سرینگر//بورڈ آف پروفیشنل انٹرنس ایگزمنیشن (BOPEE) کی جانب سے فزیکل کونسلنگ منعقد کرنے سے انکار کے خلاف جمعرات کو وادی کے مختلف میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم طالب علموں نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل طالب علموں نے بتایا کہ عدالت عالیہ نے اپنے نئے احکامات میں ’بوپی‘ کو حکم دیا تھا کہ وہ این ایچ ایم کے تحت کام کرنے والے ڈاکٹروں اور دیگر پسماندہ طبقات سے وابستہ طلاب کیلئے سیٹیں مخصوص کرنے کیلئے نئے سرے سے کونسلنگ کا انتظام کریں تاہم بوپی کے اعلیٰ آفیسران فیزیکل کونسلنگ منعقد کرنے سے انکار کررہے ہیں۔وادی کے مختلف میڈیکل کالجوں سے تعلق رکھنے والے طلاب نے جمعرات کو پریس کالونی سرینگر میں ’بوپی ‘کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پیلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ we want physical counselling‘‘ اور ’’ we want what deserver not what you reserve‘‘ کے نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل ڈاکٹر نوید نے کشمیر اعظمیٰ کو بتایا کہ ایم ڈی ، ایم ایس اور دیگر کورسز کی 100فیصد سیٹوں میں چند دنوں قبل تک 65فیصد سیٹیں اوپن میرٹ کے زمرے میں آنے والے اُمیدواروں کو ملتی تھیں جبکہ پسماندہ طبقات اور دیگر زمروں سے تعلق رکھنے والے اُمیدواروں کیلئے صرف35فیصد سیٹیں مخصوص تھیں مگر حالیہ دنوں میں عدالت عالیہ نے این ایچ ایم اسکیم کے تحت کام کرنے والے ڈاکٹروں اور اسکیموں کیلئے کام کرنے والے ڈاکٹروں کیلئے بھی سیٹیں مخصوص رکھنے کا حکم دیا ہے ۔ ڈاکٹر نوید نے بتایا کہ اس سے نہ صرف اوپن میرٹ کے تحت آنے والے طلبہ کیلئے سیٹوں کی تعداد کم ہوئی ہے بلکہ معیاری ڈاکٹر تیار کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوجائے گی۔ ڈاکٹر نوید نے بتایا کہ عدالت عالیہ نے بوپی کو حکم دیا تھا کہ وہ آن لائن کونسلنگ کو ارسرنو تربیت دیکر کونسلنگ میں تمام اُمیدواروں کو شامل کریں تاہم اوپن میرٹ سے تعلق رکھنے والے طالب علموں نے کونسلنگ کیلئے پہلے ہی فارم جمع کئے تھے جن میں مخصوص سیٹوں کو انتخاب کیا گیا تھا مگر اب صورتحال تبدیل ہوئی ہے اور تمام طالب علم چاہتے ہیں کہ فیزیکل کونسلنگ کا نظام شروع کیا جائے کیونکہ آن لائن کونسلنگ میں دھاندلیوں کا امکان موجود ہے۔ ڈاکٹر نوید نے بتایا کہ بوپی نے از خود ہی کلینکل سیٹیں مخصوص زمرے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کیلئے بند کردیں ہیں جبکہ نان کلینکل سیٹیں کو اوپن میرٹ سے وابستہ اُمیدواروں کیلئے رکھے گئے ہیں۔ ڈاکٹر نوید نے بتایا کہ عدالت عالیہ کے حکم نامے کے بعد صورتحال کافی حد تک تبدیل ہوگئی ہے اور اسلئے اوپن میرٹ سے تعلق رکھنے والے اُمیدواروں نے بوپی کے اعلیٰ آفیسران سے ترجیحات پھر سے تبدیل کرنے اور آن لائن کونسلنگ کے بجائے فیزیکل کونسلنگ منعقد کرانے کی درخواست دی تھی مگر بوپی کے اعلیٰ افسران اس حوالے عدم دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں کیونکہ بوپی کے موجودہ سربراہ ریاست سے باہر ہیں۔ اُمیدواروں نے بتایا کہ نہ صرف اوپن میرٹ کے تحت آنے والے اُمیدواروں کی سیٹیں کم کی گئی ہے بلکہ مذکورہ اُمیدواروں کیلئے کونئی بھی کنینکل سیٹ نہیں رکھی گئی ہے جس کے خلاف وہ سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوئے ہیں۔ احتجاجی طلاب نے بتایا کہ اگر بوپی نے فوراًاس حوالے سے اقدام نہیں کئے تو وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہونگے۔