سرینگر// نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے یوم مہجور پر اپنے پیغام میں کہا ،کہ ہم سب اہل وطن شاعر کشمیر کے نواوؤں اور شیر کشمیر پر ہوئی جفاؤں کو تاقیامت یاد کرتے رہیں گے۔ اُنہوں نے کہاکہ شاعر کشمیر مہجور نے اپنی ولولہ انگیز اور فکری شاعری کے ذریعہ اہل وطن کو انقلاب برپاکرنے کی عوت دی۔ پھر یہاں کے ذرے ذرے سے ’’ولو ہا باغوانو نَو بہارک شان پیدا کر ‘‘ کی صدائیں گونج اُٹھیں۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا ،کہ محسن اور محب وطن شاعر کو چمن کی خستہ حالی اور بلبل کی افسردگی اور آہ وفغان کا خُوب اندازہ تھا۔ پر وہ اِس کا خُوب تر علاج بھی جانتے تھے۔ اُنہوں نے چمن کے مالی کو نزاکت اور نفاست کا گرویدہ بننے کا درس نہیں دیا، بلکہ چمن کو آباد کرنے کیلئے زلزلہ کے مانند ہلچل مچانے کی تلقین کی۔ بادصر صر نہیں، طوفانی ہوابن کر مچلنے کو کہا۔ بجلیاں برسانے کا درس دیا۔ ’’بُو نیولُ کر، گگرایہ کر، طوفان پیدا کر‘‘۔ عظمت قوم کے خواب دیکھنے والے شاعر کا تخیل عمل میں تبدیل ہونے کیلئے ایک ولولہ انگیز مالی کے کروٹ لینے کا منتظر تھا۔ پارٹی کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے یوم مہجور پر اپنے پیغام میں کہاکہ مرحوم پیرزادہ غلام محمد مہجور کی شعروشاعری جو اُنہوں نے اپنی مادری زبان کشمیری میں بیان کی انقلابی اور حب والوطنی پر مبنی ہے اور مرحوم شاعر نے جس ولولہ اور جوش وجذبہ سے لبریز اور خاص کر مرحوم مہجور صاحب نے حب الوطنی اور کشمیریت کو زندہ رکھنے کیلئے جو کلام پیش کئے وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ،ہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ بانی تحریک حریت کشمیر ہمیشہ مرحوم شاعر کشمیر مہجور صاحب کے کلام بھی اکثر وبیشتر اپنے تقاریر میں خطاب کے دوران بیان کرتے تھے۔ معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے بھی شاعر کشمیر کی برسی پر اُنہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ،کہ اہل کشمیر اِس عظیم اور کشمیر کے عظیم سپوت کے کلام کو کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے ہیں۔ ادھرپردیش کانگریس کمیٹی کے سابق صدر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہاہے کہ آج کشمیر بھر میںیوم مہجورمنایاجارہا ہے۔ مہجور کو یاد کرنا خوشی اور شادمانی کا موقع ہے جن کی شاعری نے کشمیریوں کو اپنا شاندار مستقبل تعمیر کرنے کی ترغیب دی تھی اور اُس وقت کے سب سے بڑے لیڈر کی آواز کو کشمیر کے اطراف و اکناف میں پھیلا دیا تھا جس میں کشمیر کے مرد، عورتیں ، بچے ، بوڈھے سب شامل ہو گئے تھے۔ پروفیسر سوز کے مطابق مہجور کشمیر کی تاریخ میں وہ منفرد شاعر ہے جس کے گیت اور نغمے کشمیر کے لوگ مل کر گاتے تھے گویا سارے لوگ تحریک میں شامل ہو گئے تھے۔ ایک ممتاز اور قابل قدر فلمی اداکار اور فلم ساز بلراج ساہنی کو مہجور کی شاعری نے اتنا متاثر کیا تھا کہ اُس نے مہجور کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اُن کے بارے میں کہا تھا کہ ’’جب مہجور بھیڑ بھاڑ اور گمنامی میں چلتا رہتا تھا تو کبھی کبھی لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا تھا کہ یہی وہ شخص ہے جس کے نغمے اُن کی بہترین میراث ہے۔سوز کے مطابق انہوں نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو مہجور کی عظمت باور کرانے میںکامیابی حاصل کی تھی اور مہجور کے نام پر ایک ڈاک ٹکٹ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے سونیا گاندھی اور دیگر معززین کے ساتھ ۲۵ ؍جون ۲۰۱۳ء کو سرینگر میں جاری کیا ۔ ادھر شاعرکشمیر غلام احمد مہجور کو انقلابی شاعر قرار دیتے ہوئے ریاستی کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے کہا ہے کہ مہجور کا شاعرانہ کلام صدیوں تک نئی نسل کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتا رہے گا۔ ان باتوں کا اظہار کانگریس صدر غلام احمد میر نے شاعر کشمیر غلام احمد مہجور کی برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔ کانگریس صدر نے مہجور کی کاوشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے کشمیری زبان کی خدمت کرتے ہوئے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے جو کشمیر ی عوام کو ہمیشہ سچائی اور حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی رہے گی۔