ٹی ای این
سرینگر//// سائبر پولیس سٹیشن کشمیر زون، سری نگر نے ایک وسیع و عریض نیٹ ورک کا پتہ لگایا ہے جو جعلی بینک کھاتوں کی تخلیق اور انتظام میں ملوث ہے، جو بڑے پیمانے پر سائبر فراڈ اور مالیاتی جرائم کو انجام دینے میں اہم ہتھیار بن چکے ہیں۔سائبر پولیس کشمیر نے یہ دریافت کیا ہے کہ کئی مقامی کنگ پن ان اکاؤنٹس کے آپریشنز کا انتظام کر رہے ہیں، بھرتی کرنے والوں اور ہینڈلرز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ افراد اکائونٹ تک رسائی کے لیے کمیشن کی پیشکش کرکے،اکثر معاشی طور پر کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو دھوکے میں رکھتے ہیں۔سائبر پولیس کشمیر کی ایک درخواست کے جواب میں، انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (i4C)،وزارت داخلہ ، نئی دہلی نے جنوری 2025 سے بنائے گئے 7,200 ایسے بینک کھاتوں کی ایک فہرست شیئر کی ہے جو صرف وادی کشمیر سے کام کر رہے ہیں۔ آج تک سائبر پولیس کشمیر نے 4 ایف آئی آر درج کی ہیں، اور مزید کارروائیاں جاری ہیں۔ 21 افراد کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے، جن میں سے 19 کا تعلق ضلع سری نگر سے ہے۔ان فراڈ اکاؤنٹ کی سرگرمیوں کے ہاٹ سپاٹ میں مہجور نگر، نٹی پورہ، نوگام، لسجن، پادشاہی باغ، نوہٹہ، خانیار، رعناواری، صورہ، بٹہ مالو، نورباغ، قمرواری، پارمپورہ، مجہ گنڈ، بمنہ، جیسے علاقے شامل ہیں۔ گاندربل، کنگن، سنبل، بانڈی پورہ، بارہمولہ، پلوامہ، اننت ناگ، کولگام اور شوپیاں سمیت دیگر اضلاع میں بھی ایسی ہی سرگرمیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون، سری نگر نے شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے بینک اکاؤنٹس، کمپنی کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، یا ادیم آدھار رجسٹریشن دستاویزات کسی فرد یا ادارے کو فروخت یا کرائے پر نہ دیں۔ غیر قانونی فنڈز کی لانڈرنگ میں اس طرح کی کوئی بھی شمولیت سنگین قانونی نتائج کا باعث بن سکتی ہے، جس میں منظم جرائم اور سائبر فراڈ سے متعلق دفعات کے تحت گرفتاری بھی شامل ہے۔بینکوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ غیر قانونی ادائیگی کے گیٹ ویز کے لیے اکاؤنٹس کے غلط استعمال کا پتہ لگانے کے لیے چیک کو مضبوط کریں۔شہریوں سے گزارش کی گئی ہے کہ کسی بھی مشکوک سائبر سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر ہیلپ لائن 1930 کے ذریعے یا www.cybercrime.gov.in پر آن لائن دیں۔اس دوران شوپیان ضلع کے ترکہ وانگام میں واقع بینک کی برانچ میں کئی صارفین کے کھاتوں سے غیر قانونی طور پر رقم نکالنے کی شکایات سامنے آئیں۔ پولیس اسٹیشن زینہ پورہ میں اس معاملے کے سلسلے میں پہلے ہی ایف آئی آر زیر نمبر 104/2024 درج کی گئی ہے۔تاہم بینک فراڈ کا پہلا معاملہ جس میںمرحوم محمد یوسف شاہ کے بینک اکاونٹ سے اس کے انتقال کے ایک دن بعد تمام رقم غائب کر دی گئی،ہنوز زیر التو ہے۔ مرحوم کی اکلوتی بیٹی ظریفہ کے مطابق مدثر الحسن شاہ ولد حسن شاہ ساکن ترکہ وانگام نامی شخص نے فراڈ کے ذریعے یہ رقم نکالی اور اس رقم کو اپنے رشتہ داروں کے بینک کھاتوں میں منتقل کر دیا۔ ظریفہ کے مطابق اس کے والد کے کھاتے سے 5 لاکھ روپے کی خرد برد کی گئی۔مقامی لوگوںاور متاثرہ صارفین نے اس فراڈ میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