٭ نہیں میرے بابا! میں نے لاکھ کوشش کی کہ خود کو اس سے چھڑا سکوں لیکن کامیاب نہ ہوئی۔ میرے بابا مجھے معاف کرنا۔
٭ نہیں میرے بابا! میں اسکول وردی ہی میں ملبوس تھی۔ وہ کل پانچ تھے، چار کو تو میں نہیں جانتی، پانچواں میرا اپنا کزن تھا۔ وہ کہہ رہا تھا کہ آپ نے اس کی زمین ہڑپ کی ہے اس لیے……
٭ اس نے کہا میرے ساتھ گھر آجائو میں نوٹس دے دوں گا تاکہ میں امتحان میں اول آسکوں… نہیں نہیں اُس نے مجھے جُوس پلایا اور پھر مجھے پتہ ہی نہیں چلا۔
٭ بابا مجھے معاف کرنا، میری وجہ سے آپ کا سر نیچا ہوگیا۔ بابا مجھے معلوم نہیں تھا کہ واش روم میں کسی نے کیمرہ لگارکھا ہے۔
٭ بابا! آپ بیمار تھے۔ دو دن سے بھیڑوں نے بھی کچھ کھایا نہیں تھا اس لیے میں ان کو جنگل لے گئی۔ نہیں بابا شیر، چیتا، بھالو اور بھیڑیئے نے کچھ نہیں کیا البتہ انسانوں کی شکل کے تین بھیڑیوں نے میرے کیڑے اُتارے اور نوچ نوچ کر مار ڈالا۔
٭ بابا میں مجبور ہوگئی۔ پرنسپل نے کہا اگر میں اسٹیج پر نہیں ناچوں گی تو وہ میرا ایڈمیشن کینسل کرادیں گے۔ بابا اگر ایڈمیشن کینسل ہوجاتا تو میرے گھر میں پڑے رہنے سے آپ کو اور زیادہ دکھ ہوجاتا۔ بابا مجھے معاف کرونا۔
٭ میری سہیلی ریشمہ اب گندی گندی باتیں کرتی ہے۔ وہ کہہ رہی تھی کہ اس کے پاپا نے بہت بڑا ٹی وی لایا ہے اور وہ دیر تک بالی ووڈ کی پیکچرس دیکھتے ہیں۔ بابا پیکچر تصویر کو کہتے ہیں۔ بالی ووڈ کس کو کہتے ہیں؟
٭ بابا آج ٹیچر نے ہمیں پڑھایا کہ لڑکیاں نعمت ہوتی ہیں۔ لیکن ممی کہہ رہی تھی کہ آپ بہت پریشان رہتے ہیں۔ ابھی سے میری شادی کے لیے پیسے جمع کررہے ہیں۔ کیا ٹیچر نے غلط پڑھایا بابا۔
اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اُردو، ڈگری کالج ہندوارہ کشمیر ،
ہندواڑہ (سوپر ناگہامہ)کشمیر،فون نمبر؛ 09622706839