مجھے حسرت ہے جینے کی مجھے جنگل بچانے دو
جہاں دیکھو ں جگہ خالی مجھ کو پیڑ لگانے دو
اگر تم کو بھی جینا ہے تو کڑوا زہر پینا ہے
انحصار انہی پہ سانسیں مجھے درخت بچانے دو
مٹا کر اپنی ہستی کو اُجاڑا ہم نے بستی کو
نہ اُجڑے اب چمن کوئی مجھ کو پیڑ اُگانے دو
لگائے چار سو ہم نے انبار کوڑے کرکٹ کے
گُھٹتی ہیں مری سانسیں کثافت کو ہٹانے دو
ہے موسم جنوری سا اور مہینہ جون کا ساقی
نظامِ ماحول بچانا ہے مجھے پلاسٹک مٹانے دو
مجھے زندگی بہت پیاری مجھ کو پیار کرنا ہے
بھڑائو تم ہمت میری مجھ کو پیار بچانے دو
تیری پرواز ممکن ہے جب تک ہیں تری سانسیں
نئی نسلوں کی خاطر ننھے پودے اُگانے دو
جگدیش ٹھاکر (پرواز)
ساکنہ لوپارہ دچھن ،کشتواڑ
[email protected]