عظمیٰ نیوز ڈیسک
لکھنو//ریاست اتر پردیش کے 27000پرائمری اسکول نہ تو بند ہوں گے اور نہ ہی دوسرے اسکولوں کے ساتھ انہیں ضم کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔ پرائمری محکمہ تعلیم نے اس کے متعلق اپنے آفیشیل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔ اس پوسٹ میں محکمہ تعلیم نے لکھا ہے کہ ریاست کے 27000 پرائمری سکولوں کو بند کرنے کی خبر پوری طرح سے گمراہ کن اور جھوٹی ہے۔ ساتھ ہی محکمہ نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی سکول کو بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں چل رہا ہے۔دراصل میڈیا میں اس طرح کی خبریں چل رہی تھیں کہ اتر پردیش میں پرائمری محکمہ تعلیم 27000پرائمری اسکولوں کو بند کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری بیان کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ ریاست میں کوئی بھی پرائمری اسکول بند نہیں ہو رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آف ایجوکیشن کنچن ورما نے 23اکتوبر کو ایک جائزہ ٹیم بلائی تھی۔ جس میں انہوں نے تمام بلاک اسکول ایڈمنسٹریٹرز (بی ایس اے) کو ہدایت دی تھی کہ وہ ان اسکولوں کی نشاندہی کریں جن کی کارکردگی خراب ہے۔ اس کے بعد ان اسکولوں کو بند یا انضمام پر غور و خوض کیا جائے گا۔بتایا جاتا ہے کہ یہ فیصلہ مرکزی حکومت کی موجودہ بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لئے لیا گیا تھا۔ ساتھ ہی ان اسکولوں میں دستیاب محدود سہولیات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی تجویز کے پیش نظر لیا گیا تھا۔ وہیں ایک آفیسر نے کہا تھا کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد جن اسکولوں میں طلبا کی تعداد کم ہے۔ ان اسکولوں کو زیادہ طلبا والے اسکولوں میں ضم کر کے وسائل کو مستحکم کرنا ہے۔ 13 یا 14 نومبر کو اس سے متعلق ضلع پرائمری تعلیمی آفیسرز کی میٹنگ ہونی تھی۔ جس میں اس مسئلہ پر بات کی جانی تھی۔ صرف لکھن میں موجود 1618 سرکاری پرائمری و اپر پرائمری اسکولوں میں 300 سے زیادہ اسکول ایسے ہیں جہاں طلبا کی تعداد 50 سے کم ہے۔