سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے یوم خواتین کی کال کے پیش نظر صنف نازک نے وادی کے شرق و غرب میں درجنوں جلوس نکالے جبکہ فورسز کی کارروائی میں کئی خواتین سمیت نصف درجن افراد زخمی ہوئے۔خواتین نے سرینگر،کولگام،آلوسہ، آشٹینگو،کیونسہ،سوپور،مسلم پیر،ماڈل ٹائون،نوپورہ،زینہ گیر سمیت کئی علاقوں میں احتجاجی مارچ اور ریلیوں میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں میں شبانہ چھاپوں کے دوران لوگوں کی مزاحمت کے بعد احتجاج بھی ہوا جبکہ لوگوں نے فورسز اور پولیس پر گھروں کی توڑ پھوڑ کا بھی الزام عائد کیا۔ فورسز نے یاری پورہ اور ناگام چاڈورہ چلو کال کو ناکام بناتے ہوئے سخت بندشیں عائد کیں جبکہ فورسز اور مقامی لوگوں کے درمیان مزاحمت بھی ہوئی۔پولیس نے چھاپہ مار کارروائی جاری رکھتے ہوئے گزشتہ24گھنٹوں کے دوران122نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ شمالی کشمیر شمالی کشمیر میں مزاحمتی خیمے کی کال پر درجنوں جلوس برآمد ہوئے جس کے دوران فورسز نے انہیں منتشر کرنے کیلئے کاروائی کی۔ضلع میں جاری ہڑتال کے بیچ فورسز اور پولیس کا گشت جاری ہے جبکہ کئی جگہوں پر لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے سنگبازی کی۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق نوجوانوں نے پاپہ چھن میں فورسز پر سنگبازی کی جس کے دوران فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی۔اس موقعہ پر کچھ وقفے کیلئے وہاں افراتفری کا ماحول پیدا ہوا جبکہ نوجوانوں نے نعرہ بازی بھی کی۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے مظاہرین پر اکا دکا ٹیر گیس کے گولے بھی داغے اور بعد میں انہیں منتشر کرنے کیلئے انکا تعاقب کیا۔نمائندے نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران بانڈی پورہ میں سابق وزیر اور کانگریس لیڈر عثمان مجید کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر سنگبازی کے واقعات پیش آئے جبکہ اس موقعہ پر عثمان مجید کے گھر پر بھی پتھرائو کیا گیا۔اس دوران آجر اور کلوسہ میں ہائرسکینڈری اسکول کے نزدیک پورلیس اور فورسز کو سنگبازی کا نشانہ بناتے ہوئے سخت پتھرائو کیا جبکہ فورسز نے جوابی سنگبازی کی۔عینی شاہدین نے بتایا کہ فورسز اور پولیس نے بھی کاروائی کرتے ہوئے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے کچھ ٹیر گیس کے گولے داغے اور نوجوانوں کو منتشر کیا۔اس دوران آلوسہ میں خواتین نے ایک جلوس بھی برآمد کیا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔خواتین نے کئی اندروی علاقوں سے گزر کر مارچ برآمد کیا۔ یہ جلوس وہاں پہنچا تو وہاں فوراً فورسز کی گاڑیاں نمودار ہوئی اور جلوس کو منتشر کرنے کے لئے ، آنسو گیس کا بے تحاشا استعمال کا جس کے نتیجہ میں ایک خواتین دلشادہ بیگم ٹیر گیس شل لگنے سے زخمی ہو ئی ، اور جلوس میں بھگدڈ مچ گئی اور فورسز پر نوجوانوں نے سنگ بازی شروع کر دی جس سے وہاں حالات پُر تناؤ اورکشیدہ ہوئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس موقہ پر3خواتین پر غشی بھی طاری ہوئی۔ ادھر کیونسہ اور اشٹینگو میں بھی خواتین نے تحریک حریت کے اہتمام سے جلوس برآمد کر کے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔جلوس سے تحریک حریت کے سنیئر لیڈر ملک دانس نے خطاب کیا۔گنڈ پورہ بانڈی پورہ میں گرفتاریوں کے خلاف شبانہ احتجاجی مظاہرے ہوئے اور اس دوران پولیس اور فورسز کے ساتھ مخاصمت کرتے ہوئے انکی کوشش کو ناکام بنا دیا۔اس دوران منگل کو بھی علاقے میں احتجاج کیا گیا اور شبانہ چھاپوں کے سلسلے پر فوری طور پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔نائد کھے میں دوران شب فاروق احمد نامی ایک نوجوان کی گرفتاری کے بعد لوگ گھروں سے باہر آئے اور احتجاج کرنے لگے جبکہ منگل صبح بھی اس علاقے میں لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے شبانہ چھاپوں کے خلاف اپنی صدائیں بلند کی۔