جموں//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے محبوبہ مفتی کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی کو یو پی انتخابات میں اُنکی بھاری کامیابی پر مبارکباد دینے کو اُنکا دوہرا معیار قرار دیا ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ــ’’یہ بات ہر کسی کو معلوم ہے کہ جب PDPنے BJPکے ساتھ رشتہ جوڑا تو اس کیلئے یہ جواز پیش کیا گیا کہ جموں کی ہندو آبادی کے منڈیٹ کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں اور اب جبکہ BJPنے یو پی میں ایک بھی مسلمان کو اس حقیقت کے باوجود ٹکٹ نہیں دیا کہ مسلمانوں کی آبادی لگ بھگ 24%ہے تو اُس پر محبوبہ مفتی کی خاموشی یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ اپنی ہی بات کو الٹا کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتیں۔ اگر محبوبہ مفتی کو واقعی جمو ں خطہ کے ہندو رائے دہندگان کے جذبات کی فکر لاحق تھی تو انہوں نے BJPکی طرف سے یو پی میں مسلمانوں کی آواز کو اپنی پارٹی کے اندر مکمل طور سے ختم کرنے کے خلاف ایک بھی لفظ کیوں نہیں بولا۔ کون نہیں جانتا کہ BJPکا اصلی ایجنڈا ہندوستان میں ایک مکمل ہندو ریاست قائم کرنا ہے جس میں مسلمانوں کو غلاموں کی طرح رہنے پر مجبور کرنے کی سازشیں عروج پر ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ سنگ پریوار کے کچھ اعلیٰ جنونی لیڈران کھلے عام یہ دھمکی دے رہے ہیں کہ 2021ء تک ہندوستان کو مسلمانو ں اور دیگر اقلیتوں سے مکمل آزاد کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ یو پی میں اکثریتی طبقے نے نریندر مودی کی امید سے بھی زیادہ BJPکو ووٹ دئے۔ BJPکے عزائم کا مظاہرہ جموں کی گلیوں میں ایک بار پھر اس وقت دیکھنے کو ملا جب سنگ پریوار کے غنڈوں نے بڑی برہمنا ، استاد محلہ ، بٹھنڈی اور دیگر مقامات پر مسلمانوں اور سکھوں پر رنگ چھڑکنے کے علاوہ ان پر رنگدار غباروں کی بارش کی ۔ بد قسمتی سے محبوبہ مفتی اور ایسے ہی چند ’’ سیکو لر لیڈران‘‘ پوری دنیا کو یہ کہ کر BJPکے اصلی عزائم سے توجہ ہٹانے کی سازشوں کا حصہ بن رہے ہیں کہ یہ لوگ BJPکے خیمے میں اقلیتو ں کے نمائندے ہیں۔ محبوبہ مفتی کو چاہئے کہ وہ نریندر مودی کی قصیدہ خوانی کرنے کے بجائے جموں خطہ میں سنگ پریوار کے نیم سرکاری دہشتگردوں کو لگام دیں۔