سرینگر//معاشی سست روی اور بیروزگاری میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر پر بنا سوچے سمجھے اور بڑی عجلت کے ساتھ جی ایس ٹی کے اطلاق نے ریاست کی اقتصادیات کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہاں سرمایہ کاری کا ماحول سازگار نہیں ہے ، اس وقت کہیں بھی کوئی سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے۔ جی ایس ٹی اور سرمایہ کاری سے متعلق حکومت کے تمام نعرے کھوکھلے ثابت ہوئے۔ ہینڈی کرافٹس کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے یہ صنعت دم توڑنے کے قریب ہے۔ ریاست پر جی ایس ٹی کے اطلاق سے قبل یہ شعبہ ٹیکس سے مبراء تھا لیکن پی ڈی پی کی مہربانی کی وجہ سے اب اس شعبہ سے تعلق رکھنے والے کامگاروں کو 12سے 28فیصد تک ٹیکس ادا کرنا پڑرہا ہے، جس نے اس طبقہ کی کمر توڑ دی ہے۔ جی ایس ٹی کے اطلاق کے بوجھ کی بھرپائی کرنے کیلئے چھوٹے بڑے یونٹ ہولڈروں اور دیگر کاروباری و تاجروں نے بہت سے ملازمین کی چھٹی کردی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کا اطلاق جموں وکشمیر کے اقتصادی بحران پر ایک اور کاری ضرب ثابت ہوا ہے ، جس کی پیشگوئی نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت نے یہ قانون لاگوہونے سے قبل ہی کی تھی لیکن موجودہ پی ڈی پی حکومت میں نئی دلی کے ساتھ ساتھ ناگپور والوں کو خوش کرنے کیلئے بہت زیادہ عجلت سے کام لیا اور اسمبلی میں اکثریت کا جارحانہ استعمال کرکے اس قانون سے متعلق بل کو منظور کروایا۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کا اطلاق سے نہ صرف ریاست بلکہ ملک کی اقتصادیات کو بہت بڑا دھچکا لگایا ہے، آج ملک کے بڑے بڑے ماہر اقتصادیات اور حکمران بھاجپا کے لیڈران بھی اس قانون کے اطلاق کو ایک ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ریاست حکمران جماعت پی ڈی پی کو یہاں کے قانون لاگو نہ کرنے کیلئے بہت کوشش کی لیکن حکمران گٹھ جوڑ نے اپنی ڈولتی ہوئی کرسی بچانے کیلئے ریاستی عوام سے دھوکہ کیاہے۔