سرینگر/سرکار کے پاس1000کروڑ روپے کی واجب الادا رقومات پرتعمیراتی ٹھیکداروں اور انتظامیہ کے درمیان تنازعہ کے بیچ ٹھیکداروں نے یکم اپریل کو ریاستی عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس کے سامنے معاملہ پیش کرنے کا اعلان کیا۔سرکار کی طرف سے طرفین میں برف پگھلانے کیلئے کمشنر سیکریٹری محکمہ خزانہ سے بات چیت کی پیشکش کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ تعمیراتی کاموں کے مد میں قریب 1000 ہزار کروڑ روپے کی عدم ادائیگی کے خلاف تعمیراتی ٹھیکدار گزشتہ12دنوں سے چیف انجینئر دفتر میں خیمہ زن ہیں۔ اتوار کو پریس کانفرنس سے اعلان کرتے ہوئے جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے لیڈروں نے ھیکداروں کیلئے یکم اپریل پیر کو چیف انجینئر دفتر چلو کال کا اعلان کرتے ہوئے انہیں اپنے ہمراہ واجب الادا رقومات کی بلوں کو بھی لانے کی ہدایت دی۔جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے سنیئر لیڈر اور کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ بعد میں ٹھیکدار لیڈروں کا ایک وفد یہ بلیں چیف جسٹس کے پاس لیکر جائے گا،اور انہیں مداخلت کی اپیل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرکار ووضاحت کرے کہ یکم اپریل سے جو رقومات واگزار ہونگی ،وہ کس مد سے واگزار ہونگی،اور وہ کون سی رقوم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جو رپورٹیں انہیں موصول ہو رہی ہے،اس کے مطابق سرکار جو رقم یکم اپریل سے واگزار کر رہی ہے،وہ آئندہ مالی سال کی ایک ایک چوتھائی رقم ہے،جو سرکار اور انتظامیہ کو کسی بھی صورت میں نئے تعمیراتی کاموں کیلئے ہمیشہ واگزار کرنی پڑتی ہیں،تو اس میں وہ تعمیراتی ٹھیکداروں پر کون سا احسان کر رہی ہے۔جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے سنیئر لیڈر فاروق احمد ڈار کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ اس رقم کا ہے،جو گزشتہ5برسوں سے التواء میں ہی اور وہ قریب1150کروڑ روپے ہیں۔ کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے بتایا کہ سرکار واجب الادا رقم کی ادائیگی کیلئے نقشہ راہ اور طریقہ کار مرتب کریں،کہ اس رقم کو کتنی مدت اور کس طرح واگزار کیا جائے۔ ڈار نے کہا کہ تعمیراتی ٹھیکیدار وں کو بھی اس بات کا ادراک ہے کہ سرکار یکمشت اتنی رقم واگزار کرنے سے قاصر ہیں،تاہم انہوں نے گورنر انتظامیہ کو مشورہ دیا کہ اگر اس رقم کو3مرحلوں میں بھی ایک معیاد بند مدت کے دوران واگزار کیا جاتا ہے،تو وہ اس کیلئے تیار ہیں۔ جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے ایک اور سنیئر ٰیڈرغلام جیلانی پرزہ نے بھی واضح کیا کہ اب کی بار تعمیراتی ٹھیکیدار کسی کے جھانسے میں نہیں آئینگے،اور رقومات کی وصولیابی کے خلاف کوئی بھی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ تعمیراتی کاموں اور ٹینڈر کا بائیکاٹ جاری رہے گا،اور وہ اپنے جائز حق یعنی واجب الادا رقومات کی حصولیابی سے کسی بھی صورت میں دستبردار ہونے کیلئے تیار نہیں ہے۔