سرینگر//لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے گرفتاریوں اور قید و بند کی صعوبتیں عوام الناس پر نازل کرنے میں پولیس کے ساتھ ساتھ سول انتظامیہ کے بعض افسران کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاہے کہ شاہ سے وفاداری میں پیش پیش ان افسران کو سچائی اور انصاف کا چولا اتار کر براہ راست فورسز ایجنسیوں کا ہی حصہ بننا چاہئے ۔فرنٹ کے کے محبوس و علیل چیئرمین محمد یاسین ملک،جوجو 21 جولائی سے جے کے ایل ایف قائدین مشتاق اجمل اور غلام محمد ڈار کے ہمراہ سرینگر جیل میں مقید ہیں نے جیل سے بھیجے گئے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ پولیس اور سول انتظامیہ کشمیر کے اندر تباہی پھیلا رہا ہے اور جس بے شرم انداز میں یہاں کی سول انتظامیہ پولیس اور فورسز کی منشائ،مرضی اور احکامات کے تحت اپنی کاگزاری سر انجام دے رہے ہیںوہ انتہائی شرم ناک اور غیر قانونی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں ڈلگیٹ سے ۱۲ جولائی کے روز گرفتار کیا گیا اور سیدھے سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا گیا۔ جیل کے دروازے پر انہیں تحصیلدار سرینگر جنوب کا حکم نامہ تھمادیا گیا جس میں انہیں ۵۲ جولائی تک جیل میں بند رکھنے کے احکامات صادر کئے گئے تھے تھے۔حیران کن امر یہ ہے کہ مذکورہ تحصیلدار نے انہیںاپنی عدالت میں پیش کروانے کے بجائے ایک جھوٹا حکم نامہ جاری کیا اور لکھا کہ چونکہ ہماری جانب سے کوئی ضامن پیش عدالت نہیں ہوا اور یہ کہ ہم اپنا ذاتی مچلکہ بھی نہیں دیے اسلئے ہمیں سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا جائے۔اب جبکہ ۵۲ جولائی کو مذکورہ ریمانڈ ختم ہونے والی تھی ،انہیں دوسرا حکم نامہ تھما دیا گیا جس میںکہا گیاکہ پولیس ای ایچ او چونکہ ہمیں امن و قانون کےلئے خطرہ کہہ رہے ہیں اسلئے ہمیں پولیس کی ایماءکے عین مطابق ۵ اگست تک جیل میں ہی بند رکھا جائے۔یاسین ملک نے کہا کہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ یہاں کی سول انتظامیہ محض پولیس اور دوسری ظالم فورسز کی ایماءپر کام کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹھیک یہی انداز سول انتظامیہ کے آفیسران یہاں کے معصوم لوگوں پر کالے قانون پی ایس اے کا نفاذ عمل میںلانے نیز ایسے ہی دوسرے ظالمانہ اقدامات اٹھانے کے ضمن میں رو ا رکھتے ہیں جو دراصل انسانیت کشی میں ان کی حصہ داری کا ضامن بن رہا ہے اور ایسے ہی اقدامات سے دراصل یہ لوگ بھی ظالمانہ کاوشوں کا حصہ بن رہے ہیں۔