سرنکوٹ //محکمہ تعمیرات عامہ کی طرف سے سڑکوں کی تعمیرکاکام شروع تو کیاجاتاہے لیکن زمین کی کھدائی کرکے انہیں پھر ادھورا ہی چھوڑ دیاجاتاہے ۔انہی سڑکوں میں سے ایک سڑک فضل آباد میں 2007 میں محکمہ تعمیرات عامہ کے زیر نگراں ہائی ا سکول فضل آباد تا زیارت شریف سید حلیم شاہ براستہ چٹی بٹی کے نام سے شروع ہوئی جو ابھی تک مکمل نہیںہوسکی ہے ۔ اس دوران مشینیں لگا کر سڑک کی کھدائی کی گئی جس کے لئے سرکاری خزانے سے 80 لاکھ سے زیادہ رقم بھی نکلوائی گئی ہے مگر سڑک کا کام مکمل ہوتانظر نہیں آرہا۔ واضح رہے کہ یہ سڑک جسکی لمبائی چار کلو میٹر ہے، ابھی تک مکمل نہیں کی گئی ہے جس وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے ۔ سڑک کی زد میں کئی غریب لوگوں کے رہائشی مکانات ،باغات اور یہاںتک کہ قبرستان بھی آئے مگر اس کے باوجود اس کی تکمیل نہ ہوئی ۔ اس سلسلہ میں گائوں کے لوگوںنے محکمہ کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دس سال کا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی ان کے علاقہ کی یہ سڑک مکمل نہیں ہوئی جس سے محکمہ کی کارکردگی عیاںہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں وہ لوگ کئی بار ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے ملاقی ہوئے اور انہوں نے ہر بار سڑک مکمل کرنے کی یقین دہانی دی مگر انکی ساری باتیں زبانی ثابت ہوئی اور زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعمیرات عامہ کے ملازم بھی سڑک پر دکھائی نہیں دیتے۔انہوں نے کہا کہ سڑک کی حالت اتنی خراب ہے کہ لوگوں کو پیدل چلنا بھی دشوار ہے ۔مقامی لوگوںنے اس روڈ کی جلد سے جلد تکمیل پر زور دیاہے ۔محکمہ تعمیرات عامہ کے اے ای ای سرنکوٹ انوار خان نے بتایاکہ بنیادی طور پر یہ سڑک سٹیٹ فنڈ کے تحت ہورہی ہے اور اس میں پیسہ بہت کم ملتاہے ۔ انہوںنے بتایاکہ پچھلے سال صرف چا ر لاکھ روپے ملے تھے جس سے چار کلورٹ تعمیر کئے گئے اور وہ کوشش کررہے ہیں کہ اس سال دو کلو میٹر سڑک کو ٹھیک کیاجائے تاہم دیکھنے والی یہ بات ہوگی کہ کتنا پیسہ آئے گا۔