سرینگر // لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو کل سینٹرل جیل سے خیبر ہسپتال لایا گیا جہاں ان کے کئی ٹیسٹ کرائے گئے۔ملک پچھلے کچھ ایام سے وائرل انفکشن کے شکار ہیں اوربخار نیز سر درد میں مبتلا ہیں۔ طبی تشخیص کے فوراً بعد انہیں واپس سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے۔اسپتال لانے کے موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ایک پولیس اسٹیٹ بنادیا گیا ہے جہاں ہر سانس اور ہر بات پر پہرے عائد کئے گئے ہیں۔فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ غنڈہ راج قائم کرکے امن و امان اور جمہوریت کی باتیں کی جارہی ہیں جو مضحکہ خیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج الیکشن کے نام پر بچوں اور بزرگوں جنہیں دیکھ کر رونا آتا ہے کو جیلوں ،تھانوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں پہنچایا جارہا ہے۔ کوئی بھی بائیکاٹ کی بات کرے تو اسے فوراً پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔ پولیس اسکول طلباء کو گرفتار کرنے کیلئے ان کے کلاس رُوموں پر بھی چڑھائی کررہی ہے۔ جمہوریت کی اس بدترین عصمت ریزی کے بعد حکمران اور انکی پولیس جمہوریت کی باتیں کرتی ہے اور لوگوں کو ووٹ ڈال کر بائیکاٹ والوں کو سبق سکھانے کی دہائیاں دیتی ہے ۔ یاسین ملک نے کہا کہ ایک فریق کو ہتھکڑی لگاکر اور دوسرے فریق کو جملہ سہولیات بہم پہنچانے کے عمل نے نام نہاد جمہوریت کی پو ل کھول دی ہے ۔