محمد تسکین
بانہال// ضلع رام بن کے مختلف علاقوں میں پانچ ہائی سکولوں کو ہائیر سیکنڈری سکولوں کا درجہ دینے کیلئے ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں نے متعلقہ چیف ایجوکیشن آفیسروں کو اپنی تجاویز اور ان کے کار آمد ہونے کیلئے مجوزہ سکولوں کی فیزیبلٹی رپورٹ طلب کی ہے اور اس کیلئے 27 اگست کی تاریخ مقرر کی گئی ہے تاکہ اس ضمن میں مزید کاروائی شروع کی جا سکے ۔ضلع رام بن سے جن ہائی سکولوں کا درجہ بڑھا کر ہائیر سیکنڈری سکول کا درجہ بڑھانے کی تجویز ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں نے ضروری تفصیلات کیلئے چیف ایجوکیشن آفیسر رام بن کو بھیجی ہے ، ان میں ہائی سکول ڈولیگام بانہال، ہائی سکول پرہندر نیل ، ہائی سکول رامسو، ہائی سکول سمڑ سب ڈویژن رامسو ، ہائی سکول مہاکنڈ گول اور ہائی سکول داڑم گول شامل ہیں ۔ان ہائی سکولوں کو ہائیر سیکنڈری سکولوں کادرجہ دینے پر جہاں متعلقہ علاقوں کے لوگوں میں خوشی کی لہر پائی جا رہی ہے وہیں تحصیل کھڑی کے سب سے بڑے موضع ترگام کی تینوں پنچایتوں کے لوگ ہائی سکول کملہ ترگام کو ہائیر سیکنڈری کا درجہ نہ دینے پر مایوس ہیں اور محکمہ تعلیم اور سرکار سے بیزار ہیں۔مستقبل قریب میں ضلع رام بن کے پانچ مجوزہ ہائی سکولوں کو ہائیر سیکنڈری سکولوں کا درجہ دینے کی فہرست میں گورنمنٹ ہائی سکول کملہ ترگام کا نام پاکر وہاں کے لوگوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہےاور انہوں نے وزیر تعلیم سکینہ ایتو ، ممبر اسمبلی بانہال حاجی سجاد شاہین اور ضلع انتظامیہ رام بن سے فوری نظرثانی کی اپیل کی ہے تاکہ پنچایت ترگام کے وسیع و عریض علاقے کے ہزاروں لوگوں کی دیرینہ مانگ اور علاقے کی اہم ضرورت پوری ہو سکے ۔ مقامی سماجی کارکن محمد اقبال کھاه نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ بقیہ علاقوں میں ہائی سکولوں کا درجہ بڑھانے کی کوشش کی جہاں حکومت کی سراہنا کرتے ہیں وہیں پورا علاقہ ہائی سکول کملہ ترگام کا نام فہرست میں نہ پاکر مایوسی ہیں اور اسے تین پنچایتوں پر مشتمل علاقہ ترگام کے ساتھ نا انصافی سے تعبیر کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی پس منظر کا موجودہ ہائی سکول کملہ ترگام 1956میں معرضِ وجود میں آیا ہے اور 1972میں اسے سکول کا درجہ دیا گیا ہے اور موضع ترگام کے ہزاروں غریب لوگ ہائی سکول کملا ترگام تحصیل کھڑی کو ہائیر سیکنڈری سکول بنانے کا خواب دیکھ رہے تھے اور دیر سویر اس کا درجہ بڑھانے کے منتظر تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی سکول کملہ ترگام کی حدود میں تین ہائی سکول ، چار مڈل سکول اور کم از کم آدھ درجن ہائی سکول آتے ہیں اور یہاں سے نزدیک ترین ہائیر سیکنڈری سکول کھڑی اور مہو موجود ہیں جو یہاں سے دس سے پندرہ کلومیٹروں کی دوری پر واقع ہیں اور ترگام کی تین پنچایتوں کے بیشتر علاقے سڑک رابطے کے بغیر ہیں اور موجود سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے جو غربت کے مارے بیشتر والدین کو اپنے بچوں کی تعلیم کو دسویں جماعت پاس کرنے کے بعد آگے بڑھنے سے روکنے کا باعث بنتی ہے ۔ محمد اقبال کھاه نے مزید کہا کہ ہائی سکول کملہ ترگام کو ہائیر سیکنڈری سکول کا درجہ دینے کی صورت میں ترگام کے آس پاس کے پہاڑی علاقوں میں قائم ہائی سکول ترنہ ، ہائی سکول بزلہ ، ہائی سکول سراچی ، مڈل سکول چروڑہ ترگام ، مڈل سکول اھمہ ترگام ، مڈل سکول تراگن ترگام ، مڈل سکول کاونہ ترگام ، پرائمری سکول گنڑ ٹاپ ، کاچر باس پرائمری سکول پتنالہ ، پڈر آڑہ ، پرائمری سکول آڈھالہ ، پرائمری سکول آگناڑی اور بڈ باڈی کاونہ کے سینکڑوں بچوں کو براہ راست فائیدہ مند پہنچ سکتا ہے اور یہ ہائیر سیکنڈری یہاں کے غریب بچوں کی آگے کی تعلیم جاری رکھنے کا ذریعہ بن سکتی ہے ۔ اسی طرح علاقہ ترگام کے رہائشی محمد شفیع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا پورا علاقہ ہائی سکول کملہ ترگام کو ہائیر سیکنڈری کا درجہ دینے کے پر امید تھا اور اس بارے میں پچھلی قریب دو دہائیوں سے ممبران اسمبلی اور سیاستدان ہائی سکول کملہ ترگام کو ہائیر سیکنڈری سکول کا درجہ دینے کا وعدہ اور یقین دہانیاں کراتے آئے ہیں لیکن ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن کی طرف سے گزشتہ روز مشتہر فہرست میں ہائی سکول کملہ کا نام نہیں ہے جو یہاں کے سینکڑوں غریب والدین اور بچوں کیلئے کسی صدمے سے کم نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترگام کی تینوں پنچایتوں کا دائرہ گوجر بستی آڑ مرگ ، دور افتادہ آکھرن ، بزلہ سے ترنہ کی پہاڑیوں تک پھیلا ہوا ہے اور ہائی سکول کملہ ترگام کا درجہ بڑھانے یہاں کی اہم ضرورت ہے ۔