ادھر صفا پورہ،حاجن،سمبل، صدر کوٹ اور عشم سمیت دیگر علاقوں میں مجموعی طور پر صورتحال خوشگوار رہی۔اس دوران بارہمولہ میں گزشتہ15برسوں کے دوران سب سے طویل کریک ڈائون کے بعد منگل کو قصبہ میں سخت تنائو رہا جبکہ حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کی اضافی تعداد کو تعینات کیا گیا تھا۔نماہ نگار الطاف بابا کے مطابق قصبہ کے اولڈ ٹاون گرفتاریوں کے بعد تنائو اور کشیدگی صاف نظر آرہی تھی تاہم اس دوران مجموعی طور پر صورتحال قابو میں رہی اور کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔اس دوران سوپور کی مرکزی جامع مسجد سے ایک بڑا خواتین کا احتجاجی جلوس بر آمد ہوا۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق مزاحمتی پروگرام کے تحت نماز ظہر کے بعد متعدد علاقوں مسلم پیر ، بٹہ پورہ ، کرالہ ٹینگ ، جامع قدیم ، ہاتھی شاہ ، شیر کالونی ، خوشحال متواور سنگرامپورہ کی سینکڑوں خواتین مرکزی جامع مسجد کے احاطے میں جمع ہو گی اور اس کے بعد ایک بڑا جلوس نکالا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق جلوس جامع مسجد سے نکل کر قصبہ کے مختلف علاقوں سے گزر کر خانقاہ معلی علاقہ تک اسلام و آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بازی کر رہے تھے ۔قصبہ کے نیو کالونی، ماڈل ٹاون ، نوپورہ ، کرانکشیون اور سنگرامہ میں بھی خواتین کے احتجاجی جلوس بر آمد ہوئے۔ ادھر علاقہ زینہ گیر کے ڈورو میں بھی ایک بڑا خواتین کا احتجاجی جلوس نکالا ۔ جلوس میں ارد گر د علاقوں کی سینکڑوں خواتین نے شمولیت کی اور جلوس نعرہ بازی کرتے ہوئے ڈورو سے سیمپورہ کے علاقہ تک پر امن طریقے سے گزرا۔ جلوس میں خواتین فورسز کی زیادتیوں ، توڈ پھوڑ اور گرفتاریوں کے خلاف بھی نعرے بلند کر رہے تھے۔ادھرسرحدی ضلع کپوارہ میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی تاہم مزاحمتی خیمے کی طرف سے دی گئی ہڑتال102ویں دن بھی جاری رہی جس کی وجہ سے عام زندگی ہنوز مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کرالہ گنڈ ہندوارہ علاقے میں فوج نے منگل کی علی الصبح کریک ڈاون کر کے 25 شہرویوں کو گرفتار کیا جس میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شامل ہیں۔گرفتاریوں کے چکر میں انتظامیہ کی جانب سے کرالہ گنڈ اور بیگ پورہ میں سخت بندشیں عائد کی گئی تھی ۔ عینی شاہدین کے بعد دوپہر خواتین کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور فوج کی جانب سے گرفتاریوں کے خلاف زور دار احتجاجی مظاہرے کئے ۔ اس دوران نوجوانوں کی کچھ ٹولیاں بھی گرفتاریوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے کئے جس کے بعد فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپے شروع ہوئیں ۔ مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی جس کے بعد احتجاجی مظاہرین پُر امن طور منتشر ہوئے ۔ ادھرہندوارہ ،لنگیٹ اور دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی اور لنگیٹ میں نوجوانوں کی طرف سے گاڑیوں پر پتھرائو کے چند واقعات کو چھوڑ کر حالات پر سکون رہے۔ وسطی کشمیر مزاحمتی قائدین کی کال پر وادی میںہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے سڑکوں اور بازاروں میں کوئی رونق نظر نہیں آئی اورمعمولاتِ زندگی مسلسل102 روز بھی تھم کر رہ گئی۔اگرچہ انتظامیہ نے بتایا کہ سرینگر کے مضافاتی علاقہ شالیمار میں لوگوں کو ایک جگہ ہونے سے روکنے کے لئے دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں، تاہم مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے علاقہ میںصبح سے ہی کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا جارہا تھا اور انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔پولیس نے بتایا کہ وادی کشمیر کے کسی بھی حصے میں آج کرفیو نافذ نہیں رہا۔