سرینگر//ہڑتال کے بیچ سرینگر میں2 اور پلوامہ میں ایک سومو گاڑی کو مشتعل ہجوم نے نذر آتش کیا جبکہ کپوارہ میں جاری بندھ کے دوران کچھ دکانیں کھولنے کے بعد نامعلوم افراد نے پیٹرول بم پھینکے جس کی وجہ سے افراتفری کا ماحول پیدا ہوا۔پولیس نے مطلوب نوجوانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون شروع کیا جس کے نتیجے میں سرینگر کے پارمپورہ اور بارہمولہ کی ناکہ بندی کر کے 50سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔اس دوران وادی میں احتجاجی لہر کے101ویں روز بھی،سنگبازی، جلوس اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ فورسز کی طرف سے ٹیر گیس کے گولوں کے علاوہ ہوا میں فائرنگ کی گئی جس کے دوران10افراد زخمی ہوئے۔
سرینگر
سرینگر میں ہڑتال کے بیچ سیول لائنز میں گاڑیوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران شہر کے جواہر نگر،پولو گرائونڈ،صنعت نگر،بٹہ مالو اڈہ،وزیر باغ سمیت دیگر علاقوں میں پٹریوں پر کاروبار جوبن پر رہا۔اس دوران سرینگر کے پارم پورہ میں سبزی منڈی اس وقت سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی جب نامعلوم افراد نے صبح کے وقت ہڑتا ل کی خلاف ورزی کرنے دو سو مو گا ڑیاں سر راہ نذرآتش کیںجس کے بعد مختلف شا ہرائوں اور سڑکوں پر ٹریفک میں کمی دیکھنے کو ملی ۔ سوموار کی صبح پونے آ ٹھ بجے نامعلوم افراد نے پارم پورہ سبزی منڈ ی چوک میں دو سومو زیر نمبراتJK05B-5863 ااورJK09-9209 کو روک کران میں سوار مسا فروں کو نیچے اتا ر اور بعد میں ان کو شعلوں کی نذر کر دیا۔عینی شاہدین کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی ایک ٹیم جا ئے وارردات پر پہنچی اور انہوںنے عینی شاہد ین کے بیانات قلمبند کروائے جبکہ بعد میں فا ئر سروس کی ایک ٹیم نے آ گ بجھانے کی کاروائی شروع کردی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ دونوں گا ڑیوں کو زبردست نقصان ہوا ہے تاہم ڈرائیور اور سوار مسا فر اپنا جان بچانے میں کا میاب ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق گا ڑیاں جلانے میں ملوث افراد کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کر دی گئی ہے۔اس دوران پورے علاقے میں اس واقعے سے افرتفری اور تنائو و کشیدگی کا ماحول پیدا ہوا جبکہ شمالی کشمیر سے آنے والی گاڑیوں کی تعداد میں یا تو کمی واقع ہوئی یا انہوں نے متبادل راستوں کا انتخابا ب کیا۔اس دوران سوموار کی صبح 2مسافر بردار ٹاٹا سومو گاڑیوں کو نذر آتش کئے جانے کا واقعہ پیش آنے کے بعد پولیس اور فورسز نے شہر کے پارمپورہ علاقہ میں اچانک کریک ڈائون عمل میں لاتے ہوئے15افراد کی گرفتاری عمل میں لائی۔ سرینگر کے پارمپورہ علاقہ میںمطلوب افراد کے خلاف پولیس وفورسز نے اچانک کریک ڈائون کر کے 15افراد کو کی گرفتاری عمل میں لائی ۔اس دوران پولیس نے آنسوں گیس کا بھی استعمال عمل میں لایا جس کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس کی لہر دوڈ گئی۔عینی شاہدین کے مطابق سوموار کوپولیس و فورسز نے پارمپورہ علاقے کو گھیرے میں لیا اور اس دوران انہوں نے کئی افراد کی گرفتاری عمل میں لائی۔عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ پولیس نے اچانک علاقے کا کریک ڈاون کر کے پارمپورہ سے قمر واری کی طرف جانے والے راستے کو مکمل طور پر سیل کر دیااور مکینوں کو گھروں سے باہر نہیں آنے دیا جبکہ اپولیس نے اس دوران آنسوں گیس کے گولے بھی داغے۔علاقے کی ایک خاتون نے بتایا کہ پولیس نے اس دوران دسویں جماعت میں زیر تعلیم 2طلباء جن میں شاہد نظیر بٹ اور فیضان میر بھی شامل ہے کو بھی گر فتار کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں طالب علم پہلے ایک دوسرے کے عقب میں رہتے تھے تاہم شاہد کے اہلخانہ پہلے ہی نوگام منتقل ہو چکے ہیں ۔