سرینگر//فوج کی طرف سے ایک سال قبل شہری کو انسانی ڈھال بنانے کی پہلی برسی پر سرینگر میں بشری حقوق پاسداری گروپ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کی طرف سے اس واقعے سے متعلق’’اور جمہوریت داغدار ہوئی‘‘ کے نام سے ایک رپورٹ جاری کیاگیا۔پرتاپ پارک لال چوک سرینگرمیں فاروق احمد ڈار کے ساتھ یکجہتی کے طور پر بشیری حقوق کارکن،سیول سوسائٹی اور صحافی جمع ہوئے اورخاموش احتجاج کیا۔ اس یکجہتی پروگرام میں انسانی ڈھال بنائے گئے شہری فاروق احمد ڈار،بشری حقوق کارکن محمد احسن اونتو،جواہر لال یونیورسٹی یونین کی سابق نائب صدر شیلا رشیدشورا،سیول سوسائٹی ممبر و کالم نگار عبدالمجید زرگر اور دیگر لوگ موجود تھے۔تقریب پر فاروق احمد ڈار نے ایک بار پھر میجر گگوئے کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے پھر دہرایا کہ اگر انکا ووٹ ڈالنا قصور تھا،تو وہ آگے سے کھبی بھی ووٹ نہیں ڈالے گا۔اونتو نے فلم میں فاروق ڈار کے کردار کی عکاسی کو ’’ذہنی دیوالیہ پن‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ’’اصل میںبہادری نہیں بلکہ بزدلی کی مثال ہے،جس میں فوجی میجر نے خود کو بچانے کیلئے ایک معصوم شہری کو انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک پولیس کی تحقیقاتی ٹیم ،فوج سے تحقیقات مکمل نہ کرسکی اور فوج نے مطلوبہ معلومات فرہم نہیں کی جو کہ اس بات کی عکاسی ہے کہ کیس کس سست رفتار ی سے جاری ہے۔جواہر لال یونیورسٹی یونین کئی سابق نائب صدر شیلا شورانے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ڈار کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا’’فخر کی بات نہیں ہے،بلکہ کئی اعلیٰ فوجی افسراں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی‘‘۔انہوں نے اس واقعے کو کشمیریوں کے وقار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بھارت کشمیری نوجوانوں کو مین اسٹریم میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہے اور دوسری طرف اس طرح کے واقعات سے وہ کیا پیغام دینا چاہتا ہے۔ کشمیر سینٹر فارر سوشیل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈئز کے رکن اور کام نویس عبدالمجید زرگر نے کہاکہ کھبی فلم تو کھبی ٹی شارٹوں پر اس واقعے کی تصویر لگا کر انسانیت سوز واقعے کی عکاسی کی جاتی ہے تاہم انہوں نے کہا’’ کچھ لوگ از خود کشمیریوں پر ہو رہے ظلم و ستم کو دستاویز بند کر رہے ہیںاور بین الاقوامی برادری تک یہ پیغام پہنچایا جا رہا ہے کہ کشمیریوں پر کسی طرح کے مصائب کو ڈھایا جا رہا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ مہذب اور دانشور طبقے کی زبان کھبی نہ کھبی کھلے گی اور اس طرح کے واقعات کی کھل کر مذمت کی جائے گی۔ اس دوران فاروق احمد ڈار کو انسانی ڈھال بنانے اور مابعد پیش آئے واقعے پر ایک رپورٹ’’۔۔اور جمہوریت داغذر ہوئی،ایک ووٹر کی کہانی،جس کو انسانی ڈھال بنادیا‘‘،کو منظر عام پر لایاگیا۔ رپورٹ میں انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں اس کیس کے نشیب و فراز،کمیشن کی طرف سے از خود ہائی کورٹ سے رجوع کرنے،میجر گگوئے کو ایوارڑ دینے اور اس پر سیاسی گلیاروں میں مچی ہلچل ،کمیشن کی طرف سے فاروق احمد ڈار کو معاوضہ دینے کی سفارش اور سرکار کے انکارکے علاوہ پولیس کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