سمت بھارگو
راجوری//بڈھال گاؤں میں پراسرار اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ محمد اسلم کے زرعی کھیتوں میں قائم نئے قبرستان میں گزشتہ روز ایک اور قبر کا اضافہ ہوا جب ان کی چھوٹی بیٹی، 16 سالہ یاسمین کوثر، کو سپرد خاک کیا گیا۔یاسمین، جو ان پراسرار اموات کی 17ویں اور اپنے خاندان کی آٹھویں متاثرہ تھیں، اتوار کی شام جموں کے ایس ایم جی ایس ہسپتال میں انتقال کر گئیں جہاں وہ ایک ہفتے سے وینٹی لیٹر پر زیر علاج تھیں۔گزشتہ اتوار سے اب تک محمد اسلم کے خاندان کے آٹھ افراد، جن میں ان کے چھ بچے، ایک بزرگ چچا اور ایک چچی شامل ہیں، انتقال کر چکے ہیں۔یاسمین کی میت پیر کی شام ان کے آبائی گاؤں واپس لائی گئی اور نئے قبرستان میں دفن کی گئی جہاں ان کے پانچ بہن بھائی اور دیگر رشتہ دار پہلے ہی دفن ہیں۔یاسمین کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں گاؤں والوں اور رشتہ داروں نے شرکت کی۔ ہر آنکھ اشکبار تھی اور فضا سوگوار۔ جنازے کی قیادت کرنے والے مذہبی رہنما نے اپنے خطبے میں کہاکہ ’’یہ گاؤں ایک عظیم سانحے سے گزر رہا ہے۔ ہم مزید جنازے اٹھانے کے قابل نہیں ہیں‘‘۔انہوں نے اس معاملے کی فوری اور جامع تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان اموات کی وجوہات سامنے آسکیں اور گاؤں والوں کے خوف و ہراس کا خاتمہ ہو سکے۔نماز جنازہ کے بعد لوگوں نے ایک بار پھر ان اموات کی وجوہات جاننے کے لئے تفتیش کے عمل کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا۔علماء نے کہاکہ ’’ہمیںتحقیقاتی ایجنسیوں پر بھروسہ ہے اور ہم حکومت ہند کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ایک بین الوزارتی ٹیم بھیجی۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ تحقیقات جلد سے جلد مکمل ہوں اور ہمیں ان اموات کے پیچھے چھپے راز کا پتہ چلے‘‘۔بڈھال گاؤں میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران ہونے والی 17 پراسرار اموات نے پورے علاقے کو خوف اور بے یقینی کی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان اموات کی وجوہات کا اب تک پتہ نہیں چل سکا، اور گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ معاملے کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، اور بین الوزارتی ٹیم نے شواہد اکٹھے کئے ہیں۔ لیکن اب تک کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