پرویز احمد
سرینگر // پوری دنیا میں بڑھتے ہوئے سرطان کے معاملات کی تعداد 20ملین تجاوز کرگئی ہے جبکہ اس سے ابتک 10لاکھ سے زائد افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ پوری دنیا میں ہر 5افراد میں سے ایک سرطان کی بیماری میں مبتلا ہے جبکہ ہر 10متاثرین میں سے ایک کی موت ہورہی ہے۔ بھارت میں قومی سطح کی کینسر رجسٹری کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں سرطان کا پہلا معاملہ 1982میں سامنے آیا ۔ سال 2020میں یہ معاملات 13لاکھ 92ہزار 179تھی جو سال 2025میں 15لاکھ 69ہزار 793تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ کشمیر صوبے میں سال 2016سے سال 2020تک کی گئی 62ہزار974بیو آپسیزکی گئیں ۔ان میں سے5392 کی تحقیق کی گئی۔ سرطان مریضوں کی اوسط عمر 56سال جبکہ زیادہ سے زیادہ عمر 80سال سامنے آئی۔ ان میں سے 10.4فیصد مریضوں میں بڑی آنت کا سرطان تھا ۔ بڑی آنت کے سرطان کے مریضوں میں 34 کی عمر 9سال، 73مریضوں کی عمر 10سال سے 19سال، 20سے 29مریضوں کی تعداد 228، 30سے 39سال کے 389متاثر، 40سے 49سال 712مریض، 50سے 59کی عمر کے 1001، 60سے 69سال کی عمر کے 1513افراد، 70سے 79تک کی عمر کے 1085 اور 80سال سے زیادہ عمر کے 357معاملات شامل تھے۔ ان میں سے 10.4فیصد مریضوں میں بڑی آنت کا سرطان تھا ۔ماہر امراض سرطان ڈاکٹر شبنم بشیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بڑی آنت کا کینسر مردوں میں تیسرے نمبر پر جبکہ خواتین میں چوتھے نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20فیصد مریضوں کی شرح 35سال سے کم تھی جبکہ ان میں سے 50فیصد مریض تیسرے مرحلے پر ڈاکٹروں سے رابطہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑی آنت کی سرطان کی بڑی وجہ کچا گوشت کھانا ، سگریٹ نوشی کرنا اور تلے ہوئے کھانے کھانا ہے۔ ڈاکٹر شبنم نے بتایا کہ جسمانی طور پر سرگرم رہنا اور طرز زندگی میں تبدیلی لانا لازمی ہے۔