سرینگر// انتظامیہ کابینہ کے اُس فیصلے کو اپنانے میں ابھی تک ناکام ہوئی ہے جس کے تحت محکمہ میں نئی جاب پالیسی کے تحت ثانوی سطح پر مختلف مضامین پڑھانے کیلئے لیکچراروں کی بھرتی عمل میں لائی گئی ہے۔رواں برس 10+2سطح پر بھرتی ہوئے اِن لیکچراروں نے الزا م عائد کیا ہے کہ کابینہ فیصلہ آنے کے باوجود انہیں تنخواہیں واگزار نہیں کی گئیں ہیں ۔ مذکورہ لیکچراروںکا مزید کہنا تھا کہ کابینہ فیصلہ آنے کے باوجود بھی انہیں6ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے اور نہ ہی جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ نے اس ضمن میں باضابطہ آڑد جاری کیا ہے۔انتظامیہ کی اس تساہلی کی وجہ سے وہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔کشمیر عظمیٰ کے آفس پر آئے لیکچرروں کے ایک وفد نے بتایا کہ ریاستی سرکار نے سال 2015میں نئی جاب پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ایس آر او 202 کے شق 9 کے تحت قریب00 14 لیکچراروں کو اپریل 2017میں مختلف سکولوں میں تعینات کیا۔ان کا کہنا ہے کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ مختلف محکموں کی گیزیٹیڈ اسامیوں کے برعکس اس قانون کو صرف محکمہ تعلیم کی بھرتی مہمکیلئے عملایا گیا ۔واضح رہے کہ 10+2لیکچراروں کی جدوجہد اور ریاستی وزیر تعلیم سید محمد الطاف بخاری کی کوششوں سے مذکورہ لیکچراروں کو استثنیٰ مل گیا۔اس سلسلے میںسرکار نے 3اکتوبر 2017میں ایک کابینہ فیصلے کے ذریعے آڈر زیرنمبر 184/11/2017جاری کیاتاہم لیکچراروں کا کہنا ہے کہ آڈر جاری ہوئے ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن جنرل ایڈمسٹریشن محکمہ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی بھی احکامات صادر نہیں کر سکا ہے ۔ مذکورہ لیکچراروں کا کہنا ہے کہ کابینہ فیصلہ آنے کے بعد اُس دوران جتنے بھی فیصلے سرکار نے لئے اُن کا آڈر جنرل ایڈمسٹریشن محکمہ نے جاری کیا ،لیکن اس آڈر کو نکالنے میں لیت ولعل سے کام لیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں وہ سخت پریشانیوں میں مبتلا ہیں ۔ایسے لیکچراروں کا کہنا ہے کہ انہیں پچھلے 6ماہ سے کوئی بھی تنخواہ نہیں ملی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے کئی مرتبہ جی اے ڈی اور دیگر محکمہ جات کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا لیکن وہاں سے کہا جا رہا ہے کہ آپ کی فائل محکمہ خزانہ کے پاس ہے اور وہاں سے این او سی ملنے کے بعد ہی اُس کے متعلق کوئی آڈر اجرا ء کیا جائے گا ۔اُن لیکچراروں نے ریاستی سرکار اور وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اُن کے جائز مطالبات کو حل کرنے کیلئے اقدمات کئے جائیں تاکہ انہیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔کشمیر عظمیٰ نے اس حوالے سے وزیر مملکت برائے خزانہ اجے نندہ سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ مذکورہ فائل ابھی تک اُن کے پاس نہیں پہنچی ہے ،تاہم انہوں نے بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ فائل اُن کے ماتحت عملہ کے پاس ہو اور میں فائل کے متعلق جانکاری لوں گا اور اُس کو دیکھنے کے بعد ہی اُس پر کوئی فیصلہ لیا جا سکتا ہے ۔