اقوام متحدہ //اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مشیر برائے انسانی امور اسٹیفن اوبرائن کا کہنا ہے کہ یمن میں تنازع کے جاری رہنے کے ساتھ انسانی مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعے کے روز سلامتی کونسل میں یمن کی سیاسی اور انسانی صورت حال سے متعلق منعقد ہونے والے خصوصی اجلاس میں کہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یمن میں غذائی مواد، طبی امداد اور ایندھن کو فوری طور داخل کیا جائے۔اوبرائن نے واضح کیا کہ ایک چوتھائی یمنی عوام مستقل آمدنی سے محروم ہو چکے ہیں اور سرکاری اداروں میں کام کے حوالے سے ملک پوری طرح سقوط سے دوچار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یمن میں انسانی بحران کے حل کے واسطے مطلوب رقم میں صرف 39% حاصل ہوئی ہے۔اوبرائن کے مطابق یمن میں انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے واسطے 2.3 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔اس موقع پر یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد نے اپنے مشرق وسطی کے حالیہ دورے کے حوالے سے سلامتی کونسل کو بریفنگ دی۔الشیخ احمد نے بتایا کہ معزول یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی ہمنوا فورسز نے سعودی سرزمین پر بیلسٹک میزائل داغے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صالح کی فورسز نے تعز میں شہریوں کے علاقوں پر بم باری کی جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا۔اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے مطابق تنازع کے فریقوں کی جانب سے سیاسی حل تک پہنچنے کے پے در پے مواقع ضایع کیے جا رہے ہیں۔الشیخ احمد نے بریفنگ کے دوران تجویز پیش کی کہ الحدیدہ بندرگاہ پر کام جاری رہنے کو یقینی بنانے کے واسطے اسے اقوام متحدہ کی کمیٹی کی نگرانی میں دیا جانا چاہیے۔