سرینگر// سرینگر کے مضافاتی علاقہ مجہ گنڈ ایچ ایم ٹی علاقے میں سنیچر کی سہ پہر جنگجو مخالف آپریشن 18گھنٹوں کے بعد اختتام پذ یر ہوا۔ اس دوران 3جنگجو جاں بحق جبکہ فورسز کے 5اہلکار زخمی ہوئے ۔ ایک جنگجو نے فورسز کو رات بھر الجھائے رکھا، جسے زیر کرنے کیلئے ہزاروں گولیاں اور درجنوں مار شل استعمال کئے گئے جس کی وجہ سے 7رہائشی مکان تباہ ہوئے جبکہ کئی دیگر مکانوں کو شدید نقصان پہنچا ۔اس دوران جھڑپ کے نزدیک مشتعل مظاہرین ،فورسز اہلکاروں کے ساتھ الجھتے رہے ،جس دوران پیلٹ وبلٹ فائرنگ کے نتیجے میں متعدد زخمی ہوئے ۔ادھر سرینگر میں فورجی انٹر نیٹ خد مات کو دن بھر منقطع کردیا گیا ۔
جھڑپ کیسے ہوئی؟
لالچوک سے قریب10کلو میٹر کی دوری پر واقع مجہ گنڈ گھاٹ بالمقابل ہائر سیکنڈری سکول کی چھوٹی بستی کا سنیچر کی سہ پہر قریب چار بجے5اور 13آر آر، سی آر پی ایف 141بٹالین اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فورسز کی ایک بکتر بند گاڑی محلے میں نمودار ہوئی اور اس میں سوار اہلکاروں نے سموک شل لوگوں پر پھینکا اور ساتھ ہی ہوا میں کچھ فائر کئے ۔اسکے بعد یہاں نوجوانوں نے گاڑی پر پتھرائو کیا جس کے ساتھ ہی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا۔اسی دوران فورسز اہلکاروں نے کچھ مکانوں کے ارد گرد گھیرا تنگ کیا جس کے بعد یہاں موجود جنگجوئوں اور فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے دوران 4 مکانوں کو باردوی مواد اور مارٹر شلنگ سے تباہ کیا گیا۔ رات بھر علاقے میں جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان گھمسان کی لڑائی ہوئی جس کے دوران درجنوں دھماکوں کی آوازیں آتی گئیں اور رہائشی مکانات تباہ ہوتے گئے۔ رات بھر جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپ جاری رہی اور یہ جھڑپ اُ س وقت دوسرے روز میں داخل ہوئی جب مبینہ طور پر ایک جنگجو نے فورسز کو جھڑپ میں الجھا کر رکھا ۔ 2جنگجو سنیچر کی رات کو ہی جاں بحق ہوئے ،تاہم ایک جنگجو ایک مکان سے دوسرے مکان میں پناہ لیتا رہا ،جسکی وجہ سے سیکورٹی فورسزکو سخت مزاحمت کا سامنا رہا ۔فورسز اہلکاروں نے مذکورہ جنگجو کو زیر کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک 7رہائشی مکانوں کو باردوی مواد سے اُڑا کر زمین بوس کردیا جبکہ مارٹر شلوں اور فائرنگ کے باعث کئی دیگر مکانوں کو بھی شدیدنقصان پہنچا۔اتوار کی صبح قریب 10بجے مذکورہ جنگجو بھی جاں بحق ہوا اور تلاشی کارروائی کے بعد جنگجوئوں کی لاشوں کو تحویل میں لیا گیا اور محاصرہ ختم کیا گیا۔
پر تشدد مظاہرے
علاقے میں جھڑپ شروع ہونے کی خبر پھیلتے ہی ملورہ ، مجہ گنڈ ، لاوے پورہ ،سوزیٹھ اور شالہ ٹینگ سے نوجوانوں کی کثیر تعداد نے سڑکوں پر آکر اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کا اعلان کیا گیا۔ نوجوانوں کی ایک ٹولی نے مجہ گنڈ کی طرف پیش قدمی شروع کی جس دوران فورسز نے مظاہرین کو تتربتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی ۔یہ سلسلہ بھی معرکہ آرائی کے ساتھ ساتھ جاری رہا ۔ مظاہرین کو تتربتر کرنے کیلئے فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کے ساتھ ساتھ پیلٹ وفائرنگ کی ،جسکے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے ۔اتوار کی صبح پر تشدد احتجاج میں زیادہ شدت رہی۔مظاہرین نے کئی جگہوں پر مورچہ سنبھالا اور فورسز کیساتھ نبرد آزما ہوئے۔مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں ہزاروں گولیاں چلائیں گئیں جن کے خول سرینگر بانڈی پوہ شاہراہ پر موجود ر ہے ۔ مظاہرین جب ہوائی فائرنگ اور شلنگ سے منتشر نہیں ہوئے تو ان پر پیلٹ کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 5افراد پیلٹ لگنے سے شدید مضروب ہوئے تاہم پر تشدد مظاہرے جاری رہے اور فورسز کو گولیاں چلانا پڑیں۔براہ راست فائرنگ سے4نوجوان شدید زخمی ہوئے جن میںالطاف احمد،شبیر احمد سمیت 3کو جے وی سی اور منیر احمد نامی نوجوان کو صدر اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
