عظمیٰ نیوز سروس
جموں// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ یونین ٹریٹری کا درجہ مستقل نہیں ہے اور امید ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت اپنے وعدے کے مطابق ریاستی درجہ بحال کرے گی۔انہوں نے یونین ٹریٹری اسمبلی اور ریاستی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں فرق و سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا اور نئے منتخب اراکین پر زور دیا کہ وہ ریاستہ درجہ بحالی تک یوٹی اسمبلی کے دائرہ کار میں کام کرنے کیلئے خود کو ہم آہنگ کریں۔عمر عبداللہ نے یہاں قانون سازوں کیلئے منعقدہ ایک تربیتی پروگرام کے دوران کہا’’ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے عوام سے ریاستی درجہ بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اپنے وعدے پر قائم رہیں گے‘‘۔انہوں نے قانون سازوں کو یونین ٹیریٹری اسمبلی میں کام کرنے کے منفرد چیلنجز کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کے لیے اپنے کردار کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے سپیکر عبد الرحیم راتھر کا تربیتی پروگرام کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا اور اسے نئے اور تجربہ کار اراکین کے لیے مفید قرار دیا۔اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “میں مختلف حیثیتوں میں چھ بار منتخب ہوا ہوں – تین بار پارلیمنٹ کے لیے اور تین بار اسمبلی کے لیے۔ لیکن یہ پہلی بار ہے کہ میں اس طرح کے تربیتی پروگرام میں شرکت کر رہا ہوں”۔انہوں نے اعتراف کیا کہ پارلیمنٹ کے ابتدائی سالوں میں انہیں مضبوط بنیادوں کی کمی کا سامنا رہا۔ “اگر ایسا تربیتی پروگرام میری پہلی پارلیمنٹ کے وقت منعقد ہوا ہوتا، تو میں بہتر طور پر تیار ہوتا۔ آج بھی میں پْر اعتماد نہیں ہوں کہ ایک پرائیویٹ ممبر بل کیسے پیش کیا جاتا ہے یا رول 377 کے تحت مسئلہ کیسے اٹھایا جاتا ہے، حالانکہ میں نے وہاں کئی سال گزارے ہیں”۔یونین ٹیریٹری اسمبلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “یہ ایک نیا تجربہ ہے۔ حتیٰ کہ سینئر اراکین جیسے عبد الرحیم راتھر صاحب، جو سات بار منتخب ہوئے ہیں، بھی پہلی بار اس اسمبلی میں کام کر رہے ہیں۔ پہلے یہ ایک ریاستی اسمبلی تھی، لیکن اب ہم پہلی بار یونین ٹیریٹری اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں”۔انہوں نے کہا کہ یونین ٹیریٹری کے کام کرنے کے اصول مختلف ہیں اور ان کو سمجھنا اور مؤثر طریقے سے استعمال کرنا وقت لے گا۔انہوں نے کہا، “یہ تربیتی پروگرام اس خلاء کو پْر کرنے کے لیے بہت اہم ہے”۔وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں وقار قائم رکھنے کی امید ظاہر کی لیکن یہ بھی تسلیم کیا کہ خلل اندازی ناگزیر ہے۔عمر نے کہا، “میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمیں خلل سے بچنا چاہیے اور وقار برقرار رکھنا چاہیے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ خلل ہوگا۔ آج جو سکون ہم دیکھ رہے ہیں، شاید یہ پہلا اور آخری موقع ہو جب ہم یہ سکون محسوس کریں گے”۔انہوں نے ماضی کے عظیم پارلیمنٹیرینز جیسے جواہر لعل نہرو اور اٹل بہاری واجپائی کا حوالہ دیا، جنہوں نے کبھی بھی ایوان میں خلل نہیں ڈالا اور نہ ہی چیئر کی بے عزتی کی۔انہوں نے کہا، “آج بھی انہیں یاد کیا جاتا ہے کیونکہ ان کا رویہ مثالی تھا”۔عمر عبداللہ نے اراکین سے اپیل کی کہ وہ یونین ٹیریٹری اسمبلی میں عوام کی خدمت اور ان کے مسائل اٹھانے کے لیے خود کو وقف کریں۔انہوں نے کہا، “جب تک ریاستی درجہ بحال نہیں ہوتا، ہم عوام کی خدمت جاری رکھیں گے اور اس اسمبلی کے دائرہ کار میں ان کے مسائل کو اجاگر کریں گے”۔