سرینگر//تحقیقاتی ادارے’’این آئی ائے‘‘ کی طرف سے کشمیری اسکالر اعلیٰ فاضلی کی لگاتار پوچھ تاچھ کے خلاف طلاب ابل پڑے جبکہ کشمیر یونیورسٹی کے علاوہ اسلامک یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہرے جاری رہیں،جس کے دوران طلاب نے یونیورسٹی کو مقفل کرنے کی دھمکی دی۔ اس دوران سرینگر میں4بڑے تعلیمی داروںکو بدھ کے روز بند کیا گیا جس کی وجہ سے ان میں تدریسی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ۔مرکزی تفتیشی ایجنسی’’ این آئی ائے‘‘ ہیڈ کواٹر میں گزشتہ3 دنوں سے کشمیر اسکالر طالب علم اعلیٰ فاضلی کی مبینہ’’انتہا پسندی فنڈس‘‘ میں پوچھ تاچھ کے خلاف کشمیر یونیورسٹی میں دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے جاری رہے،جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں اور’’ این آئی ائے‘‘ کے خلاف نعرہ بازی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم سینکڑوں طلاب علموں نے بدھ کو کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور مختلف شعبوں سے علیحدہ جلوس برآمد کرتے ہوئے پیش قدمی کی جبکہ شعبہ قانون کے نزدیک اس میں دیگر طلاب بھی شامل ہوئے اور وائس چانسلر کے دفتر تک مشترکہ طور پر مارچ کیا۔اس موقعہ پر طلاب اعلیٰ فاضلی کو ہراساں کرنے کی کاروائی کوبند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ عین امتحانات کے وقت کشمیری اسکالر کو دہلی این آئی ائے ہیڈ کواٹر طلب کرنا ایک سازش ہے،تاکہ انکے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جاسکیں۔مظاہرین نے کہا کہ اگر یونیورسٹی کے چانسلر نے اس معاملے میں مداخلت نہیں کی تو،وہ یونیورسٹی کو ہی بند کر دیں گے۔اس موقعہ پر کشمیر یونیورسٹی کے وایس چانسلر پروفیسرخورشید اندرابی کی طرف سے معاملے کو ریاستی وزیر اعلیٰ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہانی کے بعد احتجاجی طلاب پرامن طور پر منتشر ہوئے۔اس دوران اسلامک یونیورسٹی اونتی پرہ میں بھی کشمیری یونیورسٹی کے اسکالر اعلیٰ فاضلی کو قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے دہلی طلب کر کے پوچھ تاچھ کے خلاف طلاب نے احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرین اکیڈمک بلاک کے نزدیک جمع ہوئے، اور نعرہ بازی کی جبکہ انہوںنے ہاتھوں میں بینئر اٹھا رکھے تھے۔اس دران مظاہرین ترال گرینیڈ حملے میں ہلاک ہوئی طالبہ پنکی کور کے حق میں بھی مظاہرہ کرتے ہوئے اس حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہی تھی۔ادھر احتیاتی طور پر شہر کے4بڑے تعلیمی اداروں کو بھی تعلیمی سرگرمیوں کیلئے بدھ کے روز بند رکھا گیا،جس کی وج سے ان تعلیمی اداروں سے طلاب دور رہیں اور تدریسی سرگرمیاں بھی ماند پڑ گئی۔انتظامیہ نے گزشتہ روز کشمیر یونیورسٹی میں احتجاج کے بعد منگل کو سرینگر کے ایس پی ہائر سکینڈری اسکول،ایم پی اسکول،امر سنگھ کالج او اسلامیہ کالج کو بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
این آئی اے زیر حراست مزاحمتی لیڈران
۔17اکتوبر تک ریمانڈ میں توسیع
سرینگر //مزاحمتی لیڈروں اورظہوروٹالی کی نظربندی جاری رکھتے ہوئے نئی دہلی کے پٹیالہ ہائوس کورٹ نے منی لانڈرنگ کے سبھی ملزمان کی جوڈیشل ریمانڈمیں17اکتوبرتک توسیع کردی۔کیس کی سماعت کے دوران ساتوں مزاحمتی لیڈران کورٹ میں موجودتھے تاہم معروف تاجرظہوروٹالی کوعلالت کے بعدویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالتی کارروائی میں شامل رہے۔ادھرنئی دہلی کی ایک عدالت نے محبوس مزاحمتی لیڈرشبیراحمدشاہ کی جوڈیشل حراست میں 13اکتوبرتک توسیع کردی ہے۔خیال رہے ماہ اگست 2017کی24تاریخ کو قومی تفتیشی ایجنسی (NIA)نے حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں سے وابستہ7 لیڈروں وعہدیداروں بشمول نعیم احمدخان ،محمدالطاف شاہ ،ایازاکبر،پیرسیف اللہ ،معراج الدین کلوال ،شاہداالاسلام اورفاروق ڈارعرف بٹہ کراٹے کوسرینگراورنئی دہلی سے حراست میں لے لیاتھا،جبکہ معروف کشمیری تاجرظہوروٹالی کواین آئی اے نے گزشتہ ماہ پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیااورتب سے وہ بھی بندہیں ۔