بلال فرقانی
سرینگر//سڈکو کے تحت صنعتی ترقی کے منصوبوں کی صورتحال میں ایک متضاد منظرنامہ سامنے آیا ہے، جہاں 10 منصوبوں پر کام جاری ہے، جبکہ 12 منصوبوں پر ابھی تک کام کا آغاز نہیں ہوا۔ حالانکہ بعض منصوبوں کی الاٹمنٹ کی جا چکی ہے لیکن فنڈز کی کمی اور طریقہ کار کی مشکلات کے باعث کچھ منصوبوں کو دوبارہ ٹینڈر کیا گیا ہے، جس سے ان کی تکمیل میں مزید تاخیر کا خدشہ ظاہر ہو رہا ہے۔سڈکو کے مطابق کشمیر کے صنعتی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار مختلف سطحوں پر ہے۔ ان میںرنگریٹ اور کھنموہ کی صنعتی بستیاں شامل ہیں، جہاں متعدد منصوبے جاری ہیں۔ ان منصوبوں میںرنگریٹ اور شالہ ٹینگ کے علاوہ سوپور میں سولر لائٹس کی تنصیب کیلئے جہاں الاٹمنٹ جاری کیا گیا ہے وہیں، کھنموہ میں سڑک کی میکڈامائزیشن اور پانی کی تقسیم کاری اور لاسی پورہ میں رابطہ سڑک کی تجدید پر ابھی کام شروع ہونا باقی ہے۔ ان منصوبوں پر کام جاری ہے اور متعدد منصوبوں پر سرکاری الاٹمنٹ بھی دی جا چکی ہے۔ کئی منصوبوں کو دوبارہ ٹینڈر کیا گیا ہے تاکہ کام کی رفتار کو بہتر بنایا جا سکے۔مجموعی طور پر30میں8پروجیکٹوں کو پائے تکمیل تک پہنچایا گیا ہے۔سڈکو نے کشمیر میں اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام منصوبوں کیلئے مالی وسائل محفوظ ہیں اور کسی بھی منصوبے میں تاخیر نہیں ہو رہی۔ تاہم بعض منصوبوں کی تفصیلات حکومت کو جمع کرانے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے، جن کا اثر ان کی تکمیل کی رفتار پر پڑا ہے۔کٹھوعہ ضلع میں5 اہم منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ان میں بھگتھالی صنعی علاقہ کا 40 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، جس پر 5642 لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ بڈی انڈسٹریل اسٹیٹ میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، حالانکہ 3404 لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں ۔فورلائن انڈسٹریل اسٹیٹ میں 21 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اس پر 2579 لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔مراتھ انڈسٹریل اسٹیٹ (گھٹی) مکمل ہو چکا ہے، جس پر 894.98 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں جبکہ گھٹی انڈسٹریل اسٹیٹ کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ 90 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور اس پر 258 لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔دوسری جانب5 اہم منصوبے فنڈز کی کمی کی وجہ سے سست روی کا شکار ہیں اور ان منصوبوں کو 2022-26کے بجٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ ان منصوبوں میںبری برہمنہ انڈسٹریل کمپلیکس کی اپ گریڈیشن (ڈی پی آر 1000 لاکھ روپے)،سامبا انڈسٹریل گروتھ سینٹر کی اپ گریڈیشن (مرحلہ اول،دوم و سوم) مفصل تفصیلی رپورٹ 1387 لاکھ روپے)، بری برہمنہ سیوریج لائن (مرحلہ اول)، جس میں2علیحدہ منصوبے ہیں اور ہر ایک کا ڈی پی آر 400 لاکھ روپے ہے اور بری برہمنہ، سی ای پی ٹی کی تعمیر (ڈی پی آر 928 لاکھ روپے) شامل ہیں۔ ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے مالی وسائل کی فراہمی اور ان کی بروقت تکمیل اہمیت اختیار کر چکی ہے تاکہ خطے کی صنعتی ترقی کو تیز کیا جا سکے۔سڈکو کے مطابق تمام منصوبوں کیلئے مالی وسائل محفوظ ہیں اور بعض منصوبوں میں تاخیر صرف طریقہ کار کی مشکلات کی وجہ سے ہوئی ہے۔متعلقین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے خطے کے صنعتی منظرنامے میں اہم بہتری لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تاہم موجودہ مشکلات سے یہ خدشہ بھی ہے کہ ان کی تکمیل میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