سرینگر//حکومت نے10ویں اور12ویں جماعت کے امتحانات میں شرکت کرنے کا معاملہ طلاب کے پالے میں ڈال دیا ہے۔ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے اس بات کو واضح کیا کہ جو طلاب نومبر میں امتحانات دینگے انہیں یہ رعایت دی جائے گی اور جو مارچ میں امتحانات میں شرکت کرینگے ،انہیں پورے نصاب کا امتحان دینا پڑے گا۔ بورڈ چیئر مین پروفیسر ظہور احمد ژاٹ نے سالانہ امتحانات کے حوالے سے اہم نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ نومبر میں امتحان دینے والے طلباء و طالبات کونصاب میں 50فیصد رعایت حاصل ہوگی جبکہ مارچ2017میں سالانہ امتحان دینے والے طلاب کو ایسی کوئی چھوٹ نہیں ملے گی ۔ وادی میں 10ویں اور 12ویں جماعت کے طلاب میں امتحات پر مخمصے کے بیچ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے جوائنٹ سیکریٹری امتحانات کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن زیر نمبر ٖ F(JSE.BOSE)B/KD/16بتاریخ 4نومبر 2016جاری کردی گئی۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ماہ نومبر 2016کو دسویں اور بارہویں جماعت کے سالانہ امتحانات میں شامل ہونے والے طلاب کے لئے بورڈ انتظامیہ نے نصاب میں 50فیصد چھوٹ کا اعلان کیا ہے تاکہ گزشتہ کئی ماہ سے جاری نامساعد صورتحال کی وجہ سے نصاب مکمل نہ کرپانے والے طالب علموں کو امتحان دینے میں کسی قسم کی مشکل درپیش نہ ہو۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ نومبر 2016میں امتحانات لینے کے فیصلے کے بارے میں سماج کے مختلف حلقوں بشمول دونوں جماعتوں کے طلباء اور طالبات سے رائے بھی لی گئی اور بیشتر طلاب شیڈول کے مطابق ماہ نومبر میں ہی سالانہ امتحانات لینے کے حق میں اپنی رائے رکھتے ہیں ۔بورڈ حکام نے نوٹیفکیشن میں بتایا کہ ستمبر2016کو سالانہ امتحانات کے حوالے سے جو شیڈول پہلے ہی ظاہر کیا گیا ، اسکے مطابق ہی امتحانات لئے جائیں گے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق دونوں طالب علموں کو امتحانی تیاریوں کیلئے45دن کا اضافی وقت دیا گیا جبکہ انہیں نومبر میں ہونے والے سالانہ امتحانات کیلئے نصاب میں 50فیصد کی چھوٹ بھی دی جائے گی۔ تاہم بورڈ انتظامیہ نے سماج کے مختلف حلقوں بشمول طلاب کی متضاد رائے کو دیکھتے ہوئے اب یہ فیصلہ لیا ہے کہ جو طالب علم نومبر 2016میں سالانہ امتحانات دینے کیلئے تیار ہونگے ، انہیں نصاب میں50فیصد رعایت حاصل رہے گی اور جو طالب علم مارچ2017میں سالانہ امتحان دینے پر بضد ہیں ،انہیں نصاب میں کوئی چھوٹ یا رعایت حاصل نہیں ہوگی بلکہ انہیں 100فیصد نصاب کے تحت سالانہ امتحان میں شامل ہونا پڑے گا۔ نوٹیفکیشن میں جوائنٹ سیکریٹری امتحانات بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے ریاستی سرکار کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ سرکار کی طرف سے امتحانات کے بارے میں طلاب کی متضاد رائے کے پیش نظر سالانہ امتحانات کے حوالے سے دسویں اور بارہویں جماعت کے طلاب کو آپشن دئیے گئے ہیں۔ چیئر مین بورڈ آف اسکول ایجوکیشن پروفیسر ظہور احمد ژاٹھ نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ نومبر 2016یامارچ2017میں سالانہ امتحانات دینے والے طالب علموں کے تعلیمی سال کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار نے طلاب کے بہترین مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے سالانہ امتحانات کے حوالے سے فیصلے کاسر نوجائزہ لینے کی بورڈ کو ہدایت دی تھی اور اسی ہدایت کے تحت بورڈا ٓف اسکول ایجوکیشن نے امتحانات کے حوالے سے کشمیری طالب علموں کے سامنے دو آپشن رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالب علم چاہیں ، وہ نومبر 2016میں شیڈول کے مطابق سالانہ امتحانات میں شامل ہوسکتے ہیں اور جو طالب علم مارچ 2017میں سالانہ امتحان دینا چاہیں ، وہ تب ہی امتحانات میں شامل ہوسکتے ہیں ۔تاہم بورڈ چیئر مین نے واضح کیا کہ مارچ 2017میں دسویں اور بارہویں جماعت کے سالانہ امتحانات لئے جانے کے فیصلے کا اطلاق گریز ، ٹنگڈار ، کیرن اور مژھل علاقوں سے تعلق رکھنے والے ریگولر اور پرائیویٹ طلاب پر نہیں ہوگا۔