سرینگر//حریت (گ)نے تحریک آزادی کے بیمار قائدین و کارکنان محمد رستم بٹ، آسیہ اندرابی، عبدالاحد پرہ، عبدالسبحان وانی، ماسٹر علی محمد، شیخ محمد یوسف، محمد یوسف لون، عبدالمجید راتھر، عبدالغنی بٹ، ناصر عبداللہ، بشیر احمد قریشی، غلام محمد تانترے، محمد شعبان خان، محمد رفیق گنائی، غلام حسن شاہ، حاجی غلام محمد، محمد شعبان ڈار، بشیر احمد بویا، شیخ محمد رمضان، بشیر احمد صوفی، شکیل احمد یتو اور عبدالخالق ریگو کی صحت ناسازی کے باوجود مسلسل نظربندی پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ افراد مختلف عارضوں میں مبتلا ہیں، البتہ سیاسی انتقام گیری کے تحت ان کا تسلی بخش علاج ومعالجہ کیا جاتا ہے اور نہ انہیں رہا کیا جاتا ہے۔ حریت نے مسرت عالم بٹ، محمد رستم بٹ، امیرِ حمزہ شاہ، میر حفیظ اللہ، محمد یوسف فلاحی، رئیس احمد میر، فہمیدہ صوفی، دانش ملک، مشتاق احمد ہُرہ، محمد رفیق گنائی، شوکت احمد حکیم، محمد یوسف بٹ شیری، محمد یوسف مکرو، محمد امین آہنگر، عبدالحمید پرے، سرجان برکاتی، محمد شفیع وگے، مشتاق احمد کھانڈے، شوکت احمد، محمد شفیع خان، اسداللہ پرے، منظور احمد بٹ، مفتی عبدالاحد، غلام حسن شاہ، حاکم الرحمان، منظور احمد کلو، غلام محمد تانترے، پرویز احمد کلو، عبدالخالق ریگو، عبدالعزیز گنائی، غلام حسن ملک، بشیر احمد بٹ، مشتاق احمد میر، محمد اشرف بیگ، محمد رمضان میر، سراج الدین، محمد صدیق، سفیر احمد لون، شوکت احمد ڈار، شکیل احمد یتو، جاوید احمد فلے، نذیر احمد مانتو، مفتی ندیم، محمد امین پرے، محمد امین آہنگر، امتیاز احمد اور بشیر احمد صوفی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2016 کے انتفادہ کے دوران جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا، اُن کی ایک بڑی تعداد ابھی بھی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت پابندِ سلاسل ہیں اور 100سے زائد ایسے ہیں، جن پر ایک کے بعد لگاتار دوسرا پی ایس اے لگادیا گیا ہے اور انہیں دوبارہ وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہاکہ پبلک سیفٹی کو عالمی سطح پر ایک ظالمانہ قانون قرار دیا گیا ہے اور اس کے تحت شہریوں کی نظربندی کو انسانی حقوق کی سنگین پامالی تسلیم کرلیا گیا ہے، البتہ جموں کشمیر میں اس کا بے دریغ استعمال جاری ہے ۔دریں اثناءتحریک حریت نے تنظیم کے رُکن حاجی غلام حسن بٹ ناگم چاڈورہ کے بیٹے سجاد احمد بٹ کو بار بار گرفتار کرنے اور اہل خانہ کو تنگ کرنے کی کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایس او جی ہمہامہ گزشتہ کئی مہینوں سے حاجی غلام حسن بٹ کے گھر کو ظلم وزیادتی کا نشانہ بنارہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ سجاد احمد بٹ پیشہ کے لحاظ سے بیکری مین ہےں اور اپنا سارا وقت تجارت کے ساتھ مصروف رہتے ہیں، مگر کئی مہینوں سے ایس او جی نے حاجی غلام حسن بٹ کے فرزندوں کو لگاتار تھانے میں حاضری دینے کا مکلف ٹھہرایا ہوا ہے۔ اب گذشتہ 5دنوں سے سجاد احمد بٹ کو ہمہامہ ایس او جی میں بند کیا گیا ہے۔ ایس او جی کی یہ کارروائی صرف اور صرف انتقام گیری پر مبنی ہے۔ اس انتقام گیری کی وجہ سے پورے گھر کا امن وسکون درہم برہم ہوچکا ہے اور اُن کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے۔ فورسز کی انہی زیادتیوں کی وجہ سے جوانوں کو متبادل راستے اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