جنگ زدہ ملک یوکرین میں حالات بدستور کشیدہ بنے ہوئے ہیں اور روس کے حملہ کے نتیجہ میں وہاں کشیدگی بدستور بڑھتی ہی چلی جارہی ہے اور یوکرینی حکومت کی جانب سے مزاحمت کے باوجود روس مسلسل یوکرینی علاقوں پر قابض ہوتا چلا جارہا ہے ۔خطہ میں کشیدگی کے چلتے ہمارے ملک بھارت میں بھی کافی تشویش پائی جارہی ہے کیونکہ یوکرین کے مختلف شہروں میں ہزاروں ہندوستانی شہری مقیم ہیں جن میں سے زیادہ تر تعداد ایسی طالب علموں کی ہے جو یوکرین میں طب کی تعلیم حاصل کررہے تھے ۔اب تک براہ راست گولہ باری کی وجہ سے ایک بھارتی طالب علم کی موت واقع ہوچکی ہے جبکہ دوسرا طالب علم بیماری کی وجہ سے دم توڑ گیا ۔کشیدہ حالات میں ایک طرف یوکرین یں پھنسے طالب علم بے سرو سامانی کی حالت میں مسلسل وطن واپسی کیلئے سرکار سے اپیلیں کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب یہاں ان طالب علموں کے والدین بھی پریشانی کی حالت میں اپنے بچوں کی واپسی کو لیکر سرکار پر دبائو بنا رہے ہیں۔گوکہ ان طلباء اور ان کے والدین کی تشویش بجا ہے اور سرکار کو ہنگامی بنیادوں پر اپنے شہریوں کی محفوظ واپسی بنانی چاہئے لیکن یہ اتنا آسان کام نہیں ہے ۔مرکزی حکومت نے پہلے ہی یوکرین نے بھارتی شہریوں کی محفوظ واپسی کیلئے ایک ہنگامی اور بہت بڑا آپریشن شروع کررکھا ہے جس کیلئے نہ صرف ایئرانڈیا اور نجی فضائی کمپنیوں بلکہ بھارتی فضائیہ کی بھی مدد لی جارہی ہے اور آپریشن گنگا کے تحت اب روزانہ کی بنیاد جنگ زدہ خطہ سے ہزاروں کی تعداد میں طلاب کو واپس وطن لایا جارہا ہے ۔ جمعرات کومرکزی حکومت نے آپریشن گنگا کے تحت 22 فروری سے جنگ زدہ ملک یوکرین سے 6200 طلباء کو وطن لایا اور اگلے دو دنوں یعنی آج اور کل مزید 7400 طلباء کو ہندوستان واپس لایا جائے گا۔ شہری ہوا بازی کی وزارت نے بتایاکہ ہندوستانی طلباء کو واپس لانے کے لئے ملک کی مختلف ایئر لائنز کو تعینات کیا گیا ہے، چار مرکزی وزراء جیوترادتیہ سندھیا، ہردیپ سنگھ پوری،کرن رجیجو اور جنرل وی کے سنگھ ہندوستانی طلباء کو یوکرین سے بالترتیب رومانیہ/مالڈووا، ہنگری، سلوواکیہ اور پولینڈ بھیجنے کے کام کی نگرانی اور تعاون کررہے ہیں۔ملک کی شہری ہوا بازی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ہندوستانی فضائیہ کے ٹرانسپورٹ طیاروں کے ذریعے بھی لوگوں کو گھر لایا جا رہا ہے۔ 22 فروری سے شروع ہونے والے آپریشن گنگا کے تحت اب تک 6200 سے زائد افراد کو لایا جا چکا ہے جن میں سے 2185 افراد کل 10 خصوصی سویلین پروازوں کے ذریعے یہاں پہنچ چکے ہیں۔ اگلے دو دنوں میں 7400 سے زائد طلباء کو لایا جائے گا۔ ان میں سے کل 3500 طلباء آج اورکل یعنی 5 مارچ کو 3900 طلبا کو لائے جائیں گے۔