پولیس بیان کے مطابقمجہ گنڈ میں لشکر طیبہ کے ساتھ وابستہ تین جنگجو ہلاک ہوئے۔پولیس اور سیکورٹی فورسز نے جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد سنیچرکوجونہی مجہ گنڈ میں تلاشی آپریشن شروع کیا اس دوران علاقے میں موجود شدت پسندوں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔چنانچہ سیکورٹی فورس نے جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں 3دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ان میں دو کی شناخت مدثر رشیدپرے ساکن حاجن اور ثاقب بلال ساکن حاجن جبکہ ایک غیر ملکی علی بھائی کے بطور ہوئی۔پولیس کے مطابق جھڑپوں میں 3مظاہرین شدید زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں انکی حالت مستحکم ہے۔ایک پولیس ترجمان نے بعد میں جنگجوئوں کی شناخت مدثر رشید ولد عبدالرشید پرے میر محلہ حاجن اورولد بلال احمد شیخ ساکن پرے محلہ حاجن کے طور پر کی۔جبکہ ایک غیر ملکی جنگجو کی شناخت علی بھائی کے طور پر کی گئی ۔
حاجن میں تصادم آرائی
حاجن میں دو جنگجوئوں کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور انہوں نے مین مارکیٹ کی طرف جلوس نکالا اور بعد میں پولیس سٹیشن کی طرف پیش قدمی کی۔پولیس سٹیشن کے باہر فورسز اہلکاروں کی کافی تعداد موجود تھی جنہوں نے جلوس کو منتشر کرنے کیلئے پہلے ہوائی فائرنگ کی اور بعد میں شلنگ کا استعمال کیا۔ اسکے بعد طرفمیں میں کافی دیر تک جھڑپیں ہوتی رہیں۔ شام دیر گئے تک دونوں جنگجوئوں کی لاشوں کو لواحقین کے حوالے نہیں کیا جاسکا، جس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا کہ دونوں جنگجوئوں کی نماز جنازہ پیر کو ایک ساتھ ادا کی جائیگی۔
لشکر کا خراج عقیدت
لشکر طیبہ چیف کمانڈر محمودشاہ نے مجہ گنڈ میں جاں بحق ابوعلی مدثر،ابومعاذ ثاقب ودیگر کو خراج عقید ت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ ہندوستانی فوج کو آج تھوڑا سا پتہ چلا ہے کہ عسکری نوجوانوں کا سامنا کرنا ان کے لئے کتنا مشکل ہے،اور آج ان کی بزدلی پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔7لاشیں اور کئی زخمی فوجیوں کو اٹھانے کے بعد نہتے عوام کے گھروں کو آگ لگانا ،بارود سے تباہ کرنا پیشہ ورانہ فورسز کا وطیرہ نہیں،ہندوستانی فورسز دنیا کی بدترین فورسز ہیں جو ہمیشہ پیٹھ پر وار کرتی ہیں۔محمودشاہ نے جن لوگوں کے گھروں کو بھارتی فوج نے بارود سے تباہ کیا ،کے ساتھ دلی ہمدردی کرتے ہوئے کہاہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں وہ انکے ساتھ ہیں۔عسکریت پسندوں کے ساتھ سنگباز نوجوانوں ،مائوں ،بہنوں کی والہانہ محبت عقیدت پرانہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
کون تھے جنگجو؟
سرینگر//مدثر رشید نویں جماعت کا طالب علم تھا ۔15اکتوبر 2018 کو وہ سکول گیا لیکن واپس نہیں آیا۔اسکے چند روز بعد اسکی بندوق کیساتھ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔میر محلہ حاجن کے رہنے والے مدثر رشید کی عمر محض 14سال تھی۔مدثر ایک غریب کنبہ سے تعلق رکھتا تھا۔ انکا مکان بھی نہیں ہے بلکہ وہ حاجن میں ایک ٹین کے شیڈ میں رہتے ہیں۔اسکے گھر میں والدین کے علاوہ ایک بھائی، ایک بہن اور دادی ہے۔اسکے باپ کی ریڈ کی ہڈی میں آپریشن کیا گیا ہے اور وہ بیمار ہی رہتے ہیں۔مدثر کا چھوٹا بھائی جسمانی طور پر اپاہج ہے۔ثاقب بلال ولد بلال احمد شیخ کی عمر 17برس تھی۔وہ بھی مدثر کی طرح 15اکتوبر کو گھر سے بھاگ گیا تھا۔پرے محلہ حاجن کے رہنے والے ثاقب بلال گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم تھا۔اسکا والد میونسپل کمیٹی حاجن میں سپروائزر ہے۔ بڑابھائی اور بہن زیر تعلیم ہیں۔