یکم مئی حقوق کے لئے لڑی گئی لڑائی کا دن یومِ مزدور

مختار خان
 ہرسال یکم مئی کو پوری دنیا یوم مزدور کے طور پر مناتی ہے۔ اس دن کو منانے کی شروعات 1890میں شکاگو سے ہوئی تھی۔ تب سے لے کر آج تک پوری دنیا میں یکم مئی بطور یوم مزدورمنایا جاتاہے۔یومِ مزدورمنا نے کی شروعات کب اور کیسے ہوئی۔۔۔؟
یکم مئی کا وہ تاریخی دن ۔ اس دن مزدور رہنماؤں کی جلسے میں پُر جوش تقاریر شروع تھیں، ہزاروں کی تعداد میں مزدور اکٹھا تھے۔ سبھی آزادی کے گیت گا رہے تھے، نعرے لگائے جا رہے تھے۔ شکاگو کی سڑکوں پر ہر جگہ مزدورہی مزدور نظر آ نے لگے۔ پہلی بار مزدور طبقہ نے اس طرح اجتماعی طور پر احتجاج کیا تھا ۔ سرمایہ دار پولیس کی مدد سے اس تحریک کو کچلنا چاہتی تھی ۔ کہا جاتا ہے کہ حکمران طبقہ کی سازش کے چلتے پُرامن جلوس پر اچانک خود دستی بم پھینکے گئے۔ اس سانحہ میں کچھ پولس اہلکار زخمی ہوگئے اور ایک پولیس افسر کی موت واقع ہوگئی۔ اس پورے سانحہ کے لیے مزدوروں کوذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ مالکان کی شہہ پر بدلے کی کاروائی کرتے ہوئے پولیس نے مزدوروں پر فائرنگ شروع کردی۔ جس سے کئی مزدور ہلاک و زخمی ہوئے۔ کہتے ہیں کہ انہی زخمی مزدوروں میں سے کسی مزدور نے اپنی خون آلود قمیض کو ہوا میں لہرا لہرا کر نعرے لگائے۔ یہیں سے سرخ رنگ مزدوروں کی جدوجہد کا علامتی رنگ بن کر اُبھرا ۔ اس سانحہ کے بعد باقاعدہ منظّم طریقے سے مزدور تحریک کا آغاز ہوا۔حکمران طبقہ کی طرف سے سیکڑوں مزدوروں کو جیلوں میں ٹھوس دیا گیا۔ کئی مزدور لیڈروں پر مقدمے چلائے گئے ، انہیں میں سے کچھ مزدور لیڈروں کو عدالت نے مجرم مان کرانہیں پھانسی کی سزا سنائی۔ پوری دنیا میں اس مقدمے کی اوردی گئیں سزاؤں کی مخالفت ہوئی۔ مشہور ادیب جارج برناڈشا نے بھی اس مقدمہ اور سزا کی کھل کرمذمت کی تھی۔
11 نومبر 1887 کو مزدور رہنما اینجل ، فشر ، پارسن اور اسپائز کو پھانسی دے دی گئی۔ لیڈران نے مزدوروں کے حقوق کے لیے پھانسی کے پھندے کو گلے لگایا ۔پھانسی سے پہلے اسپائز نے کہا ،’’غریب انسانوں کی آواز بلند ہونے دو ،ورنہ ان کی تلواریں بلند ہوں گی۔‘‘فشر نے کہا،’’ہم خوش ہیں کہ ہم ایک اچھے مقصد کے لئے جان دے رہے ہیں۔‘‘
اس طرح انسانی حقوق کے لیے ان لیڈران نے اپنی جان دیکر ایک مثال قائم کی۔1889 میں ریمنڈ لیون کی تجویز پر ان شہیدوں کی یاد میں پہلی مرتبہ یکم مئی مزدوروں کی قربانیوں کو یاد رکھنے کے لیے منایا گیا۔ اس کے بعد دنیا بھر میں یوم مزدور منایا جا نے لگا۔ یہ واحد دن ہے ، جس دن دنیا کی اکثریت بلا تفریق مذہب ، رنگ و نسل ، مزدوروں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتی ہے۔
