سرینگر// وادی میں امسال جنگجویانہ کارروائیوں میں37کے قریب پولیس اہلکار ہلاک ہوئے،جبکہ اگست میں سب سے زیادہ8پولیس اہلکار گولیوں کا نشانہ بنے۔ جنوبی کشمیر میں سب سے زیادہ22 پولیس اہلکار، وسطی کشمیر میں 9اور شمالی کشمیر میں6اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔اعدادو شمار کے مطابق جنوبی کشمیر میں سب سے زیادہ22 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا،جن میں پلوامہ میں 10، شوپیان میں8،اننت ناگ میں3اور کولگام میں ایک اہلکار شامل ہیں۔وسطی کشمیر میں9پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا،جن میں سرینگر میں7 اور بڈگام میں2اہلکار شامل ہیں۔ شمالی کشمیر میں6 پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا،جن میں بارہمولہ میں4 اور کپوارہ میں2 اہلکارشامل ہیں۔ 6جنوری کو سوپور میںبارودی سرنگ دھماکہ میں اسسٹنٹ سب انسپکٹرسمیت چارپولیس اہلکار ہلاک اوردوزخمی ہوئے۔6فروری کو سرینگر کے صدر اسپتال میں نا معلوم عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی،جس کے دوران2پولیس اہلکار ہلاک ہوئے،جبکہ ایک لشکر جنگجوفرار ہونے میں کامیاب ہوا۔25فروری کو جنگجوئوں نے چرار شریف میں ایک پولیس اہلکار پر گولیاں چلا کر اس کو ہلاک کیا،جبکہ اس کی بندوق بھی اڑالی،جبکہ اسی روز شام کو صورہ میں حریت لیڈر فضل الحق قریشی کی رہائش گاہ پر تعینات ایک اور اہلکار کو گولی مار کرہلاک کیا گیا،اور اس کی بندوق بھی اڑا لی گئی۔ 20مارچ کو کپوارہ کے ہلمت پورہ میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔جھڑپ میں5جنگجوئوںکے علاوہ3فوجی اور2پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔ بجبہاڑہ کے وپھزن دچھنی پورہ علاقے میں29مارچ کو ایک ایس پی او کو ہلاک کیا گیا،جبکہ اس کی اہلیہ زخمی ہوئی۔اس واقعے کے صرف 2روز بعد 31مارچ کو جنگجوئوں نے مرن چوک پلوامہ میں ایک ایس پی او محمد اشرف کو گولیاں مار کر ہلاک کیا،جبکہ اسلام آباد میں ایک اور ایس پی ائو کو زخمی کیا۔24 اپریل کو ترال کے لام علاقے میں جھڑپ میں4 جنگجو جاں بحق جبکہ ایک فوجی اور ایک پولیس اہلکار لطیف گجر ہلاک ہوا۔ 5مئی کو رہموپلوامہ میںنا معلوم بندو ق برداروں نے ایک ایس پی او شو کت احمد ڈار ولد محمد احسن کو نزدیک سے گولیاں مار کر ہلاک کیا ۔11 مئی کوبڈگام کے وارڈون علاقے میں پولیس کا ایک اہلکار شمیم احمدساکن ہانجن یاری پورہ کولگام ہلاک ہوا،جبکہ 15مئی کو پاد شاہی باغ بجبہاڑہ کے نزدیک پولیس کی گاڑی پر حملہ کے بعد ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا ۔ 2جون کو پلوامہ میں 29 مئی کو حملے کے دوران زخمی ہوا ایس پی او عاقب وگے زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔12جون کو پلوامہ میں کورٹ کمپلیکس پر فائرنگ کے نتیجے میں2پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔14جون کو سرینگر پریس کالونی میں سنیئر صحافی سید شجاعت بخاری پر حملہ کیا گیا ،جس کے دوران وہ اور اسکے2حفاظتی اہلکار جاں بحق ہوئے۔20جون کو گالندر پانپور میں جنگجوئوں نے پولیس گاڑی پر حملہ کیا،جس کے دوران ایک اہلکار ہلاک 2زخمی ہوئے۔ 22جون کوکھرم بجبہاڑہ میں فوج اور جنگجوئوں کے بیچ دو بدو لڑائی میں 4جنگجو جاں بحق ہوئے جبکہ مکان مالک اور ایک ایس او جی اہلکارہلاک ہوا۔ اسی روز ترال میں جنگجوئوں نے گرینیڈ حملہ کیا جس کے دوران پولیس اہلکار حبیب اللہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔6جولائی کو شوپیان میں نامعلوم بندوق برداروں نے پولیس اہلکار سجاد احمد ڈار عرف ججہ ڈارکو قتل کرکے لاش کولگام میں پھینک دی۔16جولائی کو مورن پلوامہ میں جنگجوئوں نے نیشنل کانفرنس کے سابق ایم ایل اے راجپورہ غلام محی الدین پر حملہ کیا جس دوران اُن کی حفاظت پر مامور مدثر احمد نامی اہلکار زخموںکی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔ اگست میں سب سے زیادہ7 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا۔ 12اگست کو بٹہ مالو میں مسلح تصادم میں ایک ایس او جی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔ 22اگست کو عید کے روز کولگام میں فیاض احمد شاہ نامی پولیس اہلکار جاں بحق ہوا۔ واقعے کے 9گھنٹے بعد ہی پلوامہ کے مضافات میں جنگجوئوں نے محمد یعقوب شاہ نامی پولیس اہلکار پر اپنے گھر کے باہر گولیوں کی بوچھاڑ کی جس کے نتیجے میں وہ موقعے پر ہی جاں بحق ہوا۔ایک گھنٹے کے وقفے کے بعد ہی ڈسٹرکٹ پولیس لائنز پلوامہ سے وابستہ پولیس انسپکٹر محمد اشرف جو کہ پلوامہ سے تعلق رکھتا تھا کو جنگجوئوں نے گھرکے نزدیک ہی گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔جنوبی ضلع شوپیاں میں29اگست کو جنگجوئوں نے پولیس کی ایک پارٹی پرفائرنگ کی جس کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکار موقعے پر ہی جاں بحق ہوئے ۔اور اب21 ستمبر کو بھی ایک بار پھر شوپیاں میں جنگجوئوں نے3 پولیس اہلکاروں کو اغوا کر کے انکی لاشیں پھینک دیں۔