شاہد کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ سوموار کو جب شاہد خالصہ ہائی اسکول سے پریکٹکل امتحان دینے کے بعد پارمپورہ میں رہنے والے اپنے ہم جماعت اور دوست فیضان کے گھر گئے جہاں سے وہ ظہر کی نماز ادا کر نے کے لئے مسجد کی طرف جارہے تھے تو پولیس نے دونوں کو گرفتار کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں بے قصور ہے لہذا انہیں رہا کیا جائے۔ عینی شاہدین کے مطابق کئی نوجوانون نے گرفتاری سے بچنے کیلئے دریائے جہلم میں بھی چھلانگ لگائی تاہم وہ بچنے میں کامیاب ہوئے۔ادھر علاقے میں سخت صورتحال اور تناو و کشیدگی کا ماھول پیدا ہوا ،جس کے بعد علاقے میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کر کے داخلی اور خروجی راستوں کو سیل کیا گیا اور علاقے میں کرفیو جیسی صورتحال پیدا ہوئی۔ادھر پولیس ذرائع نے کہا کہ نوجوانوں کی ٹولیوں نے پارمپورہ میں سنگ بھاری شروع کی جس کے بعد پولیس نے ان کے خلاف فوری کاروائی کر تے ہوئے کئی سنگ بازوں کو گر فتار کیا۔ اس دوران سبزی منڈی پارم پورہ میں پیش آ ئے واقعہ کے بعداگرچہ شا ہرائوںپر سڑکوں پر ٹریفک میں کمی دیکھنے کو ملی البتہ سیول لائنز میں اگر چہ نجی گاڑیاں چلتی رہیں اورتمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے۔اس واقعہ کے ہوتے ہو ئے متعدد علاقوں میں سبزی فروش اور چھا پڑی فروش بھی سڑکوں پر نظر آ ئے تاہم مجموعی طور پر دکانیں ،کاروباری ادارے اور اسکول و کالج مکمل طور پر بند اور گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہنے کے نتیجے میں معمول کی زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی۔البتہ کچھ ایک علاقوں میں بعض سرکاری دفاتر اور بنک شاخیں کھلی رہیں۔ ادھرشہر کے بلائی علاقوں میں بڑی تعداد میں نجی ٹرانسپورٹ کو سڑکوں پر چلتے ہوئے دیکھا گیا۔ کئی بازاروں میںمعمول سے زیادہ آٹو سڑکوں پر دوڑتے ہوئے دیکھے گئے جبکہ کئی ایک جگہ اکا دکا سومو گاڑیاں بھی نظر آئیںکئی علاقوں میں بازار بھی کھلے تھے۔ ادھرپائین شہرمیں ہڑتال کا زیادہ اثر دیکھنے کو ملا اور وہاںاور ہر طرح کے کاروباری اور تجارتی ادارے بند رہے۔ اس دوران کل پولی ٹیکنیک انجینئرنگ طلبہ نے اپنے چھٹے سمسٹر امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے خلاف شدید احتجاج کیا۔احتجاجی طلبہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر امتحانات ملتوی کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
شمالی کشمیر
شمالی ضلع بانڈی پورہ میں ہڑتال کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران کئی جگہوں پر لوگوں نے فورسز کی کاروائی کے خلاف احتجاج کیا۔ بارہمولہ کے اولڈ ٹاون علاقہ میںطویل اور سخت ترین کریک ڈائون عمل میں لایا گیا جو تقریباً14گھنٹوں تک جاری رہا۔ اتوار اور سوموار کی درمیانی رات فوج ، فورسز ، ٹاسک فورس اور پولیس اہلکاروں نے مشترکہ طور اولڈ ٹاون بارہمولہ کی کچھ بستیوں میں مطلوب افراد کی گرفتاری عمل میں لانے کیلئے کئی مکانات کی تلاشی لی۔ فوج ، فورسز اور ٹاسک فورس اہلکاروں پر مشتمل چھوٹے چھوٹے دستوں نے گھر گھر تلاشی کا عمل شروع کر دیا اور جہاں کہیں بھی کسی گھر میں کوئی مطلوب شخص ملا یا کہ کسی کے جسم پر پیلٹ کا کوئی نشان دیکھا گیا ، اس کو فوری طور حراست میں لے کر پولیس تھانہ بارہمولہ منتقل کیا گیا۔ تقریباً 14گھنٹے تک اولڈ ٹاون بارہمولہ کے بیشتر محلہ جات اور بستیوں کو کریک ڈائو ن کی زد میں رکھنے کے دوران بیشتر رہائشی مکانات کی تلاشی لی گئی اور اس دوران وقفہ وقفہ سے مشکوک ، مشتبہ یا مطلوب افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی رہی۔