پلوامہ//پلوامہ کے ہکری پورہ میں عسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان ہوئی معرکہ آرائی میں مطلوب لشکر کمانڈر ابو دوجانہ اپنے ساتھی عارف للہاری سمیت جان بحق ہوا جبکہ2 مکانوں کو زمین بوس کیا گیا۔احتجاجی مظاہروں کے دوران فورسز اور نوجوانوں میں جھڑپ میں ایک شہری جان بحق جبکہ40زخمی ہوئے جن میں سے9افراد کو گولیاں لگیں۔لوگوں کے مطابق فورسز نے پلوامہ اسپتال پر یلغار کی جبکہ گولیاں بھی چلائی جس کے نتیجے میں ایک اسپتال نرس کو گولی لگ گئی۔ جنگجو اور شہری کے آخری سفر میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے۔
خونین معرکہ کی تفصیلات
جنوبی ضلع پلوامہ کے نواحی علاقے ہکری پورہ میں منگل کی صبح فوج کی55آرآر،سی آرپی ایف کی182 اور183ویں بٹالین اورپولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ (ٹاسک فورس)نے محاصرہ کیا اور تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا۔ ذرائع کے مطابق محاصرے کے ساتھ ہی انٹرنیٹ سروس کو بھی معطل کیا گیا جبکہ علاقے کے داخلی اورخارجی راستوں کو مکمل سیل کر کے فورسز اور فوجی اہلکاروں نے گلیوں اور کوچوں میں بھیپوزیشن سنبھالی۔ ذرائع کے مطابق محاصرے کے آدھ گھنٹہ بعد ہی فوج اور محصور جنگجوئوں کے درمیان رابطہ قائم ہوا۔مقامی لوگوں کے مطابق ہاکری پورہ گائوں میں کریک ڈائون کابگل بجادیاگیاتوکچھ دیربعدایک رہائشی مکان میں موجودجنگجوئوں نے محاصرہ توڑکرفرارہونے کی کوشش کے تحت سیکورٹی فورسزپراندھادھندفائرنگ شروع کردی ۔ذرائع کے مطابق اس سے قبل فورسز افسران نے مکان میں موجودجنگجوئوںکوخودسپردگی یاسرنڈرکیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کے تحت اس مکان کے مالک کوپیغام لیکرمحصورجنگجوئوں کے پاس بھیجا۔پولیس ودفاعی ذرائع نے بتایاکہ سرنڈرپیشکش ٹھکرانے کے بعد محصورجنگجوئوں کی اندھادھندفائرنگ کے جواب سیکورٹی اہلکاروں نے بھی اپنی بندوقوں کے دہانے کھول دئیے جسکے نتیجے میں طرفین کے درمیان شدیدنوعیت کی گولی باری شروع ہوئی جبکہ اس دوران سماعت شکن دھماکوں سے پوراعلاقہ لرزاُٹھا۔طرفین نے خود کار ہتھیاروں سے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا اور بندوقوں کے دہانے ایک دوسرے پر کھول دئے۔گولیوں کی گن گرج سے پورا علاقہ گونج اٹھا اور ہر سو خوف و ہراس کی لہر بھی پھیل گئی۔ذرائع کے مطابق اس دوران لشکرطیبہ سے وابستہ مقامی جنگجوعارف لیلہاری ساکنہ لیلہارپلوامہ ماراگیاتاہم مکان کے اندرسے گولی باری جاری رہی ۔اطلاع کے مطابق مکان کے اندرموجودجنگجومکان اوراپنی پوزیشن بدلتارہاجسکے باعث معرکہ آرائی طول پکڑگئی ۔بتایاجاتاہے کہ اس دوران سیکورٹی اہلکاروں نے دومکانوں کے نزدیک بارودی موادبچھانے میں کامیابی پائی اوراسکے کچھ دیربعدہوئے خوفناک دھماکوں کے نتیجے میں کم سے کم2رہائشی مکانات زمین بوس ہوگئے ۔ عارف نبی ڈار عرف ریحان ولد غلام نبی ڈار للہار پلوامہ کے رہنے والے تھے۔ابو دوجانہ سرکردہ عسکری کماندروں میں شمار ہوتے تھے،جبکہ ان پر15لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا گیا تھا۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق ملبہ ہٹانے اورتلاشی کارروائی کے دوران 2جھلسی ہوئی نعشیں برآمدکی گئیں جبکہ دونوں نعشوں کے نزدیک اُن کاہتھیاراوردیگرکچھ سامان بھی پڑاتھاجسکوضبط کیاگیا۔
شہری ہلاکت