شہر خاص کے نوہٹہ ، خانیار، صفاکدل، مہاراج گنج اوررعناواری پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کل بھی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعداد تعینات رہی تاہم لوگوں کی نقل وحر کت میں کو ئی پابندی عائد نہیں تھی ۔شہر میںاگر چہ ہڑتال کی وجہ سے دکانیں، کاروباری ادارے اور دفاتر مکمل طور پر بند رہے تاہم سڑکوں پر نجی گاڑیوں اور آٹورکھشائوں کی زیادہ تعداد نظر آئی اور لوگ بھی کافی تعداد میں اِدھر اْدھر جاتے دیکھے گئے۔ اس دوران بٹہ مالو ، سیول لائنز اور دیگر کچھ علاقوں کیساتھ ساتھ وادی کے کچھ قصبوں میں اکا دکا مقامات پر چھاپڑی فروش بھی اچھی خاصی تعداد میں اپنی روزی روٹی کے حوالے سے مصروف نظر آئے۔ شہر سرینگر یا وادی کے کسی بھی علاقے میں منگل کے روز کوئی کرفیو یا کسی بھی طرح کی بندشیں عائد نہیں تھیں تاہم اسکے باوجود ماحول میں غیر یقینیت کا عنصر جاری تھا اور اسی بناء پرحالیہ ایام کی طرح منگل کے روز بھی طرح طرح کی افواہیں پھیلتی رہیں ۔شہر کے مضافاتی علاقے نیو تھید ہا رون میں خواتین کا ایک جلوس برآ مد ہوا۔ جلوس میں شامل خواتین نے اسلام اور آ زدی کے حق میں نعرہ با زی کی۔اس دوران پولیس نے شبانہ چھاپے کے دوران ماس مونٹ کے چیف کارری نیٹر عبدالرشید لون کو انکی تیل بل رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا جبکہ ہارون سے تعلق رکھنے والے نوجوان پر پی ایس ائے کا اطلاق کی گیا۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ پارمپورہ میں گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔بڈگام ضلع ہیڈ کوارٹر سمیت چاڑورہ، چرار شریف، بیروہ، ماگام، کھاگ اور خانصاحب میں مکمل ہڑتال رہی اس دوران کاروباری و تجارتی ادارے، دفاتر اور تعلمی ادارے بند رہے ۔ ناگام چاڈورہ چلو کال کے پیش نظر ان علاقوں میں بندشیں عائد رہیں۔نامہ گار کے مطابق مذہنی انجمنوں، امام مساجد ، سیول سوسائٹی ورکران اور مزاحمتی خیمے سے وابستہ علاقائی اکائیوں نے اس مزاحمتی ریلی کو کا میاب بنانے کیلئے تمام تیاریاں مکمل کی تھیں تاہم صبح سے علاقہ میں فورسز کی بھاری نفری کو تعینات کرکے لوگوں کی نقل وحر کت پر پابندی عائد رہی ۔ علاقے کی ناکہ بندی کی گئی تھی اور خروجی و داخلی راستوںکو بھی بند کیا گیا تھا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس اور فورسز نے کرفیو جیسی بندشیں عائد کر رکھی تھیں اور کسی بھی شخص کو گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی او ر نہ کسی دوسرے علاقے کے شخص کو یہاں آنے کی اجازت دی گئی ۔ لوگوں نے بتایا کہ اخبارات کی کاپیوں کو بھی پولیس نے لوگوں پر پہنچنے نہیں دیا ۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سرکاری قدغن کے باوجود ناگام چوک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہو ئی جس کے دوران پولیس وفورسز کی ایک بھاری جمعیت نے اس ریلی پر یلغار کی ۔ فورسز نے ریلی میں شامل لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے زبردست ٹا ئر گیس شلنگ کی جس کے جواب میں نوجوان مشتعل ہو گئے اور انہوںنے جوابی کاروائی کے تحت فورسز پر قہر انگیز سنگ باری کی۔ جھڑ پوں کا یہ سلسلہ کا فی دیر تک جاری رہا جس کی وجہ سے علاقہ میں دن بھر حالات پرتنائو بنے رہے۔ عینی شاہد ین کے مطابق اس دوران فورسز نے 3 افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ غلام قادر نامی ایک شہر ی کی زبردست مارپیٹ کی گئی۔ادھر گاندربل میں مجموعی طور پر صورتحال قابو میں رہی تاہم حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا غشت جاری رہا۔ضلع کے تمام علاقوں میں102ویں دن بھی ہڑتال رہی تاہم اس دوران کئی علاقوں کی سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی۔ جنوبی کشمیر جنوبی کشمیر کے بیشتر اضلاع میں اگر چہ مجموعی طور پر حالات پرسکون رہے تاہم پلوامہ کے نصف درجن علاقوں اور کولگام میں ریلیاں برآمد ہوئی جس کے دوران فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پلوا مہ کے حساس مقامات پر پولیس اور سی آر پی ایف کی تعیناتی کے بیچ مکمل ہڑتال رہی ۔نامہ نگار شوکت حمید کے مطابق رہمو پلوامہ علاقہ میں سوموار کی شام فورسز کی تور پھوڑ کے خلاف سینکڑوں لوگوں نے ایک بڑا احتجاجی جلوس نکالاور بھارت مخالف اور اسلام اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے ۔ عینی شا ہد ین کے مطا بق اس دوران وہاں سے ایک فوجی گاڑی گذ ری جبکہ جلوس میں شا مل شرکا نے فوج پر سنگ باری کی اور جوابی کاروائی کے تحت فوج نے جلوس پر یلغار کی۔ جلوس کو منتشر کرنے کیلئے فوج نے زبردست ہوائی فائر نگ کی جس کے نتیجے میں جلوس وہاں ہی تتر بتر ہوگیا ۔ علاقہ میں کافی دیر تک حالات پر تنا ئو بنے رہے۔نمائندے کے مطابق پلوامہ میں شام کے وقت اس وقت کشیدگی چھا گئی جب فورسز نے ضلع کے آری ہل پلوامہ میں چھاپہ ڈال کر گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا اور اس دوران2نوجوانوں کو حراست میں لیا۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر لوگ گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے مزاحمت کی جس کے ساتھ ہی جلوس برآمد کر کے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے بتایا کہ اس موقعہ پر فورسز اور پولیس نے گھروں میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی اور مکینوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔اس دوران کولگام سے نمائندئے اطلاع دی ہے کہ کیموہ ،کولگام ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس معطل رہی ۔ نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق ضلع کولگام کے یمرش یاری پورہ علاقہ میں دختران ملت کے زیر اہتمام ایک خواتین ریلی کا اہتمام کیا گیا ، جس میں بڑی تعداد میں خواتین اور لڑکیاں موجود تھیں۔ صبح10 بجے مقامی عید گاہ میں خواتین کا پہنچنا شرو ع ہو ااور تقریباًساڑھے10بجے یہاں باضابطہ طور خواتین کی پر امن ریلی شرو ع ہوئی ۔ دخترا ن ملت کی نمائندوں نے یہاں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو دبانے کیلئے پولیس اور فورسز نے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔ انہوں نے گرفتار سیاسی لیڈروں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ چھاپوں کے دوران پولیس اور فورسز گھروں کی توڑ پھوڑ اور گھریلو سامان کو تہس نہس کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔خواتین کی ریلی مقامی مزار شہداء پر اختتام پذیر ہوئی ۔ نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق شوپیاں میں اگر چہ مجموعی طور پر صورتحال خوشگوار رہی تاہم مولو چتراگام میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی ہوئی۔ادھر اننت ناگ میں منگل کو صورتحال پرسکون رہی تاہم اس دوران بجبہارہ سمیت حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا۔ عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر فورسز نے ٹیر گیس کے گولے بھی داغے جس کے دوران ایک نوجوان زخمی ہوا۔ پولیس بیان پولیس نے دن بھر کی صورتحال کو مجموعی طور پر خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وادی کے کسی بھی حصے سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔پولیس کے صوبائی ہیڈ کواٹر کشمیر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دکان اور کاروباری مراکز کھلے تھے اور سڑکوں پر گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی جاری تھی۔ اس دوران بیان میں کہا گیا کہ وادی کے مختلف علاقوں میں امن عامہ کو بگاڑنے کی پاداش میں مزید122افراد کو حراست میں لیا گیا۔