سردیاں شروع ہوتے ہی دونوں بستیوں کی ہجرت
غلام نبی رینہ
کنگن// یہ کوئی کہانی نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ ضلع گاندربل میں ایسے 3دیہات ہیں جہاں رہائش پذیر لوگوں کے آبائو اجداد دیگر علاقوں سے ہجرت کر کے آباد ہوئے ہیں اور جنہیں سردیوں میں ہجرت کرنی پڑتی ہے۔صحت افزا مقام سونمرگ سے10 کلو میٹر کی دوری پر جنگلات کے دامن میں واقع سربل علاقہ قدرتی حسن سے مالا مال ہے۔ سربل، گاندربل ضلع کا آخری گا ئوں ہے کیونکہ سربل کے بعد زوجیلا کا سفر شروع ہوتا ہے اور زوجیلا کے بعد علاقہ کرگل کے حدود شروع ہوتے ہیں۔ سربل گائوں میں درد شیناکے لوگ رہتے ہیں، جو تقریباً سو سال سے زائد عرصے سے یہاں رہائش پذیر ہیں۔ موسم سرما کے دوران یہاں بھاری برفباری ہوتی ہے اور مکین ہجرت کرجاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کو کئی طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سرکاری ریکارڈ میں یہ بستی111 کنبوں پر مشتمل تھی لیکن اب یہاں صرف 36 کنبے آباد ہیں۔ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ مئی کے مہینے میں یہاں لوٹ آتے ہیں اور نومبر میں ہجرت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر تقریباً دس فٹ برفباری ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کا رابطہ چھ ماہ تک منقطع ہوجاتا ہے۔ مقامی نمبردار فاروق احمد رینہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس تاریخی گائوں کی اکثر آبادی گریز سے ہجرت کرکے یہاں آئی ہے۔
یہاں کے لوگوں کی مادری زبان درد شینا ہے لیکن کشمیری بھی بولتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں 40فیصد مقامی لوگ بھی آباد ہیں لیکن رسم و رواج کے معاملے میں یہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ نمبر دار نے کہا کہ یہاں1915سے قبل 40کنبے آباد تھے جو اب36کنبے رہ گئے ہیں۔یہ گائوں وادی کے ان چند دیہات میں شامل ہے جہاں کے مکینوں کو ہر سال سردیوں میں ہجرت کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ سربل گائوں کو سونمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حدود میں رکھا گیا ہے لیکن اتھارٹی نے یہاں پر سہولیات کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کئے ہیں ۔کنگن میں ایک اور گائوںنیل گراٹھ ہے۔جہاں119کنبے آباد ہیں۔لیکن ہر سال یہاں صرف48کنبے گرمیوں میںقیام پذیر ہوتے ہیں اور سردیاں شروع ہوتے ہی ہجرت کرجاتے ہیں۔یہ لوگ بنیادی طور پر کرگل کے رہنے والے ہیں اور انکے آبائو اجداد قریب ایک سو سال پہلے یہاں آباد ہوئے تھے۔ان لوگوں کی زبان بلتی ہیں۔ اور یہ بلتی میں بات کرتے ہیں۔ضلع گاندربل میں ایک اور گائوں گوٹلی باغ ہے۔ ضلع ہیڈکوارٹر سے چند کلو میٹر کے فاصلے پرگوٹلی باغ میںپشتون آبادی رہائش پذیر ہیں۔یہاں کے لوگوں کا رہن سہن کشمیریوں کی طرح ہے لیکن یہاں پشتون زبان میں لوگ آپس میں بات چیت کرتے ہیں حتیٰ کہ شادی بیاہ کی تقریبات میں پشتون زبان کے گیت گائے جاتے ہیں۔گوٹلی باغ میں 1990تک شاید کوئی لڑکی گریجویٹ نہیں تھی۔لیکن اسکے بعد یہاں اب تعلیم کا بول بالا ہے۔سر بل کنگن سے 44کلو میٹر دورمٹائین کا علاقہ ہے، جو ضلع کرگل کے حدود کا حصہ ہے۔یہاں80فیصد کرگل سے اور 20فیصد کشمیری لوگ رہائش پذیر ہیں۔سردیوں کے دنوں میں مٹائن کے لوگ گاندربل یا دراس چلے جاتے ہیں۔ یہاں کے لوگ بلتی زبان بولتے ہیں، اور رہائش پذیر کشمیری بھی بلتی زبان میں بات کرتے ہیں۔