شبیر احمد بٹ
اِسلام تکریم اِنسانیت کا دین ہے۔ یہ اپنے ماننے والوں کو نہ صرف اَمن و آشتی، تحمل و برداشت اور بقاء باہمی کی تعلیم دیتا ہے بلکہ ایک دوسرے کے عقائد و نظریات اور مکتب و مشرب کا احترام بھی سکھاتا ہے۔ یہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ بلا تفریقِ رنگ و نسل تمام انسانوں کے قتل کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔ اسلام میں کسی انسانی جان کی قدر و قیمت اور حرمت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے بغیر کسی وجہ کے ایک فرد کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیاہے۔ اللہ عزوجل نے تکریم انسانیت کے حوالے سے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا:مَنْ قَتَلَ نَفْسًام بِغَيْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيْعًا۔’’جس نے کسی شخص کو بغیر قصاص کے یا زمین میں فساد (پھیلانے کی سزا) کے (بغیر، ناحق) قتل کر دیا تو گویا اس نے (معاشرے کے) تمام لوگوں کو قتل کر ڈالا۔‘‘اس آیت مبارکہ میں انسانی جان کی حرمت کا مطلقاً ذکر کیا گیا ہے جس میں عورت یا مرد، چھوٹے بڑے، امیر و غریب حتی کہ مسلم اور غیر مسلم کسی کی تخصیص نہیں کی گئی۔ مدعا یہ ہے کہ قرآن نے کسی بھی انسان کو بلاوجہ قتل کرنے کی نہ صرف سخت ممانعت فرمائی ہے بلکہ اسے پوری انسانیت کا قتل ٹھہرایا ہے۔ جہاں تک قانونِ قصاص وغیرہ میں قتل کی سزا، سزائے موت ہے، تو وہ انسانی خون ہی کی حرمت و حفاظت کے لئے مقرر کی گئی ہے ۔
ہمارے رحمت والے نبیؐ نے کسی دوسرے مسلمان کی طرف ہتھیار اور اسلحہ سے محض اشارہ کرنے سے بھی منع فرمایا ہے تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ انسانی جان کی قیمت کتنی مقدم ہیں ۔ سیاسی، فکری یا اعتقادی اختلافات کی بناء پر انسانی جانوں کو بے دریغ قتل کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک مومن کے جسم و جان اور عزت و آبرو کی اَہمیت کعبۃ اللہ سے بھی زیادہ ہے۔
گھٹ گئی ہے قدر و قیمت آج کے انسان کی
ہم پہ غالب ہو گئیں مکاریاں شیطان کی
جس طرح بھی دیکھیے دہشت کا اِک ماحول ہے
اِک کھلونے کے برابر حیثیت ہے جان کی