بھارت میں یوم مئی کی شروعات سن ۱۹۲۰کے بعد ہوئی۔ اسی سال آل انڈیا ٹریڈ یونین کا قیام عمل میں آیا۔ان دنوں یوم مزدور منانے پر حکومت کی طرف سے پابندی عائدتھی۔اسی سبب مظفر احمد، کامریڈ ڈانگے، اور فلپ نمبکر کو جیل بھی جانا پڑا۔آج کے دور میں یو م مئی کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے، گلو بلائزیشن اور پرائیوٹائزیشن کے تحت لگاتار مزدوروں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ کانٹریکٹ سسٹم کے آجانے کی وجہ سے وہ سارے حقوق دھیرے دھیرے چھینے جا رہے ہیں ،جن حقوق کو حاصل کرنے کے لیے لمبی جدو جہد کرنی پڑی تھی۔ مزدوروں نے جو مرا عا تیں حاصل کیں تھیں، ان پرآج دو بارہ خطرہ لاحق ہے۔ لیبر قانون میں ترمیم کر آج کل چھوٹی یونٹ میں تنظیم بنانے پر روک لگا دی گئی ہے۔کنٹریکٹ سسٹم کے بڑھتے چلن کے تحت آج کسی طرح کی سکیورٹی کی گارنٹی بچی نہیں ہے۔مالک جب چاہے تب آپ کو نوکری سے برطرف کر سکتا ہے۔ ایک معاہدہ کے تحت کام کرنے کی وجہ سے بہت سے مزدوروں کے معاملات پر لیبرلا کا نفاذ نہیں ہو پا تا۔یوں لگتا ہے جیسے ہم دھیرے دھیرے استحصال پرمبنی اسی دور کی طرف گامزن ہو رہے ہیں۔
تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ دنیا کے محنت کش عوام نے ایک لمبی جدوجہد کے بعد مزدور ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کو استحصال پر مبنی نظام سے چھٹکارا دلا نے کی پہل کی تھی۔
آج کارپوریٹ اور نجی کمپنیوں کا استحصالی چکر دوبارہ اپنا سر اٹھا رہا ہے۔ آج سرمایہ داروں کی طاقت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اکیلے ایلن مسک جیسے اکیلے شخص کی دولت کسی ملک سے بھی زیادہ ہے ۔ وہیں آج مزدوروں کی طاقت کمزور نظر آرہی ہے۔ مزدوروں سے انکے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ مزدوروں کی آواز کو دبانے کا کا م بھی ہو رہا ہے۔دنیا میں نا انصافی کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں ۔ کسان تحریک اس کی مثال ہے۔ جہاں سیکڑوں کی تعداد میں کسانوں نے قربانیاں دی آخر حکمرانوں کو قانون بدلنے پر مجبور ہونا ہی پڑا۔ اس ناانصافی کے خلاف لڑنے اور احتجاج کرنے کا حوصلہ صرف محنت کش عوام کے پاس ہی ہے۔ مزدوروں کے مسیحا کارل مارکس نے کہا تھا کہ ’’سرمایہ داروں اور مزدورطبقہ میں جدّو جہد لگاتار چلتی رہتی ہے۔ پر حالا ت ضروربد لینگے، کیونکہ وقت کا پہیہ کبھی پیچھے نہیں مڑتا ۔‘‘ شکاگو میں دی گئی مزدوروں کی قربانیاں ہو یا کسانوں کی جددوجہد ہمارے لیے یہ تحریکیں مشعلِ راہ کی طرح ہیں۔ ان مزدوروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیگی ۔ بہاریں ایک دن ضرورلوٹ آئیںگی ۔ اسی لیے ہمیں مزدوروں کی جدّوجہد کو سدا یاد رکھنا چاہیے۔ یکم مئی ہمیں اپنے حقوق کے لیے لڑی گئی اس لڑائی کی یاد دلاتا ہے۔
(رابطہ۔9867210054)