Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

یک روئی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 31, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
(صدر انجمن حمایت الاسلام)  
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میںحضرت ابراہیم علیہ السلام کو یک رُو ( حنیف) کے صفاتی نام سے ملقب فرمایا کیونکہ  انہوں نے ایمان اور صداقت کے حوالے سے یک روئی کے بل پر اپنے قریب ترین رشتوں کو کلمہ ٔ حق کے سامنے ہیچ سمجھا اور ان کے ساتھ بھی کوئی مفاہمت نہ کی بلکہ معبود برحق کی وحدانیت مان کر تمام آزمائشوں اور مصیبتوں کو خوشی خوشی گلے لگایا اور اپنے ایمان کی لاج رکھی۔ اسی امتیازی صفت کو اللہ تعالیٰ حضرت پیغمبر اسلام صلی ا للہ علیہ وسلم کو متصف کر کے صبر آزما مصیبتوں پر استقامت و ثابت قدمی رہنے کی قوت عطا فرمائی۔ اللہ نے حضرت سروردوعالمؐ سے فرمایا: ’’پھر آپ ملت ابراہیم کی اتباع کریں جو یک رو، تابعدارِ خداوند تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے‘‘(آلِ عمران)۔ اسلام نے دین کے تمام گوشوں میں یہی یک روئی بروئے کار لانے کی تاکید فرمائی ہے، اس کی عدم موجودگی میں تمام دینی، اخلاقی، سماجی، اقتصادی وحکومتی نظام میں نفاق پیدا ہو تاہے۔ اس لئے عام اہل ایمان ہوں ، علماء ہوں، منبر و محراب والے ہوں، ان کی زندگی میں دو رخاپن آیا تووہ سمجھ لیجئے وہ عاللہ اور عوام کی نظروں میں بے اعتبار ہیں ۔ مثلاً کوئی عالم ودانشور ظلم، ظالم اور مظلوم کی نشاہدہی کرے مگرپھر خود ہی ظالم بن کر دین کو مظلوم بنائے یا ظالم کی اصلاح کے بجائے اُس کا حاشیہ بردار بنے کہ ظالم مظلوم پر ظلم کی تلوار اور تیز کرے، یا ایسا ہو کہ دوروئی والا شخص ان ایوانوں میں شرکت کرے جو اسلام کی بیخ کنی کرتے ہوں۔ ایسی مجالس میں ایمان والوں اوراہل فضل کا بیٹھنا معیوب ہے ،بجز اس کے کہ وہاں لوگوں تک حق پہنچانے اوراصلاح کی آزادی ہو ۔ ایسی صورت میں یقینا یہ تعلق نیت خلوص کی شرط کے ساتھ جہاد باللسان ہے، پھر تو ایسی جگہوں پر اہل علم اوردانشوروں کا حاضر ہوناکوئی جرم یا گناہ نہیں۔ اس کے لئے ایک انسان میں احقاقِ حق اور ابطال ِ باطل کی ایمانی استعداد ہونا لازمی ہے۔ ایسے حق گو لوگوں کو بعض اوقات طاقت ور حریف کی تائید نہیں بلکہ عتاب وانتقام سے پالا پڑتا ہے اور کبھی کبھی انہیں اپنوں سے قوم دشمن، تاریخ سے نابلد اور سیاست سے ناآشنا ہونے کے طعنے سننا پڑتے ہیں۔حضرت نبی اکرم ؐ دعا فرماتے : اے اللہ میں ماکر دوستوں سے نجات مانگتا ہوں جو مجھے آنکھوں سے دیکھتے ہیں لیکن دل کی عداوت کے آنکھوں سے عیب جوئی ڈھونڈتے ہیں۔ ایسی تمام مہلک ذہنی و قلبی بیماریوں کا علاج یک روئی ہے ۔ یک روئی کا نمونہ پیش کر نے والوںکے روبرو مصیبتوں کے پہاڑ ہوتے ہیں۔ا ن کو چیر کر یک روئی کے جوہر حاصل کرنا جوئے فرہاد لانے کے برابر ہے۔ تاریخ کا فتویٰ ہے کہ اسلام کو کمزور کرنے کے لئے اعدائے اسلام نے ہمیشہ مسلمانوں میں گھس کر اور اپنا حلیہ مسلمانانہ بناکر سب سے زیادہ نقصان دوروئی سے پہنچایا ،بلکہ آج بھی مسلمانوں میں کمزور و تفرقہ ڈالنے کے لئے اسی مذموم ہتھیار کا سہارا لیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مخالفین اسلام نے ہمیشہ دین اور ملت کو نقصان پہنچانے کے لئے اصحابِ اقتدار اور علمائے سُو کا انتخاب کیا ۔ چونکہ اقتدار کے بھوکوں کو کرسی اور علمائے سُو کو مفادات عزیزہوتے ہیں ، جب کہ عوام ان کے ساتھ وابستہ بھی رہتے ہیں اوران کی ریشہ دوانیوں کے سامنے بے بس بھی ہوتے ہیںکیونکہ اقتدار میں طاقت اور مراعات کی لالچ اور علمائے سُو میں منافقت اور مداہنت کی وجہ سے سادہ لوح عوام ان کے قابو میں آجاتے ہیں۔الغرض ایک بگڑے سماج میں حق پسندوں کے لئے اپنی یک روئی کا تحفظ اور حنیف ہونا کاروئے دار ولا معاملہ ہوتا ہے ۔
علمائے سُو نیم حکیم خطرہ جان ہوتے ہیں ،ان کو آسائشوں،اموال کی فراوانی، شہرت کی بھوک اور ایک ودسرے پرسبقت لینے کا نشہ ذہنی غلام بناکر رکھتا ہے۔اسی طرح باطل بے ضمیر اہل قلم کو مراعات دے دے کر حق بات تحریر کرنے سے روکتا ہے ، بلکہ ا س کے ا ُلٹ میں انہیں حق وانصاف کے خلاف زہرافشانی کرنے کا کام سونپا جاتا ہے۔ اسلام کو بھی پیش کرنے کے لئے اسی  دوروئی کے پر دے میں وہ فکر اغیار کے نقیب  بن جاتے ہیں اور حالت یہ ہوتی ہے   ؎
الفاظ و معنیٰ میں تفاوت نہیں لیکن
ملّا کی اذان اور مجاہد کی اذان اور
باطل نے اسی دیر ینہ اصول پر عمل درآمد کر کے خود رسول برحق صلی ا للہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی اپنا یہ تیر آزما کر دیکھا مگر آپ ؐ کی ایمانی یک روئی کا عالم یہ تھا کہ جب رئوسائے مکہ نے عم رسول ؐ ابوطالب کے ذریعے تمام آپ کو جملہ دنیوی آسائشوں کی پیش کی تو صادق المصدوق پیغمبرؐ نے بغیر کسی لچک دکھائے فرمایا: اے عم ِمحترم! اگریہ لوگ ہمیں ایک ہاتھ میں سورج اور ودسرے میں چاند بھی پیش کریں تو بھی ہم اپنے عقائد اور ایمان سے حق سے منہ نہ موڑیں گے۔ 
 محمد عربی صلی ا للہ علیہ وسلم کی ایمان عقیدہ پر یہ استقامت دیکھ کر ابوطالب نے فرمایا: اے میرے برادر زادے! جائو جیسا آپ چاہتے ہو کرو، میرا ساتھ اور تعاون آپ کے لئے ہمیشہ رہے گا‘‘ یہی وجہ ہے کہ ابوطالب نے گرچہ ایمان نہیں لایا لیکن خودان کی یک روئی ، اپنے وعدے کا پاس اور شرافت نفسی کا یہ عالم تھاکہ پیغمبر کریم ؐ کو حق کی راہ میں جن جن مصیبتوں سے پالا پڑا وہ خندہ پیشانی سے انہیں برداشت کر تے رہے ، آپ ؐ پر ترک موالات کے جو ناقابل برداشت تیر برسائے گئے ،ان کی ذرہ بھر پرواہ نہ کرتے ہوئے آپ ؐ نے کردارِ ابراہیمی ؑپیش کیا۔ خیرپتھر کے بت توڑنا آسان ہے لیکن اپنی آسائش، سکون ، شہرت اور نیک نامی کی قیمت پرہر نوع کے بتوں کو توڑنا کوئی معمولی بات نہیں ۔ اسی ایمانی  وصف کو صاحبِ ایمان زندہ وتابندہ رکھنے کے لئے یک روئی کو ہر حال میں اپناتا ہے ا ور ذوالوجہین جیسی ذمیم خصلت کو  اپنے لئے اخلاقی موت سمجھتا ہے۔ 
 یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ اصحاب ِاقتدار کے اردگرد جمع دوروئی والے لوگ کبھی فرضی شیخ، نجومی ، پیر فقیراوردرویش کے شکل میں گمراہ کرتے ہیں، کبھی جھوٹے خواب اور احمقانہ پیش گوئیاں کرکے ظلم کا خاتمہ اور مظلوم کی ہمدری کی بجائے اُن کی آنکھوں پر پردہ ڈالتے ہیں ،اورا ن کا قرب حاصل کر نے کے لئے انہیں انسانیت کی قیمت پر اقتدار سے چمٹے رہنے کی صلاح تک دیتے ہیں لیکن جونہی ان کے اقتدار کا سورج غروب ہوجاتا ہے تو یہی پہنچے ہوئے لوگ ان کی غلطیوں اور گناہوںکو شمار کرکر کے ان کی بدنامی پر تلے رہتے ہیںاور نئے انسان نما خداؤں کے دروازوں کو کھٹکھٹا کر اپنا الّو سیدھا کر نے لگ جاتے ہیں۔ ان کے پاس اصول، مذہب، کردار، اخلاق کی منجد ہوتی ہی نہیں۔ منافقت کی اسی مصیبت سے قوموں کی تقدیریں بگڑجاتی ہیں، حقوق کی بازیابی کی تحریکیں بھٹک جاتی ہیں اورحق ونصاف پر مبنی سیاست اختلافات کی کج رویوں سے پامال ہوجاتی ہے ۔ مداہنت، منافقت، چغل خوری اور چرب زبانی کی کوکھ سے جنمے یہ لوگ صرف فتنے، بدگمانیاں اور نفرت کی دیواریں تعمیر کرنے میں ماہر ہوتے ہیں۔ اہل عرب اس شخص کو ہیزم بردار کہتے ہیں، جس طرح لکڑی چننے والے کو قرآن نے حما  لۃ الحطب فرمایا۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں ہم اپنے زمانے میں ایسے لوگوں کو منافق کہتے تھے۔ حضرت فاروق اعظمؓ دعا فرماتے تھے : اے اللہ! میرے ان دوستوں کو زندہ رکھ جو میرے کمزوریوں کو چن کر مجھے اصلاح کے راستے میں چھوڑتے ہیں۔ حضرت سفیان ثوریؒ، حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ آپس میں گہرے دوست تھے۔ عدل کے لحاظ سے حضرت سفیان ثوریؒ نے حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کو پانچواں خلیفہ مسلمین قرار دیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒکی ہمیشہ تمنا رہی کہ سفیان ثوریؒ میرے دربار میں آتے جاتے رہیں اور حضرت سفیان ثوریؒ ہمیشہ اس سے اعراض کیا تاکہ خدانخواستہ مداہنت کا مرتکب نہ ہو جائوں۔ حضرت شاہ ہمدانؒ نے’’ ذخیرۃ الملوک‘‘ میں اُن خطوط پر بحث کی ہے جو حضرت عمر بن العزیزؒ نے حضرت سفیان ثوریؒ کے نام ارسال فرمائے جن میں اس ضمن میںآرزومندی کا اظہار بار ہا درج ہے اور ان کے جواب میں حضرت سفیان ثوریؒ کے خطوط معذرت خواہی کے الفاظ سے آراستہ وپیراستہ ہوتے ۔ ان ہی علمائے ربانین سے اللہ تعالیٰ نے دین حق کو اس کے تمام گوشوں میں کردار و عمل سے دوسرے ادیان کے لئے باعث رشک بنایا ، جب کہ حضرات اولیائے کرام اورعلمائے عظام اپنی یک روئی کے بل پر کلمہ ٔ حق کو اعدائے دین کے ہاتھ نقصانات پہنچانے میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوئے۔
Cell: 9419076985,
 Email: [email protected]

 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جموں و کشمیر: وزیر اعظم نریندرمودی نے دنیا کے سب سے اونچے ‘چناب ریل پل’ کا افتتاح کیا
تازہ ترین
لیفٹیننٹ جنرل پراتیک شرما کا دورہ بسنت گڑھ، سیکورٹی صورتحال کا لیا جائزہ
تازہ ترین
وزیر اعظم نریندرمودی ریاسی پہنچے،چناب ریل برج کا دورہ کیا
تازہ ترین
کشمیر میں دو الگ الگ سڑک حادثوں میں 2 افراد کی موت ,5 دیگر زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

آدابِ فرزندی اور ہماری نوجوان نسل غور طلب

June 5, 2025
کالممضامین

عیدایک رسم نہیں جینے کا پیغام ہے فکر و فہم

June 5, 2025
کالممضامین

یوم ِعرفہ ۔بخشش اور انعامات کا دن‎ فہم و فراست

June 5, 2025
کالممضامین

حجتہ الوداع۔ حقوق انسانی کاپہلا منشور فکر انگیز

June 5, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?