ہاکری پورہ میں جاری جنگجومخالف آپریشن کے دوران نزدیکی دیہات سے لوگوں کی جائے جھڑپ کی جانب پیش قدمی اورمشتعل نوجوانوںنے شدیدسنگباری کی ،لیکن پولیس اورفورسزاہلکاروں نے بروقت کارروائی عمل میں لاکرمشتعل ہجوم کو جھڑپ کی جگہ کے نزدیک آنے نہیں دیا،جس وجہ سے سیکورٹی دستوں کوہاکری پورہ میں جنگجومخالف آپریشن جاری رکھنے میں کوئی دقت نہیں ہوئی ۔ ذرائع کے مطابق انکائونٹر مخالف مظاہرین نے جب جائے جھڑپ کی جانب پیش قدمی شروع کی تو ،یہاں پہلے سے تعینات پولیس اور فورسز کی بھاری نفری نے ان کا راستہ روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی ۔اس موقع پر فورسز اور مظاہرین کے درمیان شدید نوعیت کی جھڑپ ہوئی ۔مظاہرین نے انکائونٹر کے دوران فورسز کو الجھائے رکھنے کی کوششیں کی ،جس دوران مظاہرین نے مشتعل ہو کر فورسز پر پتھرائو کیا ۔جوابی کارروائی کے دوران فورسز نے پہلے مرحلے پر شدید ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی جسکے نتیجے میں 15سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ۔اس دوران یہاں صورتحال اُس وقت انتہائی کشیدہ ہوئی جب فورسز نے مظاہرین پر راست بندوقوں کے دھانے کھول دئے ۔فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں جائے جھڑپ کے نزدیک متعدد نوجوان زخمی ہوئے جنہیں ضلع اسپتال پلوامہ پہنچایا گیا ۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ضلع اسپتال پلوامہ ڈاکٹر عبدالرشید پرہ نے بتایا کہ فردوس احمد خان ساکنہ بیگم باغ کاکہ پورہ کو جب اسپتال پہنچایا گیا اُسکی موت واقع ہوئی تھی ۔انہوں نے تصدیق کی کہ مذکورہ نوجوان کے جسم میں گولی پیوست ہوئی تھی ۔عینی شاہدین کے مطابق فردوس کے سینے میں گولی لگی تھی جسکی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوا ،تاہم اسپتال پہنچا نے کے دوران دم توڑ بیٹھا ۔معلوم ہوا ہے کہ نوجوان کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی ضلع بھر میں احتجاجی لہر دوڑ گئی اور جگہ جگہ مظاہرین نے نوجوان کی ہلاکت پر احتجاجی مظاہرے کئے ۔معلوم ہوا ہے کہ پلوامہ کے کئی علاقوں میںمظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے ۔عینی شاہدین کے مطابق گابر پورہ حال پلوامہ میں احتجاجی مظاہرے کے دوران فورسز کی طرف سے چلائی گئی ایک گولی عقیل احمد بٹ کے سینے میں پیوست ہوئی،جس کو سرینگر اسپتال منتقل کیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے کئی مقامات پر پولیس وفورسز پر شدید پتھرائو کیا ،جوابی کارروائی کے دوران فورسز نے دوبارہ بندوق کے دھانے کھولنے کے ساتھ ساتھ پیلٹ فائر ،ٹیر گیس و پائو ا شلنگ کی ۔جسکے نتیجے میں 40افراد زخمی ہوئے جن میں کئی افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ۔ زخمیوں کو ضلع اسپتال پلوامہ ،پی ایچ سی کاکہ پورہ ،پی ایچ سی نیو خندہ ،پی ایچ سی نیوا اور سب ضلع اسپتال پانپور منتقل کیا گیا ۔زخمیوں میں سے گولی لگنے سے زخمی ہوئے9نواجونوں کو صدر اسپتال سرینگر اور ایک کو صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ منتقل کیا گیا ۔زخمیوں میں جہا نگیر احمد ساکنہ لیرا کاکہ پورہ اور پرویز احمد ساکنہ پنگلن شامل ہے ۔
اسپتال احاطے میں پتھرائو اور فائرنگ
