سرینگر//شوپیاں میںیکم اپریل کو جنگجوئوں اور فوج کے درمیان معرکہ آرائی کے دوران ایک شہری کو مبینہ انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے دوران ہلاکت اور ما بعد دیگر شہریوں کی ہلاکت پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے ضلع پولیس سربراہ کو5ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔انٹرنیشنل فورم فار جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتو نے انسانی حقوق کے مقامی کمیشن میں ایک عرضی دائر کی تھی،جس میں’’تصادم آرائی‘‘ کے دوران شہریوں کی ہلاکت سے متعلق تحقیقات اور زخمیوں کو معقول طبی امداد فراہم کرنے کی درخواست کی گئی۔ چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے ایس ایس پی شوپیاں کو ان ہلاکتوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ5ہفتوں کے اندر پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے’’بیشتر پرنٹ میڈیا بشمول گریٹر کشمیر نے2اپریل کو خبر میں اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے ایک شہری مشتاق احمد ٹھوکر کو مجبور کیا تھا کہ وہ درگڈ،سوگن شوپیاں میں اس مکان کے نزدیک جائے،جس میں عسکریت پسند چھپے بیٹھے تھے‘‘۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ جب گولیاں چلیں تو وہ بھاگنے میں ناکام ہوا،اور اس کو گولیاں لگی۔اونتو نے اپنی عرضی میں مزید کہا ہے’’لہٰذا،بہ الفاظ دیگر، شہری کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا،جو کہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے‘‘۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ صورتحال سے بے خبر ٹھوکر پہلا شخص تھا،جس کی ہلاکت ہوئی۔انہوں نے عرضی میں کہا ہے کہ مہلوک شہری کو گولیاں گردن پر لگی تھی۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ شہری کو دانستہ طور پر مارنے کیلئے گولیاں مار دی گئیں۔ عرض گزار نے کہا ہے کہ جاں بحق شہری پھنس گئے اور انہیں فورسز نے ہدف بنایا۔ درخواست کے مطابق’’فورسز نے کچھ شہریوں کو گھروں سے نکالا اور انہیں نصف درجن مکانات کی تلاشیوں کے دوران پہلے داخل کیا،جبکہ انکی منشا،اصل میں انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی تھی‘‘۔ درخواست میں معراج الدین میر،محمد اقبال،زبیر احمد اور مشتاق احمد ٹھوکر نامی مہلوک شہریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے’’ فورسز اصل میں شہریوں کی سلامتی کیلئے ہیں،نہ کہ انہیں مارنے کیلئے،جبکہ جنگجوئوں کے ساتھ جھڑپ سے قبل شہریوں کی حفاظت لازمی ہے‘‘۔