بانہال// جموں کشمیر یتیم ٹرسٹ یونٹ بانہال کا ایک اجلاس حال ہی میں منتقل ہوئے زنہال میں حاجی نجم الدین وانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میںبانہال شاخ کی کمیٹی کے معزز ممبران کے علاوہ معزز شہری،ناظم ٹرسٹ بانہال یونٹ عبدالغفار تانترے بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گلشن اطفال نامی جموں وکشمیر یتیم ٹرسٹ کا یہ یتیم خانہ اصل میں بانہال ہالیمدان کے علاقے میں واقع ایک نیک سیرت اور صاحب ثروت بزرگ مرحوم غلام محمد وانی کی طرف سے وصیت کی گئی تقریبا تیس لاکھ روپے مالیت کی ایک کنال کی زمین پر وقف کرنے والے کے ایصال ثواب کی عبارات کے ساتھ سرپرست اعلی جموں وکشمیر یتیم ٹرسٹ ظہور احمد ٹاک کے ہاتھوں سنگ بنیاد ڈالا گیا تھا اور جموں وکشمیر یتیم ٹرسٹ سرینگر اور بانہال ،ڈولیگام اور ہالیمدان کے مقامی لوگوں کے بھر پور مالی تعاون سے یتیم خانہ کی خوبصورت اور ایک بڑی عمارت اورشاندار مسجد تعمیر کی اور2007 سے ادارے نے گلشن اطفال کے نام سے کام شروع کیا۔ کم وبیش سات سال تک گلشن اطفال پہلپورہ ، ہالیمیدان کا کام کاج اور اعلی تعلیم کے خواہشمند یہاں مقیم رہنے والے غریب مگر یتیم اور بے سہارہ بچوں کی کفالت کا سلسلہ احسن طریقے سے چلتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں مرحوم و مغفور غلام محمد وانی کے وارثین کی طرف سے ان کے والد کی طرف سے عطیہ کی گئی زمین پر تعمیر کئے گئے گلشن اطفال یتیم خانہ پر اعتراض جتایا اور چند سال سے وارثین کا یہ دعوی ہے کہ ان کے والد نے ایک کنال کی یہ اراضی مدرسہ اور مسجد کے قیام کیلئے عطیہ کی تھی جبکہ عطیہ کی گئی اراضی سے زیادہ اراضی مرحوم کی وصیت کے مطابق ان کے بیٹوں نے جموں وکشمیر یتیم ٹرسٹ کے سربراہ ظہور احمد ٹاک کو سونپ دی اور تعمیر کا پہلا مرحلہ دو سال کے اندر اندر مکمل کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گلشن اطفال میں زیر کفالت یتیم اور بے سہارہ بچوں اور سٹاف کو وارثین کی طرف سے بار بار ھراساں کیا گیا اور کئی بار ادارے کو مقفل کیا گیا اور بعد میں مجسٹریٹ کی مداخلت سے یہ تالے کھولے گئے کیونکہ کاغذی طور جموں وکشمیر یتیم ٹرسٹ وقف زمین کا وارث ہے۔ انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ عید الالضحٰی کے موقع پر عوامی عطیات سے چلنے والے اس یتیم خانہ میں زیر کفالت قرب وجوار کے علاقوں سے تعلق رکھنے و الے 17 یتیم اور بے سہارہ بچوں اور دیگر سٹاف کو عید کی چھٹی کی گئی تھی اور اس دوران ایکبار پھر وارثین نے ادارے کو مقفل کردیا اور حکام کی عدم توجہی اور طرفداری اور ارکان کمیٹی یتیم ٹرسٹ اور خدا ترس دیندار حضرات کی باہمی مشاورت کے بعد اس بار بار کے جھگڑے سے چھٹکارہ پانے کیلئے اس عمارت کا17 لاکھ روپئے کی رقم کا تخمینہ انجینئروں نے تیار کیا اور اب وقف اراضی پر 15 لاکھ روپے کی رقم لیکر گلشن اطفال کی تعمیر کی گئی تقریبا دس کمروں ، آدھ درجن سے زائید باتھ اور واش روموں پر مشتمل عمارت اور تعمیر کی گئی مسجد وارثین کے سپرد کی گئی ہے جہاں وہ مدرسہ بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ اب ان کے والد کی وصیت کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا عوام کی مالی امداد سے چلنے والے اس یتیم ٹرسٹ میں مقفل کرنے کے وقت 17 یتیم بچے جو بانہال کے مخلتلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں کو ادارے کی مدد سے بانہال کے مختلف سرکاری اور نجی سکولوں میں زیر تعلیم رکھا گیا ہے اور ان کے تمام اخراجات کے علاوہ ان کی دنیاوی تعلیم کی خواہش کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں یتیم خانے میں ہی ایک عالم معلم کی مدد سے اسلام اورقران وحدیث کی تعلیم بھی دی جاتی ہیں اور یہاں سے فارغ ہوئے کئی بچے اس وقت ریاست کے سرکاری اوردینی اداروں میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوناک رویہ اور معاملہ پیش آنے کے بعدجموں وکشمیر یتیم ٹرسٹ کی یہ املاک وارثین کو پندرہ لاکھ روپئے کے عوض واپس کی گئی ہے اور یتیم اوربے سہارہ ہوئے غریب بچوں کو مدد برقرار رکھنے کا اپنا دینی اور انسانی مشن کو براقرار رکھتے ہوئے تمام حضرات کی کاوشوں اسے زنہال میں ایک کرایہ کی عمارت میں عارضی طور منتقل کیا گیا ہے اور ریلوے سٹیشن بانہال کے نزدیک زمین کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں بانہال کے عوام کی مدد سے مستقبل میں ایک اعلیٰ درجے کا یتیم ٹرسٹ تعمیر کیا جائے گا۔ یتیم ٹرسٹ بانہال عوام کی مالی مدد اور جموں وکشمیر یتیم ٹرسٹ سرینگر کی مدد سے ہر سال بیواوں کو84000 ہزار ، یہاں مقیم17 یتیم بچوں کو تعلیم ،فیس ، کتاببوں ، خورد ونوش ، کپڑے ، جوتے ، ادویات ، اور گھروں تک آنے جانے کے کرایہ اور یہاں تعینات ایک معلم ، ایک باورچی کی تنخواہ سمیت 7 لاکھ سے زائید کی رقم خرچ آتی ہے جبکہ اس میں مالی مدد کے علاوہ یتیموں کی کفالت، لڑکیوں کی شادیوں پر بھی معائونت کی جاتی ہے۔ اس موقع پر غلام محمد وانی مرحوم کیلئے ایصال ثواب کی دعا کی گئی اور زنہال کے لوگوں کی طرف سے اس یتیم خانے کی یہاں منتقلی کو لیکر ان کے ایثار اور جذبہ کیلئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ ناظم عبدالغفار ، حاجی نجم الدین ، محمد یوسف خان ، حاجی عبدالمجید وانی ، محمد امین بیگ ، کرمت اللہ بیگ ، ایجاز احمد خان ،نسیم احمد ڈار عبدالرشید ، نظیرا حمد خان ،محمد شریف خان ، بشیر احمد ملک امام مسجد موجود تھے۔ اس موقع پر ایک گاوں کی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو ادارے اور وہاں مقیم بچوں ہر وقت اپنی خدمات میسر رکھیں گے۔