پلوامہ اسپتال میںجب زخمیوںکوپہنچایا جارہا تھا تواس موقعے پر وہاں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان پتھرائو کا ایک واقعہ پیش آ نے کے بعد فوج نے اسپتا ل کے احا طے میں اند ھا دھند فائر نگ کی جس کے نتیجے میں ایک اسٹا ف نرس گلزارہ کے علاوہ عرفی گنائی دختر مشتا ق احمد ساکن چاٹہ پورہ، محمد اسلم لون ولد غلام محمد گنڈی باغ اور جہا نگیر احمد ولد بشیر ساکن لرو کاکہ پورہ کے بطور ہو ئی ہے۔میڈ یکل سپر انٹنڈنٹ ضلع اسپتال پلوامہ ڈاکٹر عبدالرشید پرہ ا کے مطابق فائرنگ میں ایک نرس اور ایک طالبہ زخمی ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ پلوامہ اسپتال کے باہر فائرنگ میں نرس گلزارا اور طالبہ کوثرہ زخمی ہوئیں ۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ ضلع اسپتال کے نزدیک نوجوان کی ہلاکت پر احتجاج کررہے مظاہرین نے فورسز پر پتھرائو کیا ،جس دوران فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کی ۔ اسپتال میں تعینات ایک داکٹر نے بتایا کہ اس دوران اسپتال عمارت میں کئی جگہوں پر گولیاں لگی۔اس صورتحال سے اسپتال میں کہرام مچ گیا،جبکہ اسپتال میں زیر علاج مریض اور تیماداروں میں زبردست کھلبلی مچ گئی۔
مہلوکین کے نماز جنازہ میں ہزاروں کی شرکت
پلوامہ کے للہار علاقے میں ہزاروں لوگوں نے جان بحق جنگجو اور شہری کے آخری سفر میں شرکت کی اور اس دوران اسلام و آزادی کے حق میں زور دار نعرہ بازی بھی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق جب فردوس احمد نامی شہری کی نعش مقامی علاقے میں پہنچ گئی تو وہاں کہرام مچ گیا اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آئی۔اس دوران دیگر علاقوں سے بھی لوگ للہار پہنچے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرنے لگے۔ نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور بعد میں انہیں پرنم آنکھوں کے سات دفن کیا گیا۔اس دوران مقامی جنگجونوجوان عارف نبی ڈارعرف ریحان ولدغلام نبی ساکنہ لیلہارپلوامہ کی نعش کوپولیس نے تمام ضروری لوازمات پوراکرنے کے بعدلواحقین کے حوالے کردیا۔عینی شاہدین کے مطابق جب مقامی جنگجونوجوان عارف عرف ریحان کی نعش کوآبائی گائوں لیلہارپلوامہ پہنچایاگیاتویہاں پہلے سے ہی نزدیکی دیہات سے کافی تعدادمیں لوگ جمع ہوچکے تھے ،جن میں سینکڑوں کی تعدادمیں خواتین بھی شامل ہیں۔آزادی اوراسلام کے حق میں نعرے بازی کے بیچ عارف نبی کی نعش کوایک وسیع میدان پہنچایاگیا۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ یہ میدان نوجوان مختلف کھیل سرگرمیوں کیلئے عمومی طورپراستعمال کرتے ہیں ،اورلوگوں کی تعدادحدسے زیادہ ہونے کے باعث مقامی جنگجونوجوان عارف عرف ریحان کی نمازجنازہ یہاں اداکی گئی ۔اس سے پہلے مذکورہ جنگجوکی نعش کوجلوس کی صورت میں یہاں پہنچایاگیااوراس دوران مردوزن نے آزادی اوراسلام کے حق میں فلک شگاف نعرے بلندکئے ۔کئی لوگوں نے لشکرطیبہ اورپاکستان کے حق میں بھی نعرے بازی کی ۔مقامی لوگوں کے مطابق عارف کی نمازجنازہ میں ہزاروں کی تعدادمیں لوگ شامل تھے اوروسیع میدان کھچالھچ بھراہواتھا، جواس نوجوان کیساتھ اپنی عقیدت کااظہارکرنے کیلئے نعرے بازی کررہے تھے ۔عینی شاہدین کے مطابق نمازجنازہ کے بعدجلوس کی صورت میں عارف کی میت کونزدیکی مزارشہداء پہنچایاگیا،اوریہاں اشکبارآنکھوں کی موجودگی اورآزادی واسلام کے حق میں فلک شگاف نعروں کے بیچ اس جنگجونوجوان کی میت سپردلحدکی گئی ۔اس دوران ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ابو دوجانہ کی نعش مقامی لوگوں کے حوالے نہیں کی ،اور اس کو بارہمولہ میں غیر ریاستی جنگجوئوں کیلئے مخصوص قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اگر چہ کریم آ باد کے ایک کنبے نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ جھڑ پ میں مارا گیا ابو دوجانہ نہیں ہے بلکہ شبیر احمد بٹ ولد محمد اکبر بٹ ساکن کریم آ باد ہے تاہم ان کو فوری طور پر لاش کی شناخت کیلئے طلب کیا تاہم لاش دیکھ کر انہوںنے انکار کر دیا کہ یہ شبیر احمد ہے۔