اس دوران سوپور اور اس کے ملحقہ علاقوں میں 101 ویں روز بھی مکمل ہڑتال رہی اسی دوران متعدد علاقوں میں شبانہ چھاپوں ، توڑ پھوڑ اور گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہیں ۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق جانوارہ سوپور میں فورسز نے گزشتہ رات کے دوران تحریک حریت کے ایک کارکن عبدالرشید چوپان کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق وارپورہ سوپور میں بھی شبانہ چھاپوں کے دوران فورسز کئی مکانوں کی توڑ پھوڑ کی۔ ادھر تجر شریف سوپور میں گزشتہ روز شام کے دوران مین چوک تجر شریف میں فورسز اورنوجوانوں کے مابین جھڑپ ہوئی جو کہ دیر شام تک جاری رہی ۔جھڑپ کے دوران مقامی لوگوں نے فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے فورسز نے کچھ چھاپڑی فروش والوں کے ریڈے نظر آتش کئے۔ زینہ گیر علاقہ میں بھی فورسز کی جانب سے مسلسل زیادتیوں اور توڑ پھوڑ کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ ادھر رفیع آباد کے علاقہ ہدی پورہ، چھجہامہ ، نادی ہل میں بھی لوگ فورسز کے خلاف نعرے مظاہرے ہوئے جس کے دوران شرکاء جلوس نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ضلع کے نسو میں لوگوں نے فورسز پر توڑ پھور کا الزام عائد کیا۔اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد جن میں خواتین بھی شامل ہے گھروں سے باہر آئی اور احتجاج کیا۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے جبکہ نوجوانوں نے بھی فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی جس کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ادھر آلوسہ میں بھی اس وقت فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولوں کی بارش کی جب وہ سوپور،بانڈی پورہ روڑ پر کھڑی رکاوٹوں کو دور کر رہے تھے،اور وہ سنگبازی کی زد میں آئے۔عینی شاہدین کے مطابق اس سڑک پر نوجوانوں نے گاڑیوں کو روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کی تھی اور اس دوران جب فورسز اور پولیس اہلکار ان رکاوٹوں کو دور کرنے میں لگے تھے،کہ نوجوانوں کی ایک ٹولی نمودار ہوئی اور انہوں نے پولیس پر زبردست خشت باری کی۔اس موقعہ پر فورسز نے بھی جواب میں ٹیر گیس کے گولے داغے۔بانڈی پورہ میں طلاب نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے وقت پر امتحانات منعقد کرنے کے اعلان کے خلاف احتجاج کیا جبکہ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ تعلیم پر سیاست کر رہی ہے۔ اس دوران سرحدی ضلع کپوار کے متعدد علاقے میں فورسز نے نوجوانوں کو امن وقانون میں دخل ڈالنے کے الزام میں گرفتار کیا ۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق پولیس اور فورسز کی جانب سے مطلوب نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیاہے ۔ضلع میں مکمل ہڑٹال رہی اور اس دوران حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکار تعینات رہے۔نامہ نگار نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قصبہ کے حجاج مارکیٹ میں صبح سے ہی دکانیں کھلی تھی تاہم دوپہر2 بجے اس وقت زبردست افراتفری کا ماحول پیدا ہوا جب نامعلوم افراد نے ایک پٹرول بم پھینکا جس کی وجہ سے اس بازار میں زبردست کھلبلی مچ گئی۔معلوم ہوا ہے کہ بعد میں اس بازار میں بھی دکانہیں بند ہوئی۔ادھر اسلسلے میں ایس پی کپوارہ مسٹر شمشیر نے پیٹرول بم پھینکے کی خبر سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔اس دوران شمناگ،باتر گام اور دردسن میں ہڑتال کے دوران نوجوانوں نے گاڑیوں پر سنگبازی کی جس کی وجہ سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
جنوبی کشمیر
