یو این آئی
صنعا//حوثیوں سے وابستہ ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق یمن کے دارالحکومت صنعا کے ایک مشہور بازار پر ہونے والے تازہ ترین امریکی حملے میں کم از کم 12 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق انصار اللہ کے نام سے مشہور حوثیوں کا کہنا ہے کہ اس حملے میں مارکیٹ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں عمارتوں اور نجی تجارتی دکانوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ایمبولینس اور ریسکیو ٹیمیں متاثرین کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ اب بھی تازہ ترین حملے کے ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔امریکا نے مارچ میں یمن کے حوثیوں کے خلاف ایک بڑی فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا، اور اس کے بعد سے اب تک متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق یمن کے دارالحکومت صنعا میں امریکی حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اس کے بعد اطلاعات مل رہی ہیں کہ ملک پر مزید امریکی حملے ہو رہے ہیں۔حوثیوں کے ذرائع ابلاغ المسیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے شمال مغربی صوبہ امران میں 3 اور شمالی صوبہ مارب کے ضلع الجوبہ پر مزید 2 حملے کیے ہیں۔المسیرہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ مارب کے ضلع سرواہ پر 4 دیگر حملے بھی ہوئے ہیں۔امریکا نے 16 مارچ کو یمن کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملے شروع کیے تھے، جس میں کم از کم 53 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، یہ حملے اس وقت کیے گئے تھے، جب حوثیوں نے بحیرہ احمر سے گزرنے والے اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر دوبارہ حملے شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔یمن کے زیادہ تر حصے پر حوثیوں نے نومبر 2023 سے اب تک ملک کے ساحل کے قریب بحری جہازوں پر 100 سے زیادہ حملے کیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔امریکی فرم پروجیکٹ 44 کے مطابق ان حملوں کی وجہ سے 2024 میں نہر سوئز سے گزرنے والے ٹریفک میں 75 فیصد کمی واقع ہوئی، اور ٹرانزٹ کے اوقات میں اوسطاً 7 سے 14 دن کا اضافہ ہوا ہے، کیونکہ شپنگ کمپنیاں طویل متبادل راستے اختیار کر رہی ہیں۔جنوری میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق کے بعد حوثیوں نے حملے روک دیے تھے۔