کہیں کلی و کہیں جزوی ہڑتال
مطلوب ترین عسکری کمانڈر ابو دوجانہ کے معرکہ آرائی میں جان بحق ہونے کے ساتھ ہی جنوبی کشمیر میں مکمل جبکہ وادی کے دیگر علاقوں میں جزوی ہڑتال ہوئی۔اس دوران سرینگر،ہندوارہ،کولگام،سمبل سوپور اور شوپیاں میں کئی کالجوں اور سکولوں کے طلباء نے احتجاجی مظاہرے کئے۔اس دوران بانڈی پورہ،کپوارہ،اسلام آباد(اننت ناگ)،پلوامہ، پانپور اور دیگر جگہوں پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے دوران سنگبازی و ٹیر گیس شلنگ کے واقعات پیش آئے۔انتظامیہ نے فوری طور پر اسکول بند کرنے کے احکامات جاری کئے،تاہم کشمیر یونیورسٹی میں مہلوک جنگجو اور شہری کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق لشکر کمانڈر کے جان بحق ہونے کی خبر کے ساتھ جنوبی کشمیر میں مکمل ہڑتال ہوئی،تاہم وادی کے دیگر میں جزوی ہڑتال رہی۔جنوبی کشمیر کے تمام4اضلاع پلوامہ ،کولگام ،شوپیان اور اسلام آبادمیں ابودُجانہ سمیت2جنگجوئوں اور ایک مقامی نوجوان کی ہلاکت کے بعد کشیدگی کی لہر دوڑ گئی جس دوران چاروں اضلاع کے تمام قصبوں میں آناً فا ناً دکانیں اور کاروباری ادارے بند ہوئے ۔تمام سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر میں بھی معمول کا کاج متاثر ہوا ۔اس دوران جنوبی کشمیر میں حساس علاقوں میں اضافی فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ،تاکہ امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھا جاسکے ۔ نمائندے کے مطابق اسلام آباد(اننت ناگ) قصبہ میں اگر چہ ہڑتال جزوی رہی تاہم اس دوران ٹرانسپورٹ کی سرگرمیاں بھی معطل ہوکر رہ گئی۔ادھر وسطی کشمیر میں بھی جزوی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔لالچوک اور ملحقہ علاقوں میں بیشتر دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے،تاہم ٹرانسپورٹ کی سرگرمیاں جاری رہی،گاندربل اور بڈگام اضلاع سے بھی اچانک اور غیرمتوقع طور پر بغیر ہڑتال کال دکانیں بند ہونے کی خبریں موصول ہوئیں۔اس دوران انتطامیہ نے اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بھی بند کرنے کی ہدایت دی جبکہ وادی بھر میں انٹرنیٹ سروس کو بھی منقطع کیا گیا۔ادھر ا بودوجانہ کی ہلاکت کے خلاف طلباکی جانب سے احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر وادی کے تقریباً تمام تعلیمی اداروں میں دوپہر بارہ بجے سے قبل ہی درس وتدریس کی سرگرمیوں کی معطلی کا اعلان کرتے ہوئے طالب علموں کو اپنے گھروں کو رخصت کیا گیا ‘۔ تام اسکول بند ہوتے ہی وادی کے مختلف کا لیجوں میں سنگ باری کے واقعات پیش آئے۔ سرینگر کے کئی کارلجوں کے طلباء سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کئے ۔وومنز کالج ،کوٹھی باغ سکول ،ایس پی سکول و ایس پی کالج ،بمنہ کالج اور کشمیر یونیورسٹی سمیت شہر کے کئی کالجوں اور سکولوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ یونیورسٹی احاطے مین مہلوکین کے حق میں نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ادھر اسلامک یونیورسٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بھی طلبہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا ۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق جنوبی ضلع کولگام میں بھی طلبہ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے جانے کی اطلاع ہے ۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے کہا کہ گور نمنٹ ڈگری کالج کولگام میں زیر تعلیم سینکڑوں طلبہ نے ابو دئوجانہ کے حق میں احتجاجی مظاہرے کئے۔