ہرسال ۵؍ جنوری کا دن طلوع ہوتا ہے تویہ ہمارے خانوادے کے قلب وجگر کو غم وحزن اور سوگواریت کے بحر بیکراں میں ڈبو دیتا ہے۔ اسی روز ہم سے ہمارے اباجان روٹھ کر ہمیشہ کی نیند سو گئے۔ ہمیں اپنے اباجان پر فخر ہے کہ انہوں نے قوم کی بھلائی ، سربلندی اور اس کے وقار کے لئے اپنا سر مایۂ حیات خوشی خوشی لٹادیا۔ مرحوم اعلیٰ تعلیم یافتہ بلکہ شاید ضلع بڈگام کا پہلا لا ء گریجویٹ تھے،خدمت خلق کے جذبے سے سرشار اور خلوص و صداقت کے پیکر تھے ۔ یہی متاع فقیر لے کر والد صاحب شیخ عبداللہ سے جڑ گئے ۔ اُن کو کیا معلوم تھا کہ خلوص اور وفا کو بے درد زمانہ آگے’’ آوارہ گردی‘‘ سے تعبیر کر کے تحریک کو کھوٹے سکوں کے عوض فروخت کر دے گا۔ ان کانام نامی وکیل غلام نبی وانی تھا اور سکونت آلوچی باغ سری نگر میں تھی۔ 1953 میں علی گڑھ سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کر کے واپسی پر یہاں وکالت کا پیشہ اختیار کیا۔ مرحوم کے ساتھیوں میں محمد شفیع قریشی وغیرہ شامل تھے۔ پہلے شیخ عبد اللہ کے قائم کردہ پیس بریگیڈ میں سرگرم تھے، وکالت کے دوران اُن کو شیخ صاحب نے( جو اس وقت جیل میںقید تھے)سے ایک پیغام ملا کہ درگاہ حضرت بل میںمیری رہائی کے لئے تحریک شروع کریئے۔ اسی ہدایت کے مطابق والد صاحب نے 23مارچ1956 بروز جمعہ آثار شریف میں ایک زوردارتقریر کی جس میں لوگوں کوشیخ صاحب کی رہائی کے لئے کمربستہ ہو نے کو کہا۔ اس جو شیلی تقریر کو امن مخالف کہہ کر بر سر موقع پرپولیس آفیسر پنڈت پتا مبرناتھ کے ایماء پر وکیل صاحب کوفوراً جیل بھیج دیاگیا۔ دورانِ حراست ان سے ہر طرح کا وحشیانہ برتائو کیاگیا، بجلی کے جھٹکے تک دئے گئے جس سے وہ زندہ لاش بن کر رہے، یہاں تک کہ وہ اپنی یاداشت اور ذہنی قوت بھی کھو بیٹھے۔یوںمرحوم کے اہل خانہ کے لئے زندگی کا ہر دن قیامت سے کچھ کم نہ بنا۔ پھر وقت کے مشہورڈاکٹر خشوصاحب نے اپنی میڈیکل رپورٹ مجر یہ17جولائی 1956ء کو قلم بند کر کے فوری رہائی کی سفارش کی۔ اس رپورٹ کے بعد اہل خانہ کے حوالہ کرنے کی بجائے مرحوم والد صاحب کو کسی نامعلوم جگہ پر چھوڑ دیاگیا۔ اسی اثناء میں میرے داداجی عبدالصمد جب اپنے محبوس بیٹے کے ساتھ ملاقات کرنے جیل گیا تو وہاں پتہ چلا کہ ان کے بیٹے کی رہائی ہوگئی ہے لیکن تادیر ہمیں کہیں ملے نہیں۔ جب د ادا جی کو اپنے تعلیم یافتہ بیٹے کی ذہنی و جسمانی حالت زار کے بارے میں جانکاری ملی تو وہ ٹوٹ گئے اور ہمارا آشیانہ لٹ گیا ۔ اللہ سے دعا کریں گے کہ وہ ہمیں سنگ دل لیڈ روں اور بے درد حکمرانوں سے ہمیشہ بچائے۔