جنوبی کشمیر میں پیر کو مجموعی طور پر صورتحال خوشگوار رہی تاہم مزاحمتی خیمے کی طرف سے دی گئی ہڑتال بھی جاری رہی۔پلوامہ میں 101ویں دن بھی مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام سرگرمیاں ہنوز مفلوج ہو کر رہ گئی۔نامہ نگار شوکت حمید کے مطابق لرو کاکہ پورہ میں لوگوں نے فورسز پر توڑ پھوڑ کا الزام عائد کیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز گھروں میں داخل ہوئی اور توڑ پھوڑ کے علاوہ دروازوں اور کھڑکیوں کو بھی توڑ ڈالا اور اس دوران قیمتی ساز و سامان کو بھی تہس نہس کیا جن میں ٹیلی ویژن،واشنگ مشین اور ریفریجریٹر بھی شامل ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ مکانوں کے صحنوں اور سڑکوں پر موجود گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ مکینوں کو بھی تختہ مشق بنایا گیا اور بندوقوں کے بٹھوں و لاٹھیوں سے جانوروں کی طرح لوگوں کو زد کوب کیا گیا۔اس دوران ٹینگہ پورہ پلوامہ میں اس وقت صورتحال پرتنائو بن گئی جب نامعلوم مشتعل نوجوانوں نے ورکشاپ میں ایک ٹاٹا سو مو کو آگ کے حوالے کیا۔نامہ نگار نے عینی شاہدی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کے آری ہل پلوامہ میں لوگوں نے جلوس برآمد کیا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔ نمائندے کے مطابق نیوہ پلوامہ روڈ پر چلتی گا ڑ یوں کا پتھرائو کیا گیا جبکہ19 اکتوبر کو بیگم باغ میں مجوزہ مزاحمتی ریلی کو کامیاب بنانے کے لئے بڑ ے پیمانے پر تیاری شروع کی گئی ہے۔پلوامہ کے رہمو گائوںمیں اس وقت صورتحال پر تناو ہوئی جب عینی شاہدین کے مطابق شام کے وقت فورسز نے4نوجوانون کا زد کوب کیا اور انہیں نیم مردہ حالت میںچھوڑا۔فورسز کی اس کارروائی کے خلاف مساجد کے لاوڈاسپیکروں سے لوگوں کو گھروں سے باہر آکر احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا۔اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آئی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرنے لگے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں چلائی جس کے بعد ملحقہ علاقوں کے لوگ بھی گھروں سے باہر آئے اور احتجاج کرنے لگے۔آخری اطلاعات ملنے تک احتجاج جاری تھے۔ ادھر اونتی پورہ، ترال،شوپیان، راجپورہ، نیوہ ، کاکہ پورہ اور دیگر مقامات پر عام ہڑتال سے زندگی کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا۔اس دوران شوپیان میں مکمل ہڑتا ل رہی البتہ سڑ کوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحر کت جا ری تھی جبکہ اننت ناگ ضلع میں ہڑتال رہی جس کے دوران دفاتر میں ملازمین کی حاضری کم رہی جبکہ دکانیں اور کار و باری اداے بند رہے اور ٹرانسپورٹ معطل رہا۔ مکمل بند کی وجہ سے دکانیں ، کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکیں سنسان و بازار ویران دکھائی دے رہے تھے۔کولگام ،کیموہ ، ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس جزوی طور معطل رہی ۔
پولیس بیان
پولیس نے دن بھر وادی کی صورتحال کو مجموعی طور پر خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارمپورہ میں گاڑیوں کو نذر آتش کرنے میں نصف درجن افراد ملوث ہے اور انہیں گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ صوبائی پولیس ہیڈ کواٹر کی طرف سے موصولہ بیان میں کہا گیا کہ ان افراد کی نشانہی کی گئی ہے اور ایک کیس بھی درج کیا گیا۔بیان کے مطابق دن بھر شہر سمیت قصبوں کی سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل جاری رہی جبکہ گلی اور کوچوں میں خوانچہ فروشوں کی اچھی خاصی تعداد نظر آئی۔بیان کے مطابق وادی میں گزشتہ24گھنٹوں کے دوران60افراد کو امن میں رخنہ ڈالنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا۔