس وقت سنگبازی کا نشانہ بنایا گیا جب یہ گاڑیاں چتراگام سے سوگن کی طرف جاری تھی۔عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں نے گاڑیوں پر پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں یہ گاڑیاں چیترگام پہنچے،تاہم وہاں پر بھی ان پر سخت اور قہر انگیز پتھرائو کیا گیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس موقعہ پر فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں بھی چلائی جس کی وجہ سے مظاہرین تتر بتر ہوئے۔اس دوران شوپیان کے لوگوں نے الزام لگایا کہ منگل کی صبح چھاپوں کے دوران پولیس ، ٹاسک فورس اور فورسز اہلکاروں نے کئی گھروں میں داخل ہو کر گھریلو سامان تہس نہس کرنے کے ساتھ ساتھ مکینوں کو سخت ہراساں بھی کیا۔ شوپیاں میں فوج نے ملک محلہ بونہ گام کا محاصرہ کیا جس کی وجہ سے لوگوں میں تشویش کی لہر پھیل گئی۔مقامی لوگوں کے مطابق منگل کو علی الصبح فوج نے علاقے کا محاصرہ کر کے تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا تاہم اس دوران کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔اس دوران پلوامہ میں صورتحال خوشگوار رہی تاہم فورسز کو گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔نامہ نگار شوکت حمید کے مطابق اس دوران ضلع میں مکم ہڑتال جاری رہا جس کی وجہ سے زندگی مکمل مفلوج ہوکر رہ گئی۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران حریت(گ) کی سنیئر خاتون لیڈر زمردہ حبیب نے پلوامہ میں خواتین کا ایک جلوس برآمد کیا جس میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔
شمالی کشمیر
سوموار کی شام ضلع بانڈی پورہ کے صدر کوٹ علاقہ کے بونہ پورہ محلہ میں قائم سرکاری مڈل اسکول کی عمارت کو نامعلوم افراد نے آگ کی نذر کر دیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ سوموار کو رات کے تقریباً9بجے اسکولی عمارت میں آگ نمودار ہوئی تاہم یہ پتہ نہیں چلا کہ آگ خود لگی یا کسی نے لگائی۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق قصبہ میں اس وقت حالات کشید ہ ہو گئے جب کینسو اور اشٹینگو میں پولیس، سی آ رپی ایف اور فو ج گاڑیوں میں سوار ہو کر ان علاقوںمیں داخل ہو ئے اور انہوںنے عوامی املاک کی توڑ پھوڑ کر نا شروع کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ فورسز اہلکاروں کی راہ میں جو آیا ،وہ تباہ ہوتا گیا،نہ مکانوں کے درودیوار رہے ،نہ کھڑکیوں کے شیشے ،نہ دروازے ،اور تو اور جو آدمی ہاتھ لگا ،اس کی ہڈی پسلی ایک کردی گئی۔ انہوںنے کہا کہ مسجد شریف کے علاوہ درجنوں رہا شی مکا نوں کی توڑ پھوڑ کی گئی ۔ اس دوران اس دوران فورسز کی اس کاروائی سے جہاں علاقے میںخو ف پھیل گیا وہی مساجد کے لوڑ اسپیکروں سے تمام لوگوں کو گھروں سے باہر نکل کر حتجاج کرنے کیلئے کہا گیا۔مساجد میں نعرہ بازی کی گئی اور لوگوں سے توڑپھوڑکے خلاف مزاحمت کرنے کی اپیل کی گئی۔علاقہ کے سارے لوگ مرد زن سڑکوں پر نکل آئے اور سوپور بانڈی پورہ روڑ پر فورسز کی جانب سے مسلسل زیادتیوں توڑ پھوڑ اور 2کمسن بھائیوں کی گرفتاریوں کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کرنے لگے، مظاہرین نے دونوں کمسن بھائیوں کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا، پورے کہنوسہ علاقہ میں کافی افرا تفری مچ گئی اور حالات بھی پُرتناؤ اور کشیدہ ہوئے فورسز نے درجنوں پرائیوٹ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکاروں نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج، پلٹ گن اور زبردست ٹائر گیس شلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب مظا ہرین زخمی ہو ئے ہیں جن کو علاج معالجہ کیلئے بانڈی پورہ اسپتال منتقل کیا گیا۔ بار ہمولہ کے خانپورہ علاقہ میں سوموار کی شب نامعلوم افراد نے ایک ٹپر زیر نمبرJK05-5899 پر پیٹرول بم پھینکا جس کے نتیجے میں ٹپر ڈرائیور ارشاد احمد میر ولد اشرف میر ساکن ار نبوا بو نیار اوڑی زخمی ہوا۔نامہ نگار الطاف بابا کے مطابق پولیس نے جا ئے واردات پر آ کر مذ کورہ کو مقامی اسپتال پہنچا یا جہاں ڈاکٹروںنے اسکی حالت ناز ک قرار دیکر اسے صدر اسپتال سرینگر منتقل کیا گیا۔سنگرامہ، امر گڑھ،پتوہ کھاہ، چھورو وغیرہ میں توڑ پھوڑ اور گررفتارریوں کے خلاف غم و غصے کی شدید لہر کے بیچ مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔قصبے کے حساس مقامات پر احتیاط کے بطور پولیس اور نیم فوجی دستے بڑی تعداد میں تعینات کئے گئے تھے اور اس دوران ہر طرح کی کاروباری اور ٹرانسپورٹ سرگرمیاں مکمل طور معطل رہیں ۔اس دوران سوپور میں مزاحمتی کلنڈر کے مطابق خواتین کا ایک احتجاجی جلوس بر آمد ہوا جس میں وہ اسلام وآزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کر رہے تھے۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق بیشتر علاقوں بٹہ پورہ ، مسلم پیر، بابا یوسف ، خوشحال متو ، سنگرامپورہ ، جامع قدیم ، ہائی شاہ، شیر کالونی وغیرہ کی سینکڑوں خواتین نماز ظہر کے بعد مرکزی جامع مسجد میں جمع ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کر رہے ۔ جلوس قصبہ کے مختلف علاقوں سے گزرا اور آخر پر علاقہ خانقاہ معلی تک پہنچا ۔ علاقہ زینہ گیر کے مضافات بوٹنگو میں بھی حریت پروگرام کے تحت نماز ظہر کے بعد خواتین کا ایک احتجاجی جلوس بر آمد ہوا ، جس میں خواتین فورسز کی جانب سے مسلسل زیادتیوں ظلم و جبر ، توڑ پھوڑ اور گرفتاریوں کے خلاف زبر دست مظاہرے کر رہے تھے۔جلوس پُر امن طریقے سے مین چوک بوٹینگو تک پہنچا اوروہاں ہی اختتام ہوا ۔