یہ اعداد وشمار بتا رہے ہیں کہ حکومت اپنے شہریوںکی حفاظت کے حوالے سے کس قدر سنجیدہ ہے اور کتنے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن چلا جارہا ہے لیکن ہمیں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ یہ آسان کام نہیں ہے کیونکہ یوکرین میں دو بدو لڑائی جاری ہے اور ان جنگی حالات میں وہاں پھنسے بھارتی شہریوں کو یوکرین سے نکال کر یورپی ممالک تک ٹرانزٹ ویزا کے ذ ریعے پہنچانا آسان کام نہیں ہے لیکن اس کے باوجود بھی ہزاروں کی تعداد میں بھارتی شہریوں ،جن میں اکثریت طلباء کی ہے ،کو اب تک یوکرین سے نکالاجاچکا ہے اور اب اطلاعات یہ ہے کہ بیشتر بھارتی شہری یوکرین سے نکل چکے ہیں اور اب خارکیف میں ہی کچھ طالب علم پھنسے ہوئے ہیں جن کو وہاں سے نکالنے کیلئے کوششیں مسلسل جاری ہیں۔ہمیں ذمہ دار شہریوںکا ثبوت پیش کرتے ہوئے افواہوںپر کان نہیں دھرنا چاہئے اور صورتحال کو مزید سنگین بنانے سے گریز کرنا چاہئے ۔وزارت خارجہ نے جمعرات کو واضح کیا کہ یوکرین میں ہندوستانی طلباء کے یرغمال بنائے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہاکہ یوکرین میں ہمارا سفارت خانہ وہاں رہنے والے ہندوستانیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، یوکرین کی حکومت کے تعاون سے زیادہ تر طلباء کل خارکیف چھوڑ چکے ہیںاور ہمیں کسی کو یرغمال بنائے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے یوکرین کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ ہمارے طلبا کو خارکیف اور آس پاس کے علاقوں سے نکال کر مغربی حصے تک پہنچانے کے لیے خصوصی ٹرینیں چلائیں۔
وزارت خارجہ کا بیان اُن لوگوں کیلئے چشم کشا ہونا چاہئے جو موجودہ صورتحال میں افواہ بازی کا سہارا لیکر ملک میں تشویش کی لہر پیدا کرنا چاہتے ہیں۔لوگوں کو سمجھنا چاہئے کہ حکومت نہ صرف اپنے طلباء کی بحفاظت ملک واپسی میں لگی ہوئی ہے بلکہ وہ اُن کے تعلیمی کیریئر کے حوالے سے بھی سنجیدہ ہے۔مرکزی وزارت صحت و خاندانی فلاح و بہبود کے سکریٹری لاو اگروال نے واضح کیاہے کہ یوکرین سے میڈیکل کی تعلیم چھوڑ کر وطن واپس آنے والے ہندوستانی طلباء کے سلسلے میں مناسب وقت پر مناسب کارروائی کی جائے گی اور متعلقہ ادارے اس سلسلے میں فیصلہ کریں گے۔ اس صورتحال کومدنظر رکھتے ہوئے ہمیں فی الحال ذمہ دارشہری ہونے کا ثبوت پیش کرتے ہوئے حکومت کیلئے اپنے شہریوںکی بحفاظت وطن واپسی کا آپریشن آسان بنانا چاہئے اور کسی بھی مرحلہ پر حکومتی اقدامات پر سوالات نہیں اٹھانے چاہئیں بلکہ یوکرین جنگ کے نتیجہ میں متاثرہ بھارتی شہریوںکی ہمت بڑھانی چاہئے کہ وہ اس کٹھن صورتحال میں اکیلے نہیں ہیں بلکہ پورا ملک ان کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے پیاروں کو وہاں سے نکال کر ملک کی عوام اور حکومت کو سکون ملے گا۔