اسلام آباد/پاکستانی فوج کے ہمقدم چین کے فوجی دستے، سعودی عرب کے کمانڈوز، ترکی کا فوجی بینڈ اور سلامی کے چبوترے پر پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کے ہمراہ جنوبی افریقہ کی مسلح افواج کے سربراہ کی موجودگیکل کی 'یوم پاکستان پریڈ ' کو گذشتہ برسوں سے منفرد کرتی ہے۔اس پریڈ میں تینوں مسلح افواج کے پیدل دستوں کے علاوہ فرنٹیئر کور، پاکستان رینجرز، پاکستان پولیس، بوائے سکاو¿ٹس، گرل گایئڈز اور ایس ایس جی سمیت پاک فوج کی خواتین آفیسرز کے دستوں نے بھی حصہ لیا۔گراو¿نڈ میں موجود حاضرین نے چیین کی پیپلز لبریشن آرمی کے فوجی دستے میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا، وہیں پریڈ کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ممنون حسین نے بھی اپنی تقریر میں متعدد بار چین اور سی پیک کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ 'امن ترقی اور خوش حالی کے عظیم ترمقاصد کے لیے ہمارے دوستوں کو پاکستان کا تعاون ہمیشہ حاصل رہے گا۔‘یاد رہے کہ گذشتہ برس پاکستان کے ایک فوجی دستے نے چین کی مسلح افواج کی پریڈ میں بھی حصہ لیا تھا۔23 مارچ 1956 کو باقاعدہ طور پر شروع ہونے والی پاکستان کی مسلح افواج کی پریڈ 1960 تک کراچی میں ہوتی رہی۔ 1964 میں پریڈ کو راولپنڈی کے ریس کورس گراو¿نڈ منتقل کیا گیا جبکہ 1989 میں اس وقت کی وزیر اعظم بےنظیر بھٹو نے یوم پاکستان پریڈ کو اسلام آباد منتقل کر دیا۔پاکستان کی مسلح افواج کی پریڈ کے انعقاد کا سلسلہ طویل مدت تک کٹا رہا جو 2015 میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حکم پر دوبارہ شروع ہوا۔ یہ پریڈ 2002 میں پاک بھارت سرحدی تناو¿، 2003 میں عراق پر امریکی حملےاور 2004 میں سیکورٹی وجوہاتی کی بنا پر مسلسل منسوخ ہوتی رہی جبکہ اکتوبر 2005 میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات اور کشمیر میں تباہ کن زلزلے کے باعث 2006 میں بھی منعقد نہ ہوسکی۔ماضی میں اسلام آباد کے جناح ایونیوکے پریڈ گراو¿نڈ میں مسلح افواج سالہا سال تک اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتی رہیں، تاہم 2007 اور 2008 میں پریڈ کے لیے سپورٹس کملپیکس اور 2015 میں شکرپڑیاں کے قریب نیا پریڈ گراو¿نڈ مختص کر دیا گیا۔پیادہ فوج کے علاوہ پریڈ میں روایتی اور غیر روایتی مکانیکی دستے شامل تھے جن میں پاکستان کا 27 سو کلومیٹر تک مار کرنے والے شاہین تھری میزائل بھی تھا۔ کروز میزائل بابر، نصر اور مقامی طور پر تیار کیے جانے والے ڈرون طیارے بھی دفاعی نمائش کا حصہ تھے۔پریڈ کے دوران فلائی پاسٹ کی قیادت پاکستان کی فضائی فوج کے سربراہ ایئرچیف مارشل سہیل امان نے کی، جبکہ لڑاکا طیاروں جے ایف 17 تھنڈر اور ایف 16 طیاروں نے فضائی کرتبوں کا مظاہرہ بھی کیا۔ایشن کے کوبرا اور فینکس اٹیک ہیلی کاپٹرز سمیت فضائی اور بحری فوج کے کئی ہیلی کاپٹروں نے بھی پریڈ میں حصہ لیا۔ اپنے خطاب کے دوران صدر ممنون حسین نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر پر پاکستان کا موقف برقرار رکھتے ہوئے اور انڈیا پر لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ 'پاکستان انڈیا سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔‘پاکستان کے اندرونی حالات پر صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ انتہا پسند بیانیے 'کی بنیاد اکھڑ چکی' اور آپریشن ردالفساد سے ’فتنے کا سر ہمیشہ کےلیے کچل دیا جائے گا۔‘دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب ریٹائرڈ کا کہنا ہے کہ 'بین الاقوامی افواج کا پریڈ میں حصہ لینے سے ہمسایہ ملک کے پاکستان سے متعلق اس تاثر کی نفی ہوئی ہے کہ پاکستان دنیا میں سفارتی طور پر تنہائءکا شکار ہے۔'ان کا کہنا تھا کہ سعودی دستے کی شرکت 'اس بات کی عکاس ہے کہ دونوں ملکوں کی تعلقات میں کوئی تناو¿ نہیں۔‘پریڈ میں سامانِ حرب کی نمائش کے علاوہ پاکستان کی ثقافت کی نمائندگی بھی کی گئی، جس میں سب سے پہلے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور پھر بلوچستان کا فلوٹ سب سے آگے تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس سے بھی یہ پیغام دینے کی کوشش کے گئی ہے کہ پاکستان اپنے ان دونوں حصوں کو خاص اہمیت دیتا ہے۔