سرینگر //ریاست میں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے پیداہ شدہ صورتحال سے نپٹنے کیلئے ریاستی سرکاری کی جانب سے لازمی خدمات کی فراہمی سے متعلق قانون اسما کا اطلاق کردیا ہے۔ ہڑتالی جونیئر ڈاکٹروں کے خلاف پرنسپل جی ایم سی سرینگر نے سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے بدھ کو ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر سمیت 35ڈاکٹروں کو نوکریوں سے برطرف کردیا گیا ۔ کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جونیئر ڈاکٹروں کے پاس جمعرات کی صبح تک کا وقت ہے اور اگر اس دوران باقی ڈاکٹر ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوئے تو انکے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ادھر لل دید اسپتال میں آٹھ ماہ بچے کی موت کے بعد تیمارداروں نے ڈاکٹروں کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ وادی کے 8بڑے ٹریشری کیئر اسپتالوں (Teritairy Care Hospitals) میں جونیئر ڈاکٹروںکی ہڑتال کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال سے نپٹنے کیلئے اسما (Essential Services Mentainance Act) نافذ کردیا گیاہے۔ پرنسپل میڈیکل کالج سرینگر ڈاکٹر ثامیہ رشید نے کہا ’’ ریاستی سرکار نے اسما نافذ کردیا ہے جس کے نتیجے میں چند جونیئر ڈاکٹر ڈیوٹی پر واپس آگئے ہیں جبکہ چند ڈاکٹر ابھی بھی ہڑتال پر ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کالج انتظامیہ نے بدھ کو بھی جونیئر ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی جاری رکھی اور مزید 35 ڈاکٹروں کو نوکری سے برطرف کردیا‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ جونیئر ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہے گااور مزید ڈاکٹروں کے خلاف جمعرات کی صبح کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی پر واپس آنے کیلئے جونیئر ڈاکٹروں کے پاس جمعرات صبح تک کا وقت ہے۔ جی ایم سی سرینگر میں رزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عرفان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ کالج انتظامیہ نے 3ڈاکٹروں کو برطرف جبکہ 32کو معطل کردیا ہے‘‘۔ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ تاہم انتظامیہ کی جانب سے برطرفی کے بائوجود بھی ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری رہے گی۔ادھرسرینگر میڈیکل کالج کے 25ڈاکٹروں کی برخاستگی کے خلاف جموں میڈیکل کالج کے ریذیڈنٹ ڈاکٹروں نے بدھ کے روز دو روزہ ہڑتال کا اعلان کر دیا ۔ ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن کی جموں اکائی کے صدر ڈاکٹر سوربھ کٹوچ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ’ابتدا میں ہم نے او پی ڈی اور وارڈ خدمات دو دن کے لئے معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر سرینگر میڈیکل کالج کے برخاست شدہ ڈاکٹروں کو بحال نہیں کیا جاتا ہے تو ہم جموں کے تمام ایسو سی ایٹ ہسپتالوں میں ایمرجنسی خدمات بھی ٹھپ کر دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی‘۔ ادھرسرینگر کے لل دید اسپتال میں ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایک 8ماہ کے بچے کی موت کے بعد لواحقین نے لل دید احاطے میں ڈاکٹروں اور اسپتال انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا ۔ لل دید اسپتال میں احتجاجی کرنے والے لواحقین نے بتایا کہ کپوارہ سے تعلق رکھنے والے8ماہ کے بچے کو علاج و معالجہ کیلئے لل دید اسپتال منتقل کیا گیا تھا مگروہاں تعینات ڈاکٹروں نے ہڑتال کا بہانہ بناکر بچے کے علاج و معالجہ کرنے سے انکار کیا ۔میمونہ نامی تیماردار نے بتایا کہ منگل کی صبح 6بجے ہم اسپتال علاج و معالجے کیلئے پہنچے تھے اور اسپتال پہنچے کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچے کو گرم کمبل میں لپیٹ رکھو اور کچھ دیر تک انتظار کروں۔ میمونہ نے بتایا کہ اس دوران ہم نے کئی گھنٹوں تک ڈاکٹروں سے بچے کے علاج کی تلقین کی مگر کسی نے بھی نہیں سنی اور بچے کی موت واقع ہوگئی۔ احتجاجی مظاہرین نے ہڑتالی جونیئر ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔
انسانی حقوق کمیشن کا از خود نوٹس
بلال فرقانی
سرینگر//سرکاری اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹروں کی ہڑتال کا از خود نوٹس لیتے ہوئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے سیکریٹری ہیلتھ کو ریاست کے مختلف اسپتالوں میں مریضوں کے علاج و معالجہ کیلئے اٹھائے گئے اقدمات سے متعلق9جولائی تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ریاست کے سرکاری اسپتالوں میں معالجین کے ہڑتال سے متعلق خبروں کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیئر پرسن جسٹس(ر) بلال نازکی نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال سے کچھ پریشان کن رپورٹیں سامنے آئی ہیں۔ کمیشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان رپورٹوں کے مطابق سینکڑوں ڈاکٹر ہڑتال پر چلے گئے ہیں جس کے نتیجے میں عام لوگوں اور مریضوں کو مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ جسٹس(ر) بلال نازکی نے کہا ہے کہ کچھ رپورٹوں کے مطابق ڈاکٹروں کی وجہ سے کئی ایک جگہوں پر اموات بھی واقع ہوئیں ہیں۔ جسٹس نازکی نے سیکریٹری صحت کو ہدایت دی کہ وہ 9 جولائی،تک اس بارے میں مفصل رپورٹ پیش کریں کہ سرکار نے ان اسپتالوں میں مریضوں کا علاج معالجہ اور طبی نگہداشت کیلئے کون سے انتظامات کئے ہیں۔