یو این آئی
غزہ //غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے جاری ہیں جس میں مزید 94 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے بیگھر فلسطینیوں کے اسکولوں، اسپتالوں، کیمپوں، خیموں اور خوراک تقسیم کرنے والے مرکز پر بمباری کی گئی، جس کے نتیجے صبح سے اب تک کم از کم 94 فلسطینی ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق صیہونی فوج نے غزہ میں قائم امدادی مراکز پر شدید حملے کیے گئے، جن کے نتیجے میں 45 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے۔جبکہ امدادی مراکز پر خوراک کے حصول کے خواہش مند فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 613 ہوچکی ہے۔ دریں اثنا اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع خان یونس کے کئی علاقوں میں رہائش پذیر فلسطینیوں کو یہ علاقے خالی کرنے کے لیے انتباہ جاری کیا ہے۔شہر کے مشرقی اور مرکزی حصوں کے لیے جاری کی گئی ان وارننگز میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جہاں ناصر ہسپتال واقع ہے۔ ایک گھر پر فضائی حملے میں فلسطینی فٹبالرہلاک ہوگیا۔ فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن نے مہند اللیلی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ خدامت المغازی کلب کا حصہ تھے ۔
ایکس پر اپنی پوسٹ میں فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن نے لکھا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حملوں میں اب تک مختلف کھیلوں سے وابسطہ 585 کھلاڑی ہلاک ہوچکے ہیں۔دوسری جانب فلسطینی مزاحتمی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں مخبروں کی بھرتی کیلئے منشیات استعمال کر رہی ہیں۔اپنے بیان مین حماس نے کہا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکار امدادی مراکز کو بھرتی کا مرکز بنا چکے ہیں منشیات کے ذریعے فلسطینی نوجوانوں کو پھنسایا جا رہا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ معلومات حاصل کرنے اور سیکیورٹی مشنز کیلئے اسرائیل منشیات استعمال کر رہا ہے حماس نے جدید فونز اور جاسوسی آلات کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی ہے ۔غزہ میڈیا آفس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی مراکز سے تقسیم آٹے میں نشہ آور گولیاں برآمد ہوئی ہیں، ابتدائی طور پر 4 فلسطینیوں نے نشہ آور گولیاں ملنے کی تصدیق کی ہے ۔