یہاں طلبہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور مرکزی دروازے پر احتجاجی مظاہرے کئے ۔ ذرائع کے مطابق طلباء نے پاکستان اور جاںبحق جنگجو ئوں کے حق میں نہ صرف نعرہ بازی کی بلکہ پاکستانی پرچم بھی لہرایا ۔اس دوران شمالی ضلع کپوارہ کے ہندوارہ علاقے سے بھی طلبہ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ہند وارہ میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ،جس دوران فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی ۔پتھرائو کے نتیجے میں یہاں کرالہ گنڈ اور سپر ناگہامہ میں معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ۔شوپیان میں فورسز کی پیلٹ فائرنگ میں 4طلبہ زخمی ہوئے ۔ شمال وجنوب اور وسطی کشمیر میں طلباء وطالبات اور فورسز کے درمیان ہونی والی جھڑپوں میں کئی اہلکاروں سمیت کئی افراد زخمی ہوئے ۔ ادھر ہائر اسکنڈر ی اسکول سمبل میں زیر تعلیم طلباسڑ کوں پر نکل آ ئے اور وہ انہوں کالیج کے نزدیک ہی آ رمی کیمپ پر پتھرائو کیا جس پر فوجی اہلکاروںنے طلبا کا تعاقب کیا اور کئی طلبا کی مارپیٹ کے بعد قصبہ میں ہڑتا ل ہوئی اور دکان وکاروباری ادارے بند ہو ئے ۔ سو پور کے میں قصبہ سے طلبا نے زور دار احتجاج کیا ہے۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور مین طلاب نے نعرہ بازی کرتے ہوئے اقبال مارکیٹ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔اس دوران وہاں پر معمولی سنگبازی کا واقعہ بھی پیش آیا۔جنوبی ضلع اسلام آباد(اننت ناگ) کے دیلگام علاقے میں نوجوانون نے مظاہرہ کیا اور گاڑیوں پر سنگبازی کی۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق اچھہ بل اور آروانی میں بھی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے،تاہم بعد میں صورتحال معمول پر آگئی۔ کوکرناگ ،اچھہ بل اور دیگر مقامات پر بھی پتھرائو کے واقعات رونما ہوئے ۔پلوامہ میں شام کے عقت ایک مرتبہ پھر نوجوانوں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی جبکہ پولیس تھانہ سے مین بازار تک خشت باری کے دوران فورسز نے ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔ادھرپانپور میں نوجوانوں نے مشتعل ہو کر یہاں فورسز پر پتھرائو کیا جبکہ جوابی کارروائی میں فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی ۔عینی شاہدین کے مطابق کاکہ پورہ میں سکینہ نامی خاتون بھی زخمی ہو ئی ہے ۔کولگام کے کئی علاقوں میں بھی احتجاج اور مطاہروں کے علاوہ سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔نامہ نگارخالد جاوید کے مطابق کولگام کے چولگام مین نوجوان سرکوں پر نمودار ہوئے اور سنگبازی کی،جبکہ طولیٰ نوپورہ اور جنرل بس اسٹینڈ کے پاس بھی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔ادھر شوپیاں میں بھی سنگبازی،احتجاجی مظاہروں اور پیلت بندوقوں کی گرج سننے کو ملی۔کپوارہ مین ابو دوجانہ کے جان بحق ہونے کی خبر پھیلنے کے ساتھ ہی کرالہ پورہ اور ترہگام میں سنگبازی کے واقعات پیش آئے جبکہ لوگوں نے احتجاج کیا۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق اچانک پیش آئی اس صورتحال سے ان قصبوں میں حالات کچھ وقفہ کیلئے کشیدہ ہوئے۔ادھر بانڈی پورہ سے عازم جان نے اطلاع دی ہے کہ ضلع کے نوپورہ چوک میں سنگبازی کے واقعات پیش آئے۔ پلہا لن میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے سرینگر بارہمولہ شا ہراہ کی طرف مارچ کیا تاہم پولیس نے ان پر ٹا ئر گیس شلنگ کرکے واپس دھکیل دیا ہے۔